Tafseer-e-Baghwi - Maryam : 13
وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةً١ؕ وَ كَانَ تَقِیًّاۙ
وَّحَنَانًا : اور شفقت مِّنْ لَّدُنَّا : اپنے پاس سے وَزَكٰوةً : اور پاکیزگی وَكَانَ : اور وہ تھا تَقِيًّا : پرہیزگار
اور اپنے پاس دے شفقت اور پاکیزگی دی تھی اور وہ پرہیزگار تھے
13۔ وحنانا من لدنا، ، ہماری طرف سے رحمت۔ وزکاۃ ابن عباس ؓ عنہماکاقول ہے کہ زکوۃ سے مراد اخلاص اور فرمانبرداری ہے ۔ حضرت قتادہ ؓ کا قول ہے کہ اس سے عمل صالح مراد ہے ۔ یہی امام ضحاک کا قول ہے ۔ آیت کا معنی ہوگا کہ ہم نے اس کو اپنی طرف سے رحمت عطا فرمائی ، وہ اپنے بندوں پر دل کی نرمی سے پیش آتے ہیں تاکہ وہ لوگوں کو اس کی طاعت کی طرف بلائیں اور ان کے ذریعے لوگوں سے عمل صالح کروائیں۔ کلبی کا بیان ہیے کہ زکوۃ سے مراد محض عطیہ الٰہی جو حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے والدین کو بصورت یحییٰ عطا ہوا تھا، وکان تقیا، وہ اطاعت شعار، طاعت گزار جس نے نہ کبھی گناہ کیا نہ گناہ کا ارادہ کیا۔
Top