Tafseer-e-Baghwi - Yaseen : 78
وَ ضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَّ نَسِیَ خَلْقَهٗ١ؕ قَالَ مَنْ یُّحْیِ الْعِظَامَ وَ هِیَ رَمِیْمٌ
وَضَرَبَ : اور اس نے بیان کی لَنَا : ہمارے لیے مَثَلًا : ایک مثال وَّنَسِيَ : اور بھول گیا خَلْقَهٗ ۭ : اپنی پیدائش قَالَ : کہنے لگا مَنْ يُّحْيِ : کون پیدا کرے گا الْعِظَامَ : ہڈیاں وَهِىَ : اور جبکہ وہ رَمِيْمٌ : گل گئیں
اور ہمارے بارے میں مثالیں بیان کرنے لگا اور اپنی پیدائش کو بھول گیا کہنے لگا کہ (جب) ہڈیا بوسیدہ ہوجائیں گی تو ان کو کون زندہ کرے گا ؟
78، وضرب لنا مثلا ونسی خلقہ ، جس امر کو ہم پیدا کرچکے ، پھر فرمایا، قال من یحی العظام وھی رمیم ، فرسودہ ہڈیاں ان کو رمیمۃ سے منسوب نہیں کیا اس لیے کہ یہ فاعل سے معدول ہوکر آئے ہیں جو بھی کسی چیز کے وزن وغیرہ سے معدول ہر کر آئے تو اس کا حکم بھی وہی ہوتا ہے جو اصل کا ہوتا ہے۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ، وماکانت امک بغیا، یہاں ، بغیاھا، ہونا چاہیے تھا، ھا ضمیر کو حذف کردیا کیوں کہ یہ ، باغیۃ ، سے معدول ہوکر آیا ہے۔ پھر تم اس سے اور آگ سلگا لیتے ہو اور جس نے آسمان اور زمین پیداکیے کیا وہ اس پر قادر نہیں کہ ان جیسے آدمیوں کو دوبارہ پیداکردے ضرور قادر ہے اور وہ بڑاپیدا کرنے والا خوب جاننے والا ہے جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو بس اس کا تو یہ معمول ہے کہ اس چیز کو کہتا ہے کہ ہوجاپس وہ ہوجاتی ہے تو اس کی پاک ذات ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا پورا ا ختیار ہے اور تم سب کو اسی کے پاس لوٹ کرجانا ہے۔
Top