Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 100
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تُطِیْعُوْا فَرِیْقًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ یَرُدُّوْكُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ كٰفِرِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِنْ : اگر تُطِيْعُوْا : تم کہا مانو گے فَرِيْقًا : ایک گروہ مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوا الْكِتٰبَ : دی گئی کتاب يَرُدُّوْكُمْ : وہ پھیر دینگے تمہیں بَعْدَ : بعد اِيْمَانِكُمْ : تمہارے ایمان كٰفِرِيْنَ : حالت کفر
مومنو ! اگر تم اہل کتاب کے کسی فریق کا کہا مان لو گے تو وہ تمہیں ایمان لانے کے بعد کافر بنادیں گے
100۔ (آیت)” یایھا الذین امنوا ان تطیعوا فریقا من الذین اوتوالکتاب “۔ (انصار میں پھوٹ پیدا کرنے کی یہودی سازش) زید بن اسلم ؓ نے کہا کہ مرشاش بن قیس (بعض نے شماس بن قیس لکھا ہے) یہودی بڑا سخت کافر تھا یہ مسلمانوں پر بہت طعن وتشنیع کرتا تھا ، اوس اور خزرج کے کچھ لوگوں کی مجلس کے پاس سے گزرا یہ دونوں قبیلے والے آپس میں محوگفتگو تھے ، اس یہودی نے ان کو دیکھتے ہی (کہ ان کے درمیان کتنی گہری محبت ہے) جل گیا کیونکہ زمانہ جاہلیت میں ان دونوں قبیلوں کے درمیان عداوت تھی ، اسلام لانے کے بعد ان کے درمیان محبت ہوگئی اور کہنے لگا کہ بنی قیلہ کی جماعتیں تو اس ملک میں کبھی جمع نہیں ہوتیں اگر یہ جمع ہوگئے تو ہمیں ان کے ساتھ اس جگہ استقرار حاصل نہیں ہوگا ، یہ کہنے کے بعد اپنے ساتھی کو کہا جو جوان تھا کہ تم جا کر ان کی مجلسوں میں بیٹھو ، ان کے سامنے جنگ بعاث اور اس سے پہلے عداوتوں کا تذکرہ کرو اور جنگ بعاث کے متعلق فریقین نے جو اشعار کہے ہیں وہ بھی ان کے سامنے پڑھو۔ بعاث قبائل اوس خزرج کی باہمی ایک جنگ کا نام ہے جس میں خزرج پر اوس کو فتح حاصل ہوئی تھی ، یہودی نے ان کے سامنے جا کر گفتگو کی ، نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں قبیلوں میں سے ایک ایک آدمی زانو کے بل کھڑا ہوگیا ، آپس میں سب جھگڑنے اور مقابل کے خلاف اپنے فخر کا اظہار کرنے لگے ، ایک شخص اوس بن قبطی قبیلہ اوس بنی حارثہ اور دوسرا جبار بن صخر جو بنی سلمہ کا خزرجی تھا ، دونوں کے درمیان خوب شور برپا کیا ، ایک نے دوسرے سے کہا اگر تم چاہتے ہو تو ہم بھی از سر نو اس (واقعہ) کو زندہ کرنے کے لیے تیار ہیں ، دونوں فریق غضبناک ہوگئے اور کہنے لگے ہم لڑائی کے لیے تیار ہیں ، دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے سامنے اسلحہ سے للکارا اور کہا کہ مقام حرہ میں اس کا مقابلہ ہوگا ، اوس اور خزرج دونوں ایک دوسرے کے خلاف آوازیں بلند کرنے لگے جیسے زمانہ جاہلیت میں کرتے تھے ، یہ اطلاع آپ ﷺ تک پہنچی ۔ آپ ﷺ مہاجرین کی جماعت لے کر ان کی طرف نکلے اور فرمایا اے گروہ اسلام ! ابھی میں تمہارے اندر موجود ہوں باوجود یہ کہ اللہ نے تم کو اسلام کی عزت عطا فرما دی اور جاہلیت کی باتیں ختم کردیں اور تمہارے آپس میں الفت و محبت پیدا کردی تو پھر کیا تم دو بار جاہلیت کی پکار کر کے واپس لوٹ رہے ہو ، اللہ سے ڈرو۔ اللہ سے ڈرو اس وقت لوگوں کو احساس ہوا کہ یہ سب کچھ شیطان کا دھوکہ اور مکر تھا ، انہوں نے فورا ہتھیار پھینک دیئے اور رونے لگے اور گلے ملنے لگے پھر آپ ﷺ کے ساتھ انتہائی فرمانبرداری اور اطاعت گزاری کے ساتھ لوٹ آئے ، اس وقت یہ آیت نازل ہوئی ۔ (آیت)” یایھا الذین امنوا۔۔۔۔۔۔ اوتو الکتاب “۔ اس سے مراد مرشاش اور اس کے ساتھی ہیں ۔ (آیت)” یردوکم بعد ایمانکم کافرین “۔ وہ تمہارے مؤمن ہونے کے بعد دوبارہ کفر کی طرف لوٹا دیں گے، حضرت جابر ؓ نے فرمایا کہ میں نے اس روز سے زیادہ کوئی دن برا نہیں دیکھا جس دن ہم دوبارہ ایک دوسرے کے مقابل کھڑے ہوئے اور اس دن سے اچھا کوئی دن نہیں دیکھا جس دن آپ ﷺ نے ہمارے درمیان دوباہ صلح کروائی ، پھر اللہ تعالیٰ نے بطور تعجب کے یہ ارشاد فرمایا ۔
Top