Tafseer-e-Baghwi - At-Tur : 9
یَّوْمَ تَمُوْرُ السَّمَآءُ مَوْرًاۙ
يَّوْمَ : جس دن تَمُوْرُ السَّمَآءُ : پھٹ جائے گا۔ لرزے گا، آسمان مَوْرًا : لرزنا۔ ڈگمگانا
(اور) اس کو کوئی روک نہیں سکے گا
8 ۔” مالہ من دافع “ روکنے والا۔ جبیر بن مطعم فرماتے ہیں میں دینہ آیا تاکہ رسول اللہ ﷺ سے بدر کے قیدیوں کے بارے میں گفتگو کروں تو میں آپ (علیہ السلام) کے پاس پہنچا تو آپ (علیہ السلام) اپنے ساتھیوں کو مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے اور آپ (علیہ السلام) کی آواز مسجد سے باہر آرہی تھی تو میں نے سنا کہ وہ پڑھ رہے ہیں ” والطور “ سے ” ان عذاب ربک لواقع مالہ من دافع “ پس گویا کہ میرا دل پھٹ گیا جب میں نے اس کو سنا تو اور یہ اس وقت تک اسلام نہیں لائے تھے۔ فرماتے ہیں پس میں عذاب کے اترنے کے خوف سے اسلام لے آیا اور مجھے یہ گمان نہ تھا کہ میں اپنی جگہ سے کھڑا ہوسکوں گا حتیٰ کہ مجھ پر عذاب واقع ہوجائے گا۔ پھر بیان کیا کہ کب واقع ہوگا تو فرمایا :
Top