Tafseer-e-Baghwi - Al-Anbiyaa : 33
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ كُلٌّ فِیْ فَلَكٍ یَّسْبَحُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : جس نے خَلَقَ : پیدا کیا الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن وَالشَّمْسَ : اور سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند كُلٌّ : سب فِيْ فَلَكٍ : دائرہ (مدار) میں يَّسْبَحُوْنَ : تیر رہے ہیں
اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو بنایا (یہ) سب (یعنی سورج اور چاند اور ستارے) آسمان میں (اس طرح چلتے ہیں گویا) تیر رہے ہیں
33۔ وھوالذی خلق اللیل والنھار والشمس والقمر کل فی فلک یسبحون، ، تیرتے ہیں تیز چلتے ہیں جیسے سمندر میں تیزی سے بھاگ رہے ہوں۔ یسبحون، فرمایا، تسبح نہیں فرمایا، کیونکہ یہ اشیاء ذوی العقول میں سے نہں ہیں اور تسبیح پڑھنا ذوی العقول کا کام ہے۔ فلک، یعنی مدار نجوم جو سب ستاروں کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔ فلک، کلام عرب میں ہرگول گھیرے کو فلک کہاجاتا ہے ۔ اسکی جمع افلاک ہے ۔ حسن کا قول ہے کہ چکی سے مراد یہ ہے کہ چکی کے گول چکر کی طرح ستارے دائرہ میں چلتے ہیں یعنی ستاروں کی رفتار مستدیر ہے۔ مجاہد (رح) کا قول ہے کہ چکی کے گول چکر کی طرح چکر کاٹتے ہیں۔ بعض نے کہا کہ فلک آسمان ہی ہے۔ آسمان دنیا ہی پر سب ستارے چلتے ہیں اور فلک کی تنوین بتلارہی ہے کہ ہر ستارہ ایک دائرہ میں چل رہا ہے تمام ستاروں کے مدار مختلف متعدد گھیروں پر ہیں جوا سکے لیے مقرر کردیے گئے ہیں۔ کلبی نے کہا کہ فلک آسمان کی گولائی کو کہتے ہیں۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ آسمان کے نیچے موج بستہ کا نام فلک ہے جس میں چاند سورج اور ستارے چلتے ہیں۔
Top