Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 88
وَ اَمَّا مَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهٗ جَزَآءَ اِ۟لْحُسْنٰى١ۚ وَ سَنَقُوْلُ لَهٗ مِنْ اَمْرِنَا یُسْرًاؕ
وَاَمَّا : اور اچھا مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَعَمِلَ : اور اس نے عمل کیا صَالِحًا : نیک فَلَهٗ : تو اس کے لیے جَزَآءَ : بدلہ الْحُسْنٰى : بھلائی وَسَنَقُوْلُ : اور عنقریب ہم کہیں گے لَهٗ : اس کے لیے مِنْ : متعلق اَمْرِنَا : اپنا کام يُسْرًا : آسانی
اور جو ایمان لائے گا اور عمل نیک کرے گا اس کے لیے بہت اچھا بدلہ ہے اور ہم اپنے معاملے میں (اس پر کسی طرح کی سختی نہیں کریں گے بلکہ) اس سے نرم بات کہیں گے
تفسیر (88)” واما من امن وعمل صالحاً فلہ جزاء الحسنیٰ “ حمزہ ، کسائی، ابو جعفر، یعقوب نے ” جزائ “ منصوب پڑھا ہے۔ ” ای فلہ الحسنی “ ان کو اچھا بدلہ دیاجائے گا۔ جزاء منصوب ہے مصدر ہونے کی وجہ سے۔ دوسرے حضرات نے مرفوع پڑھا ہے اضافت کی وجہ سے۔ حسنی سے مراد جنت ہے۔ حسنی کی اضافت اس طرح ہے جیسے فرمایا ” ولدار الاخرۃ خیر “ دار سے مراد آخرت کا گھر ہے۔ بعض نے کہا کہ حسنی سے مراد اعمال صالحہ ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اس کے اعمال صالحہ کا بدلہ ہے۔ ” و سنقول لہ من امرنا یسرا “ ان کی بات نرم اور ان کے ساتھ ہم نرمی والا معاملہ کریں گے۔ مجاہد کا بیان ہے کہ اس سے مراد ” یسرا “ آسانی ہے۔
Top