Tafseer-e-Baghwi - At-Tur : 36
اَمْ خَلَقُوا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ١ۚ بَلْ لَّا یُوْقِنُوْنَؕ
اَمْ خَلَقُوا : یا انہوں نے پیدا کیے السَّمٰوٰتِ : آسمان وَالْاَرْضَ ۚ : اور زمین بَلْ لَّا يُوْقِنُوْنَ : بلکہ وہ یقین نہیں کرتے
کیا یہ کسی کے پیدا کئے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود (اپنے تئیں) پیدا کرنے والے ہیں
35 ۔” ام خلقوا من غیر شیئ “ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں بغیر رب کے اور اس کا معنی ہے کیا وہ پیدا کیے گئے ہیں بغیر کسی چیز کے ان کو پیدا ہونا ہے۔ پس وہ بغیر خالق کے پائے گئے ہیں اور یہ وہ چیز ہے جو ممکن نہیں اس لئے کہ خلق کا خالق کے ساتھ تعلق اسم کی ضرورت ہے ہر تخلیق کا خالق ضروری ہے۔ پس اگر وہ خالق کا انکار کرتے ہیں تو یہ ممکن نہیں کہ وہ خود بغیر خالق کے پائے جائیں۔ ” ام ھم الخالقون “ اپنے آپ کے ۔ یہ سخت ترین باطل چیز ہے۔ اس لئے کہ جس چیز کا خود وجود نہ تھا وہ کیسے پیدا کرسکتی ہے۔ پس جب دونوں صورتیں باطل ہوگئیں تو ان پر حجت قائم ہوگئی کہ ان کا خالق ہے۔ پس چاہیے کہ وہ اس پر ایمان لے آئیں۔ اس معنی کو ابو سلیمان خطابی (رح) نے ذکر کیا ہے۔ زجاج (رح) فرماتے ہیں کہ اس کا معنی ہے کہ کیا وہ باطل پیدا گئے ہیں کہ نہ ان کا محاسبہ ہوگا اور نہ ان کو حکم دیا جائے گا ؟ ابن کیسان (رح) فرماتے ہیں کیا وہ فضول پیدا کیے گئے ہیں اور بےکار چھوڑ دیئے گئے ہیں کہ نہ ان کو امر کیا جائے گا نہ نہی کی جائے گی۔ پس وہ قائل کے قول کی طرح ہے ” فعلت کذاوکذامن غیر شیئ “ یعنی بغیر شی تو نے یہ اور یہ کیا بغیر کسی مقصد کے۔ کیا وہ خود اپنے خالق ہیں کہ ان پر اللہ کا کوئی امرواجب نہ ہوگا ؟۔
Top