Tafseer-e-Baghwi - Al-Ahzaab : 70
اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِكَ یُبَدِّلُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
اِلَّا : سوائے مَنْ تَابَ : جس نے توبہ کی وَاٰمَنَ : اور وہ ایمان لایا وَعَمِلَ : اور عمل کیے اس نے عَمَلًا صَالِحًا : نیک عمل فَاُولٰٓئِكَ : پس یہ لوگ يُبَدِّلُ اللّٰهُ : اللہ بدل دے گا سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں حَسَنٰتٍ : بھلائیوں سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کیے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو خدا نیکیوں سے بدل دے گا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
70۔ الامن تاب وآمن وعمل عملا صالحا، ، قتادہ کا قول ہے کہ جس نے توبہ کی اور اپنے رب پر ایمان لایا اور نیک عمل کیا جو اس کے اور اس کے رب کے درمیان ہے۔ حضرتابن عباس ؓ عنہمارضی اللہ عہنما کا قول ہے کہ آپ کے زمانے میں ہم دو سال تک آیت ، والذین لایدعون مع اللہ الھا اخر، پڑھا کرتے تھے پھر دو سال کے بعد نازل ہوئی ، الامن تاب وآمن، اس آیت کے نازل ہونے سے اور آیت ، انافتحنالک فتحا مبینا،۔ ،، لیغفرلک اللہ ماتقدم من ذنبک وماتاخر ، کے نازل ہونے سے جیسا خوش رسول اللہ کو دیکھا ایسا خوش میں نے حضور کو کبھی نہیں دیکھا۔ ” فاو لئک یبدل اللہ سیاتھم حسنات وکان اللہ غفورارحیما۔ ایک جماعت اس قول کی طرف گئی ہے کہ اس تبدیلی کا ظہور دنیا میں ہی ہوگا۔ ابن عباس ، سعید بن جبیر، حسن ، مجاہد ، سدی ، ضحاک کے نزدیک اس کا مطلب یہ ہے کہ حالت شرک میں کیے ہوئے برے اعمال کی جگہ حالت اسلام میں کیے ہوئے اچھے اعمال کو اللہ دے دے گا۔ شرک کو توحید سے مومنوں کے قتل کو حربی مشرکوں کے قتل سے اور زنا کو عفت اور پاکدامنی سے بدل دے گا۔ کچھ علماء نے اس کا یہ مطلب بیان کیا کہ اللہ اپنی مہربانی سے اسلام میں کیے ہوئے برے اعمال کو قیامت کے دن نیکیوں میں بدل دے گا، یہی قول سعید بن المسیب ، مکحول ، ام المومنین حضرت عائشہ کا ہے۔ اس کی تائید حضرت ابوذر کی حدیث سے بھی ہوتی ہے اور کہ رسول اللہ نے فرمایا قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا، اور حکم ہوگا اس کے چھوٹے گناہ اس کے سامنے لاؤ، حسب الحکم چھوٹے گناہ اس کے سامنے لائیں گے اور اس کے بڑے گناہ پوشیدہ رکھے جائیں گے وہ چھوٹے گناہوں کا اقرار کرے گا، انکار نہیں کرے گا، اور بڑے گناہوں کا اندیشہ کرتا رہے گا، حکم ہوگاہر گناہ کی جگہ اس کو ایک نیکی دو وہ کہے گا میرے گناہ تو اور بھی ہیں جو مجھے یہاں دکھائی نہیں دیتے۔ راوی حدیث حضر ت ابوذر فرماتے ہیں کہ یہ ارشاد فرماتے وقت حضرت محمد ﷺ اتنا ہنس پڑے کہ کچلییاں نظر آنے لگیں۔ بعض حضرات کا قول ہے کہ اللہ عزوجل اس کے گناہ اس کی ندامت کی وجہ سے مٹادیں گے ۔ پھر اس کی ہر برائی کے بدلے میں نیکی دی جائے گی۔
Top