Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anfaal : 44
وَ اِذْ یُرِیْكُمُوْهُمْ اِذِ الْتَقَیْتُمْ فِیْۤ اَعْیُنِكُمْ قَلِیْلًا وَّ یُقَلِّلُكُمْ فِیْۤ اَعْیُنِهِمْ لِیَقْضِیَ اللّٰهُ اَمْرًا كَانَ مَفْعُوْلًا١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب يُرِيْكُمُوْهُمْ : وہ تمہیں دکھلائے اِذِ : جب۔ تو الْتَقَيْتُمْ : تم آمنے سامنے ہوئے فِيْٓ : میں اَعْيُنِكُمْ : تمہاری آنکھ قَلِيْلًا : تھوڑا وَّ يُقَلِّلُكُمْ : اور تھوڑے دکھلائے تم فِيْٓ : میں اَعْيُنِهِمْ : ان کی آنکھیں لِيَقْضِيَ : تاکہ پورا کردے اللّٰهُ : اللہ اَمْرًا : کام كَانَ : تھا مَفْعُوْلًا : ہوکر رہنے والا وَ : اور اِلَى : طرف اللّٰهِ : اللہ تُرْجَعُ : لوٹنا (بازگشت) الْاُمُوْرُ : کام (جمع)
اور یاد کرو جب کہ مقابلے کے وقت خدا نے تم لوگوں کی نگاہوں میں دشمنوں کو تھوڑا دکھایا اور ان کی نگاہوں میں تمہیں کم کرکے پیش کیا تاکہ جو بات ہونی تھی ، اسے اللہ ظہور میں لے آئے اور آخر کار سارے معاملات اللہ ہی کی طرف رجوع ہوتے ہیں
اب جب فوجیں آمنے سامنے میدان بدر میں تیار کھڑی ہیں تو حضور کا سچا خواب پھر سامنے آتا ہے اور یہ جانبین کی صٖ آرائی کی حالت میں آتی ہے۔ یہ بھی اللہ کی تدابیر میں سے ایک خاص تدبیر تھی۔ اللہ ان کو یاد دلاتا ہے کہ ذرا اس کو دوبارہ پیش نظر رکھو ، اس معرکے کے واقعات پر تبصرے کے دوران یہ یاد دلایا جاتا ہے کہ۔ اور یاد کرو جب کہ مقابلے کے وقت خدا نے تم لوگوں کی نگاہوں میں دشمنوں کو تھوڑا دکھایا اور ان کی نگاہوں میں تمہیں کم کرکے پیش کیا تاکہ جو بات ہونی تھی ، اسے اللہ ظہور میں لے آئے اور آخر کار سارے معاملات اللہ ہی کی طرف رجوع ہوتے ہیں " تدابیر الہیہ میں سے اہم تدابیر یہ تھی کہ یہ معرکہ ٹل نہ جائے اور فریقین اس معرکے کے لیے آمادہ ہوجائیں۔ مسلمان جو دشمنوں کو قلیل دیکھ رہے تھے تو یہ دشمنوں کو ان کی حقیقت کے اعتبار سے دیکھ رہے تھے۔ اور کفار جو مسلمانوں کو قلیل دیکھ رہے تھے تو یہ بھی ظاہری آنکھ کے اعتبار سے دیکھ رہے تھے۔ دونوں کی نگاہ اپنے اپنے زاویہ سے تھی ، دونوں میں تدبیر الہی کے مقاصد کام کر رہے تھے۔ یوں یہ واقعات امر الہی اور منشائے الہی کے مطابق رونما ہوئے۔ والی اللہ ترجع الامور " اور آخر کار سارے معاملات اللہ ہی کی طرف رجوع ہوتے ہیں " یہ تبصرہ اس حققت کے اظہار کے لیے نہایت ہی مناسب ہے کہ تمام نتائج قضا و قدر کے نظآم کے مطابق باہر ہوتے ہیں۔ تمام امور کا مرجع اللہ ہے ، وہ جس طرح چاہتا ہے اپنی کائنات میں تصرف کرتا ہے ، اپنے اقتدار ، اور اپنے ارادے اور اپنی قدرت و حکمت کے ساتھ اور اس کائنات میں کوئی بات بھی اللہ کی تقدیر کے تقاضوں کے سوا ظہور پذیر نہیں ہوسکتی۔ ۔۔۔
Top