Tafseer-e-Baghwi - Al-Ghaafir : 30
وَ قَالَ الَّذِیْۤ اٰمَنَ یٰقَوْمِ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ مِّثْلَ یَوْمِ الْاَحْزَابِۙ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْٓ : وہ شخص جو اٰمَنَ : ایمان لے آیا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اِنِّىْٓ اَخَافُ : میں ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ مِّثْلَ : تم پر۔ مانند يَوْمِ الْاَحْزَابِ : (سابقہ) گروہوں کا دن
اے قوم ! آج تمہاری ہی بادشاہت ہے اور تم ہی ملک میں غالب ہو (لیکن) اگر ہم پر خدا کا عذاب آگیا تو (اسکے دور کرنے کے لئے) ہماری مدد کون کرے گا ؟ فرعون نے کہا میں تمہیں وہی بات سمجھاتا ہوں جو مجھے سوجھی ہے اور وہی راہ بتاتا ہوں جس میں بھلائی ہے
تفسیر 29۔۔۔۔۔۔۔۔ ، یا قوم لکم الملک الیوم ظاھرین فی الارض ، ملک مصر میں غائب ہوگئے۔ ، فمن ینصرنا من باس اللہ ، کون ہمیں اللہ کے عذاب سے بچائے گا۔ ، ان جاء نا، اور معنی یہ ہے کہ آج تمہارے پاس بادشاہت ہے تو تم تکذیب اور نبی کو قتل کرکے اللہ کے عذاب کو دعوت نہ دوکیوں اگر اللہ کا عذاب آگیا تو تم سے اس کو روکنے والا کوئی نہ ہوگا۔ ، قال فرعون مااریکم ، رائے اور خیرخواہی سے۔ ، الا مااری، اپنی ذات کے لیے اور ضحاک (رح) فرماتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ میں تمہیں وہی بات بتارہاہوں جو میں خود جانتا ہوں۔ ، وما اھدیکم الا سبیل الرشاد، یعنی میں تمہیں صرف ہدایت کے راستے کی طرف بلاتاہوں۔
Top