Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 40
قُلْ اَرَءَیْتَكُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ عَذَابُ اللّٰهِ اَوْ اَتَتْكُمُ السَّاعَةُ اَغَیْرَ اللّٰهِ تَدْعُوْنَ١ۚ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتَكُمْ : بھلا دیکھو اِنْ : اگر اَتٰىكُمْ : تم پر آئے عَذَابُ : عذا اللّٰهِ : اللہ اَوْ : یا اَتَتْكُمُ : آئے تم پر السَّاعَةُ : قیامت اَغَيْرَ اللّٰهِ : کیا اللہ کے سوا تَدْعُوْنَ : تم پکارو گے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
کہو (کافرو) بھلا دیکھو تو اگر تم پر خدا کا عذاب آجائے یا قیامت آموجود ہو۔ تو کیا تم (ایسی حالت میں) خدا کے سوا کسی اور کو پکارو گے ؟ اگر سچے ہو (تو بتاؤ) ۔
-40 (قل ارئیتکم) کیا تم دیکھتے ہو ؟ یہاں کاف تاکید کے لئے ہے اور فراء (رح) فرماتے ہیں کہ عرب ” ارایتک “ کا لفظ بولتے ہیں اور مراد یہ ہے کہ ہمیں خبر دو قراء اھل مدینہ ارأیتکم وأرأیتم وأرأیت دونوں ہمزہ کے ساتھ پڑھنے ہیں کسائی ان دونوں ہمزوں کے محذوف کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ اے محمد آپ ان مشرکوں سے کہہ دیں بھلا بتائو تو (ان اتکم عذاب اللہ) موت سے پہلے (ائو اتتکم الساعۃ) یعنی قیامت کا دن (اغیر اللہ تدعون) اپنے سے عذاب ہٹانے کے لئے (ان کنتم صدقین) مراد یہ ہے کہ اضطراری حالت میں کفار اللہ تعالیٰ کو پکارتے ہیں جیسے ان کے بارے میں خبر دی ہے۔ (واذا غشیھم موج کا لظلل دعوا اللہ مخلصین لہ الذین
Top