Tafseer-e-Baghwi - Al-Anbiyaa : 49
قُلْنَا یٰنَارُ كُوْنِیْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَۙ
قُلْنَا : ہم نے حکم دیا يٰنَارُكُوْنِيْ : اے آگ تو ہوجا بَرْدًا : ٹھنڈی وَّسَلٰمًا : اور سلامتی عَلٰٓي : پر اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم
ہم نے حکم دیا اے آگے سرد ہوجا اور ابراہیم پر (موجب) سلامتی (بن جا)
تفسیر۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے لیے آگ کاٹھنڈا ہوجانا۔ 69۔ قلناینارکونی برداوسلما علی ابراہیم، ،(ہم نے حکم دیا اے آگ توٹھنڈی اور سلامتی والی ہوجا ابراہیم کے لیے ) حضرت ابن عباس ؓ عنہمانے فرمای اگر اللہ سلامانہ فرماتا تو آگ کی (انتہائی سردی کی وجہ سے ابراہیم (علیہ السلام) مرجاتے۔ بعض اہل تفسیر نے لکھا کہ سلاما (کونی) کی خبر نہیں ہے بلکہ فعل محذوف کا مفعول مطلق ہے یعنی ہم نے ابراہم کو کامل طور پر سالم رکھا، بغوی نے لکھا ہے کہ بعض آثار میں آیا ہے کہ اس روز تمام روئے زمین کی آگ ٹھنڈی ہوجاتی میں کہتاہوں بظاہرآگ کی خاصیت سلب نہیں ہوئی تھی جلانے کی خاصیت حسب معمول موجود تھی لیکن حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے لیے وہ ضرر رساں نہیں رہی تھی۔ علی ابراہیم ، کا لفظ اسی پر دلالت کرتا ہے۔ سدی نے کہا ملائکہ نے حضرت ابراہیم کے بازو پکڑ کر زمین پر بٹھادیا، آپ نے وہاں اچانک شیریں پانی کا چشمہ اور خوبصورت سرخ گلاب کے پھول اپنی نظر کے سامنے دیکھے۔ کعب کا بیان ہے کہ آگ سے حضرت کے جسم کا کوئی حصہ متاثر نہیں ہوا صرف بندھن کی رسی جل گئی ۔ اہل روایت نے کہا ہے کہ ابراہیم وہاں سات روز تک رہے۔ منہال بن عمرو کا بیان ہے کہ حضرت ابراہیم نے کہاجس آرام اور راحت کے ساتھ میں چند روز آگ میں رہا اتنے آرام سے کبھی نہیں رہا۔ ابن یسار نے کہا اللہ نے سایہ کے موکل کو ابراہیم کی صورت عطا فرماکر بھیجا جو آکر ابراہیم کے پہلو میں آپ کی وحشت کو دور کرنے کے لیے بیٹھ گیا، اور بحکم خدا حضرت جبرائیل جنت کی ایک قمیص اور مسند لے کرآئے، قمیص حضرت ابراہیم کو پہنایا اور مسند پر بٹھایا اور خود بھی آپ کے ساتھ مسند پر باتیں کرنے کے لیے بیٹھ گئے اور اللہ کی طرف سے پیام پہنچایا اور کہا آپ کا رب فرماتا ہے کہ کیا تم کو معلوم نہیں کہ میرے دوستوں کو آگ ضرر نہیں پہنچایا کرتی ۔ کچھ مدت کے بعد نمرود نے ایک اونچی عمارت کے اوپر سے حضرت ابراہیم کو جھانک کر دیکھا اور آپ کو باغ میں بیٹھاپایا اور ایک فرشتہ کو بصورت انسان آپ کے پہلو میں بیٹھا ہوادیکھا اور آپ کے چاروں طرف آگ ہی آگ تھی جو لکڑیوں کو جلارہی تھی ۔ یہ منظر دیکھ کر پکارا اور کہا ابراہیم تیرا معبود بہت بڑا ہے جس کی قدرت اس حدتک ہے کہ وہ تیرے اور اس کے آگ کے درمیان حائل ہوا جو میں دیکھ رہاں ہون۔ ابراہیم (علیہ السلام) تو اس سے نکل بھی سکتا ہے ؟ حضرت ابراہیم نے فرمایا، ہاں، نمرود نے کہا تجھے اس بات کا ڈر ہے اگر وہاں رہے گا تو آگ تجھے دکھ پہنچائے گی ؟ حضرت ابراہیم نے فرمایا نہیں۔ نمرود نے کہاتوپھراٹھ کر وہاں سے نکل آ، حضرت ابراہیم اٹھ کھڑے ہوئے اور آگ میں قدموں سے چل کر باہر آگئے۔ نمرود نے کہا ابراہیم وہ کون آدمی تھا جو تمہارے پہلو میں میں نے بیٹھا دیکھا تھا ؟ حضرت ابراہیم نے فرمایا وہ سایہ کاموکل تھا میرے رب نے آگ کے اندر میری وحشت کو دور کرنے کے لیے اس کو میرے پاس بھیج دیا تھا۔ نمرود نے کہا میں تیرے معبود کے لیے کچھ قربانی پیش کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میں نے اس کی قدرت دیھی اور طاقت کا ظہور تیرے معاملے میں دیکھ لیا ہے کہ جب تونے اس کے سوا دوسروں کی عبادت سے انکار کردیا اور اس کی توحید پر قائم رہا تو اس نے تیرے ساتھ کیساسلوک کیا، میں اس کے نام پرچار ہزار گائیں قربان کروں گا۔ حضرت ابراہیم نے فرمایا جب تک تو اپنا مذہب چھوڑ کر میرے مذہب کو اختیار نہیں کرلیتا میرا رب تیری قربانی قبول نہیں کرے گا۔ نمرود نے کہا کہ میں اپنی سلطنت تو نہیں چھوڑ دسکتا، (مذہب تبدیل کروں گا تو سلطنت چھوڑنا پڑے گی) ہاں قربانی ضرور پیش کروں گا۔ چناچہ نمرود نے چار ہزار گائیں کی قربانی کی اور پھر ابراہیم سے کوئی تعرض نہیں کیا۔ اللہ نے ابراہیم کو محفوظ رکھا شعیب ، جبائی کا بیان ہے کہ جس وقت ابراہیم کو آگ میں ڈالا گیا اس وقت آپ سولہ سال کے تھے۔
Top