Tafseer-e-Baghwi - At-Tur : 39
اَمْ لَهُ الْبَنٰتُ وَ لَكُمُ الْبَنُوْنَؕ
اَمْ لَهُ الْبَنٰتُ : یا اس کے لیے ہیں بیٹیاں وَلَكُمُ الْبَنُوْنَ : اور تمہارے لیے ہیں بیٹے
یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے، جس پر (چڑھ کر آسمان سے باتیں) سن آتے ہیں ؟ تو جو سن آتا ہے وہ صریح سند دکھائے
38 ۔” ام لھم سلم “ سیڑھی اور زینہ آسمان تک۔ ” یستمعون فیہ “ یعنی اس پر وحی سن آتے ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا قول ” ولا صلبنکم فی جذوع النخل “ ہے یعنی علیھا ان درختوں پر۔ یعنی کیا ان کے لئے سیڑھیاں ہیں جن کے ذریعہ وہ آسمان تک چڑھ جائیں۔ پس وہ وحی کو سن لیں اور جان لیں کہ جو ان کے پاس ہے وہی حق ہے وحی کے ساتھ۔ پس وہ اس کو تھامے ہوئے ہیں اسی طرح ؟ ” فلیات مستمعھم “ اگر وہ اس کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ” بسلطان مبین “ واضح دلیل کے ساتھ۔
Top