Tafseer-e-Baghwi - Maryam : 12
یٰیَحْیٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍ١ؕ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ
يٰيَحْيٰى : اے یحییٰ خُذِ : پکڑو (تھام لو) الْكِتٰبَ : کتاب بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے وَاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے اسے دی الْحُكْمَ : نبوت۔ دانائی صَبِيًّا : بچپن سے
اے یحییٰ (ہماری) کتاب کو زور سے پکڑو رہو اور ہم نے ان کو لڑکپن میں دانائی عطا فرمائی تھی
12۔ یایحییٰ ، اس میں حذف کلام ہوا ہے، پورا کلام اس طرح تھا زکریاعلیہ السلام کی بیوی حاملہ ہوگئی، پھر یحییٰ (علیہ السلام) پیدا ہوگئے جب وہ بولنے کے قابل ہوگئے توہم نے ان کو خطاب کیا۔ خذ الکتاب، تورات کو پکڑو، بقوہ، کوشش کے ساتھ۔ واتیناہ الحکم، ابن عباس کا قول ہے کہ اس سے مراد نبوت ہے ۔ صبیا اور وہ تین سال کے تھے۔ بعض نے کہا کہ حکم سے مراد کتاب کی سمجھ، وہ تورات پڑھتے تھے بچپن میں۔ بعض سلف و صالحین کا قول ہیھ کہ جس نے بلوغت سے پہلے قرآن یاد کرلیا سیکھ لیا وہ ان میں سے شمار ہوگا جن کو بچپن میں حکمت عطا کی گئی۔
Top