Tafseer-e-Baghwi - At-Tur : 38
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ یَّسْتَمِعُوْنَ فِیْهِ١ۚ فَلْیَاْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍؕ
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ : یا ان کے لیے کوئی سیڑھی ہے يَّسْتَمِعُوْنَ فِيْهِ ۚ : وہ غور سے سنتے ہیں اس میں (چڑھ کر) فَلْيَاْتِ : پس چاہیے کہ لائے مُسْتَمِعُهُمْ : ان کا سننے والا بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ : کھلی دلیل
کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کے خزانے ہیں یا یہ (کہیں کے) داروغہ ہیں
37 ۔” ام عندھم خزائن ربک “ عکرمہ (رح) فرماتے ہیں یعنی نبوت مقاتل (رح) فرماتے ہیں کیا ان کے ہاتھوں میں تیرے رب کی رسالت کی چابیاں ہیں کہ وہ اس کو جہاں چاہیں رکھ دیں ؟ کلبی (رح) فرماتے ہیں بارش اور رزق کے خزانے۔ ” ام ھم المصیطرون “ مسلط کیے ہوئے متکبر۔ عطاء (رح) فرماتے ہیں۔ غالب کہ کسی امرونہی کے تحت نہ ہوں اور جو چاہیں کریں اور سین اور صاد کے ساتھ جائز ہے۔ ابن عامر (رح) نے یہاں سین کے ساتھ پڑھا ہے اور اللہ تعالیٰ کے قول ” بمسیطر “ میں، اور ابن کثیر (رح) نے یہاں سین کے ساتھ اور ” بمصیطر ‘ صاد کے ساتھ پڑھا ہے اور دیگر حضرات نے دونوں میں صاد کے ساتھ۔
Top