Tafseer Ibn-e-Kaseer - Hud : 44
وَ اِذْ یُرِیْكُمُوْهُمْ اِذِ الْتَقَیْتُمْ فِیْۤ اَعْیُنِكُمْ قَلِیْلًا وَّ یُقَلِّلُكُمْ فِیْۤ اَعْیُنِهِمْ لِیَقْضِیَ اللّٰهُ اَمْرًا كَانَ مَفْعُوْلًا١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب يُرِيْكُمُوْهُمْ : وہ تمہیں دکھلائے اِذِ : جب۔ تو الْتَقَيْتُمْ : تم آمنے سامنے ہوئے فِيْٓ : میں اَعْيُنِكُمْ : تمہاری آنکھ قَلِيْلًا : تھوڑا وَّ يُقَلِّلُكُمْ : اور تھوڑے دکھلائے تم فِيْٓ : میں اَعْيُنِهِمْ : ان کی آنکھیں لِيَقْضِيَ : تاکہ پورا کردے اللّٰهُ : اللہ اَمْرًا : کام كَانَ : تھا مَفْعُوْلًا : ہوکر رہنے والا وَ : اور اِلَى : طرف اللّٰهِ : اللہ تُرْجَعُ : لوٹنا (بازگشت) الْاُمُوْرُ : کام (جمع)
اور جب تم کو دکھلائی وہ فوج مقابلہ کے وقت تمہاری آنکھوں میں تھوڑی اور تم کو تھوڑا دکھلایا ان کی آنکھوں میں تاکہ کر ڈالے اللہ ایک کام جو مقرر ہوچکا تھا اور اللہ تک پہنچتا ہے ہر کام1
1 پیغمبر کو خواب میں کافر تھوڑے نظر آئے اور مسلمانوں کو مقابلہ کے وقت تاکہ جرأت سے لڑیں۔ پیغمبر کا خواب غلط نہیں، ان میں کافر رہنے والے کم ہی تھے، اکثر وہ تھے جو پیچھے مسلمان ہوئے اور خواب کی تعبیر یہ بھی ہوسکتی ہے کہ تھوڑی تعداد سے مقصود ان کی مغلوبیت کا اظہار ہو۔ باقی کفار کی نظر میں جو مسلمان تھوڑے دکھلائی دیے تو وہ واقعی تھوڑے تھے۔ یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب دونوں فوجیں اول آمنے سامنے ہوئیں۔ پھر جب مسلمانوں نے دلیرانہ حملے کیے اور فرشتوں کا لشکر مدد کو پہنچا اس وقت کفار کو مسلمان دگنے نظر آنے لگے کما فی (وَاُخْرٰى كَافِرَةٌ يَّرَوْنَھُمْ مِّثْلَيْهِمْ رَاْيَ الْعَيْنِ ) 3 ۔ آل عمران :13)
Top