Tafseer-e-Baghwi - At-Tur : 10
وَّ تَسِیْرُ الْجِبَالُ سَیْرًاؕ
وَّتَسِيْرُ : اور چلیں گے الْجِبَالُ : پہاڑ سَيْرًا : چلنا
جس دن آسمان لرزنے لگے کپکپا کر
9 ۔” یوم تمورا السماء مورا “ یعنی گھومے گا چکی کے گھومنے کی طرح اور اپنے اہل کے ساتھ ایسے ہلے گا جیسے کشتی ہلتی ہے۔ قتادہ (رح) فرماتے ہیں حرکت کرے گا۔ عطاء خراسانی (رح) فرماتے ہیں کہ اس کے اجزاء آپس میں خلط ملط ہوجائیں گے اور کہا گیا ہے کہ وہ مضطرب ہوجائے گا اور ” المور “ ان تمام معانی کو جامع ہے۔ پس وہ لغت میں جانا، آنا، چکر لگانا، آنا جانا اور اضطراب کے معنی رکھتا ہے۔
Top