Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 33
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ یَّكُوْنَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً لَّجَعَلْنَا لِمَنْ یَّكْفُرُ بِالرَّحْمٰنِ لِبُیُوْتِهِمْ سُقُفًا مِّنْ فِضَّةٍ وَّ مَعَارِجَ عَلَیْهَا یَظْهَرُوْنَۙ
وَلَوْلَآ : اور اگر نہ ہو یہ بات اَنْ يَّكُوْنَ النَّاسُ : کہ ہوجائیں گے لوگ اُمَّةً وَّاحِدَةً : ایک ہی امت لَّجَعَلْنَا : البتہ ہم کردیں لِمَنْ : واسطے اس کے جو يَّكْفُرُ : کفر کرتا ہے بِالرَّحْمٰنِ : رحمن کے ساتھ لِبُيُوْتِهِمْ : ان کے گھروں کے لیے سُقُفًا : چھتیں مِّنْ فِضَّةٍ : چاندی سے وَّمَعَارِجَ : اور سیڑھیاں عَلَيْهَا : ان پر يَظْهَرُوْنَ : وہ چڑھتے ہوں
کیا یہ لوگ تمہارے پروردگار کی رحمت کو بانٹتے ہیں ؟ ہم نے ان میں ان کی معیشت کو دنیا کی زندگی میں تقسیم کردیا اور ایک کے دوسرے پر درجے بلند کئے تاکہ ایک دوسرے سے خدمت لے اور جو کچھ یہ جمع کرتے ہیں تمہارے پروردگار کی رحمت اس سے کہیں بہتر ہے
تفسیر 32۔ ، اھم یقسمون رحمۃ ربک، یعنی نبوت کو۔ مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ کیا ان کے ہاتھوں میں رسالت کی چابیاں ہیں کہ جہاں چاہیں اس کو رکھیں ؟ پھر فرمایا، نحن قسمنا بینھم معیشتھم فی الحیوۃ الدنیا، پس ہم نے اس کو مال دار اور اس کو فقیر اور اس کو بادشاہ اور اس کو رعایابنادیا۔ پس جیسے ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر رزق میں فضیلت دی جیسے ہم نے چاہا اسی طرح ہم نے جس کو چاہارسالت کے لیے چن لیا۔ ، ورفعنا بعضھم فوق بعض درجات، غنا اور مال کے ساتھ ۔ ، لیتخذ بعضھم بعضا سخریا، تاکہ ان میں سے بعض دوسرے بعض سے خدمت لیں ۔ پس مال دارلوگ اپنے مال اور اجرت کے ذریعے فقراء کو کام میں تابع کریں ۔ پس ان میں سے بعض دوسرے بعض کے لیے معاش کا سبب ہوجائیں ۔ یہ اپنے مال کے ذریعے اور وہ اپنے اعمال (محنتوں) کے ذریعے تو اس سے جہان کا نظام قائم ہوگا ۔ قتادہ اور ضحاک رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ ان میں سے بعض اپنے مال کے بدلہ میں دوسرے بعض کی عبودیت اور ملک کے مالک ہوں۔ ، ورحمۃ ربک ، یعنی جنت، خیر، ایمان والوں کے لیے۔ ، مما یجمعون، اس سے جو کفارمال جمع کرتے ہیں۔
Top