Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 100
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تُطِیْعُوْا فَرِیْقًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ یَرُدُّوْكُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ كٰفِرِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِنْ : اگر تُطِيْعُوْا : تم کہا مانو گے فَرِيْقًا : ایک گروہ مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوا الْكِتٰبَ : دی گئی کتاب يَرُدُّوْكُمْ : وہ پھیر دینگے تمہیں بَعْدَ : بعد اِيْمَانِكُمْ : تمہارے ایمان كٰفِرِيْنَ : حالت کفر
مومنو ! اگر تم اہل کتاب کے کسی فریق کا کہا مان لو گے تو وہ تمہیں ایمان لانے کے بعد کافر بنادیں گے
آیت نمبر : 100۔ یہ آیت ایک یہودی کے بارے میں نازل ہوئی جس نے اوس اور خزرج کے درمیان اس فتنہ کو از سرنو اٹھانے کا ارادہ کیا جو ایک بار حضور نبی کریم ﷺ کے وسیلہ سے ختم ہوچکا تھا پس وہ ان کے درمیان بیٹھ گیا اور انہیں شعر سنائے دونوں قبیلوں میں سے ایک نے اسے اپنی جنگ کے بارے کہا، تو دوسرے قبیلے نے کہا : تحقیق ہمارے شاعر نے فلاں فلاں دن کہا، تو گویا اس طرح ان میں اختلاف اور شدت داخل ہوگئی، تو انہوں نے کہا : آؤ ہم جنگ کو پھر سے اسی طرح شروع کردیں جس طرح پہلے تھی تو انہوں نے آزاو دی : اے آل اوس، اور دوسروں نے پکارا اے آل خزرج، پس وہ اکٹھے ہوگئے اور انہوں نے ہتھیار اٹھالئے اور لڑنے کے لئے صفیں باندھ لیں، تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی، پس حضور نبی مکرم ﷺ تشریف لائے اور دونوں صفوں کے درمیان آکر کھڑے ہوگئے اور خوب بلند آواز سے یہ آیت پڑھی، پس جب انہوں نے آپ ﷺ کی آواز نہ سنی تو وہ آپ کے لئے خاموش ہوگئے اور توجہ سے سننے لگے اور جب آپ فارغ ہوئے تو انہوں نے ہتھیار رکھ دیئے اور آپس میں ایک دوسرے کو گلے ملنے لگے اور رونے لگے، یہ حضرت عکرمہ (رح) ابن زید اور حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے۔ اور جس نے ایسا کیا وہ شاس بن قیس یہودی تھا، اس نے اوس اور خزرج کے خلاف سازش کی اور انہیں وہ جنگیں یاد دلانے لگا جو ان کے درمیان واقع ہوئیں تھیں اور حضور نبی مکرم ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور آپ نے انہیں نصیحت فرمائی، تو قوم نے پہچان لیا کہ یہ شیطان کا کچوکا ہے اور ان کے دشمن کا مکر ہے، پس انہوں نے اپنے ہاتھوں سے ہتھیار پھینک دیئے اور رونے لگے اور آپس میں ایک دوسرے کو گلے ملنے لگے، پھر حضور نبی کریم ﷺ کی معیت میں ارشاد سنتے ہوئے اور اطاعت وفرمانبرداری کرتے ہوئے واپس چلے گئے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، (آیت) ” یایھا الذین امنوا “۔ مراد اوس و خزرج ہیں۔ (آیت) ” ان تطیعوا فریقا من الذین اوتوالکتب “۔ یعنی شاس اور اس کے ساتھ۔ (اگر تم کہا مانو گے اہل کتاب میں سے ایک گروہ کا) (آیت) ” یردوکم بعد ایمانکم کفرین “۔ (تو نتیجہ یہ ہوگا کہ) وہ لوٹا کر چھوڑیں گے تمہیں تمہارے ایمان قبول کرنے کے بعد کافروں میں) حضرت جابر بن عبداللہ نے بیان فرمایا : کوئی ہماری طرف آنے والا نہ تھا جو ہمارے نزدیک رسول اللہ ﷺ سے زیادہ ناپسندیدہ ہو، پس آپ نے ہماری طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا تو ہم رک گئے، باز آئے اور اللہ تعالیٰ نے ہمارے معاملات کی اصلاح فرما دی، پس ہمارے نزدیک رسول اللہ ﷺ سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ کوئی شخص نہ تھا، سو میں نے کوئی دن نہیں دیکھا جو اس دن کے اول حصہ سے زیادہ قبیح اور وحشت ناک ہو اور اس کے آخری حصہ سے زیادہ حسین اور پسندیدہ ہو۔
Top