Tafseer-e-Baghwi - Al-Qalam : 43
خَاشِعَةً اَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ١ؕ وَ قَدْ كَانُوْا یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ وَ هُمْ سٰلِمُوْنَ
خَاشِعَةً : نیچی ہوں گی اَبْصَارُهُمْ : ان کی نگاہیں تَرْهَقُهُمْ : چھا رہی ہوگی ان پر ذِلَّةٌ : ذلت وَقَدْ كَانُوْا : اور تحقیق تھے وہ يُدْعَوْنَ : بلائے جاتے اِلَى السُّجُوْدِ : سجدوں کی طرف وَهُمْ سٰلِمُوْنَ : اور وہ صحیح سلامت تھے
جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھا دیا جائیگا اور کفار سجدے کے لئے ہلائے جائیں کے تو سجدہ نہ کرسکیں گے
آیت یوم یکشف عن ساق کی تفسیر 42 ۔” یوم یکشف عن ساق “ کہا گیا ہے کہ یوم ظرف ہے اللہ تعالیٰ کے قول ” فلیاتوا بشر کا ئھم “ کا۔ یعنی پھر ان کو اس دن میں لائیں تاکہ ان کو نفع دیں اور ان کی سفارش کریں۔ ” یوم یکشف عن ساق “ کہا گیا ہے عن ساق، کہا گیا ہیای سے امر سے جو سخت ہولناک ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں یہ قیامت کی سخت ترین گھڑی ہوگی۔ سعید بن جبیر (رح) فرماتے ہیں ” یوم یکشف عن ساق “ معاملہ کی سختی سے۔ ابن قتیبہ (رح) فرماتے ہیں : عرب کہتے ہیں ایسے آدمی کے لئے میں سخت وقت آجائے تو کہا جاتا ہے ” کشف الحرب بن ساق “ حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں چند لوگوں نے کہا یارسول اللہ ! کیا ہم اپنے رب کو قیامت کے دن دیکھیں گے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں کیا تمہیں چاشت کے وقت صاف دن میں جس میں کوئی بادل نہ ہو سورج کے دیکھنے میں کوئی تکلیف ہوتی ہو ؟ اور کیا تمہیں چودھویں رات کے چاندکودیکھنے میں کوئی تکلیف ہوتی ہے۔ ایسی صاف رات میں جس میں بادل نہ ہوں، انہوں نے کہا نہیں یارسول اللہ (ﷺ ) آپ (علیہ السلام) نے فرمایا تمہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے دیکھنے میں کوئی تکلیف نہ ہوگی جیسا کہ تمہیں ان دونوں میں سے ایک کے دیکھنے میں نہیں ہوتی۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو آواز لگانے والا آواز لگائے گا کہ ہر امت جس کی عبادت کرتی تھی اس کے پیچھے جائے۔ پس اللہ کے علاوہ بتوں اور انصاب کی عبادت کرنیوالا کوئی باقی نہ رہے مگر سب کے سب جہنم میں جاگریں گے حتیٰ کے جب صرف اللہ کی عبادت بتوں اور انصاب کی عبادت کرنے والا کوئی باقی نہ رہے مگر سب کے سب جہنم میں جاگریں گے حتیٰ کہ جب صرف اللہ کی عبادت کرنے والے باقی رہ جائیں نیک وگناہ گار اور اہل کتاب کے علاوہ تو یہود کو پکارا جائے گا، پھر ان کو کہا جائے گا تم کس کی عبادت کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا ہم عزیز اللہ کے بیٹے کی عبادت کرتے تھے تو کہاجائے گا تم نے جھوٹ بولا اللہ تعالیٰ نے کوئی بیوی اور اولاد نہیں بنائی۔ پس تم کیا تلاش کرتے ہو ؟ وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! ہم پیاسے ہیں تو آپ ہمیں ہمیں پلائیں تو ان کی طرف اشارہ کیا جائے گا کیا تم وارد نہیں ہوتے تو وہ جہنم کی طرف جمع کیے جائیں گے۔ گویا کہ وہ سراب ہے اور اس کا بعض بعض کو کوٹ رہا ہے۔ پس وہ آگ میں گرائے جائیں گے۔ پھر نصاریٰ کو بلایا جائے گا تو ان کو کہا جائے گا تم کس کی عبادت کرتے تھے ؟ وہ کہیں گے ہم اللہ کے بیٹے مسیح (علیہ السلام) کی عبادت کرتے تھے تو ان کو کہا جائے گا تم نے جھوٹ کہا، اللہ تعالیٰ نے کوئی بیوی اور اولاد نہیں بنائی تو ان کو کہا جائے گا تم کیا تلاش کرتے ہو ؟ وہ کہیں گے ہم پیاسے ہیں اے ہمارے رب ! تو ہمیں پلادے تو ان کی طرف اشارہ کیا جائے گا کیا تم وارد نہیں ہوتے۔ پھر وہ جہنم کی طرف جمع کیے جائیں گے گویا کہ وہ سراب ہے اس کا بعض بعض کو کوٹ رہا ہے۔ پس وہ جہنم میں گرائے جائیں گے حتیٰ کہ جب صرف وہ لوگ باقی رہ جائیں جو صرف اللہ کی عبادت کرتے تھے نیک وفاجر تو رب العالمین ان کے پاس آئیں گے اس ادنیٰ صورت میں اس میں سے جس میں انہوں نے اس کو دیکھا ہوگا۔ فرمائیں گے تم کس چیز کا انتظار کررہے ہو ؟ ہر امت نے اس کی اتباع کی جس کی اس نے عبادل کی تو کہیں گے اے ہمارے رب ! ہم لوگوں سے دنیا میں جدا رہے حالانکہ ہم ان کے بہت ضرورت مند تھے لیکن ہم نے ان کے مصاحبت اختیار نہیں کی۔ تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں تمہارا رب ہوں۔ پس وہ لوگ کہیں گے ہم اللہ سے پناہ مانگتے ہیں تجھ سے ہم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتے، دو مرتبہ یا تین مرتبہ کہیں گے حتیٰ کے ان میں سے بعض پلٹنے کے قریب ہوجائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تمہارے درمیان اور اس کے درمیان کوئی نشان ہے جس کے ذریعے تم اس کو پہچان لو ؟ وہ کہیں گے جی ہاں پس اللہ تعالیٰ ساق سے کھول دیں گے۔ پس جو لوگ اللہ تعالیٰ کے لئے اپنی طرف سے سجدہ کرتے تھے ان سب کو اللہ تعالیٰ سجدہ کی اجازت دے دیں گے۔ پس جو لوگ نفاق اور ریائ کی وجہ سے سجدہ کرتے تھے اللہ تعالیٰ ان کی پیٹھ کو ایک طبق کردیں گے، جب بھی سجدہ کا ارادہ کریں گے اپنی گدی کے بل گرپڑیں گے۔ پھر وہ اپنے سر اٹھائیں گے اور تحقیق اللہ تعالیٰ اس صورت میں منتقل ہوچکے ہوں گے جس میں انہوں نے پہلی مرتبہ دیکھا تھا۔ تو فرمائیں گے میں تمہارا رب ہوں۔ پس وہ لوگ کہیں گے آپ ہمارے رب ہیں، پھر جہنم پر جسر لگایا جائے گا اور شفاعت حلال ہوجائے گی اور وہ کہیں گے اے اللہ ! تو سلامتی دے تو سلامتی دے۔ کہا گیا یارسول اللہ ! اور جسر کیا ہے ؟ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا پھسلنے کی جگہ ہے اس میں ٹیڑھے لوہے کے کڑے اور کانٹے دار پودے جو نجد میں ہوتے ہیں۔ ان میں چھوٹے کانٹے ہوں گے اس کو سعدان کو کہا جاتا ہے۔ پس مومن آنکھ جھپکنے کی طرح گزریں گے اور بجلی کی طرح اور ہوا کی طرح اور پرندے کی طرح اور عمدہ گھوڑوں کی طرح اور اونٹوں کی طرح۔ پس نجات پانے والا محفوظ اور زخمی ہونے والا چھوڑا گیا ہے اور مکردس جہنم کی آگ میں ہوگا۔ حتیٰ کہ جب مومنین آگ سے نجات پاجائیں گے پس قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میرا نفس ہے تم میں سے کوئی شخص اپنے حق کی وصولی میں اللہ کی قسم کھانے میں سخت نہیں ہے جتنا قیامت کے دن مومنین اپنے ان بھائیوں کے لئے ہوں گے جو آگ میں ہیں وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! وہ ہمارے ساتھ روزے رکھتے تھے اور نمازیں پھڑتے تھے اور حج کرتے تھے تو ان کو کہا جائے گا جن کو تم پہچانتے ہو ان کو باہر نکال لو۔ پس ان کی صورت کو آگ پر حرام کردیا جائے گا تو وہ بہت زیادہ مخلوق کو نکالیں گے۔ تحقیق آگ ان کی آدھی پنڈلی تک پہنچی ہوگی اور ان کے دونوں گھٹنوں تک۔ پھر وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! اس میں ان میں سے کوئی باقی نہیں رہا جن کے بارے میں آپ نے ہمیں حکم دیا تھا۔ پس وہ کہیں گے تم لوٹوپس جس کے دل میں تم دینار کے برابر خیر پائو تو اس کو نکال لو۔ تو وہ بہت زیادہ مخلوق کو نکالیں گے ۔ پھر کہیں گے اے ہمارے رب ! ہم نے اس میں ان میں سے کسی کو نہیں چھوڑا جن کا آپ نے ہمیں حکم دیا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تم لوٹو پس جس کے دل میں تم آدھے دینار کے برابر خیر پائو تو اس کو نکال لائو۔ پھر وہ بہت زیادہ مخلوق کو نکالیں گے، پھر کہیں گے اے ہمارے رب ! ہم نے ان میں سے کسی کو نہیں چھوڑا، جن کا آپ نے ہمیں حکم دیا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ کہیں گے تم لوٹ جائو پس جس کے دل میں تم ایک ذرہ کے برابر بھی خیر پائو تو اس کو نکال دو تو وہ خلق کثیر کو نکالیں گے ۔ پھر کہیں گے اے ہمارے رب ! ہم نے ان میں کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑا جن کے بارے میں آپ نے ہمیں حکم دیا تھا۔ اللہ رب العزت سب کی سفارش کے بعد مٹھی بھر کر دوزخ سے نکالیں گے ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں اگر تم میری اس حدیث میں تصدیق نہیں کرتے تو اگر چاہو تو پڑھو ” ان اللہ لا یظلم مثقال ذرۃ وان تک حسنۃ یضاعفھا ویوت من لدنہ اجرا عظیما “ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے فرشتوں نے سفارش کرلی اور انبیاء (علیہم السلام) نے سفارش کرلی اور مومنین نے سفارش کرلی۔ اب صرف ” ارحم الراحمین “ باقی رہ گئے تو اللہ تعالیٰ آگ سے ایک مٹھی بھریں گے اور ایسی کو جہنم سے نکالیں گے جنہوں نے کبھی کوئی خیر کا کام نہیں کیا ہوگا، تحقیق وہ کوئلے بن چکے ہوں گے، پھر ان کو جنت کی ایک نہر میں ڈالیں گے جس کو نہرالحیات کہا جاتا ہے پھر وہ ایسے نکلیں گے جیسے دانہ سیلاب کے کوڑے کرکٹ میں نکلتا ہے۔ کیا تم اس کو نہیں دیکھتے کہ پتھروں کی طرف وہ ہوتا ہے اور جو سورج کی طرف ہو زرد دو سبز رنگ کا ہوتا ہے اور جو دن میں سے سایہ کی طرف سفید ہوتا ہے۔ فرمایا پھر وہ موتیوں کی طرح نکالے جائیں گے ان کی گردنوں میں مہریں ہوں گی ان کو اہل جنت پہچانیں گے، یہ لوگ اللہ کے آگ سے آزاد کردہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے جنت میں بغیر عمل کے داخل کردیا ہے اور بغیر کسی خیر کے جو انہوں نے آگے بھیجی ہو۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تم جنت میں داخل ہوجائو۔ پس جو تم اس میں دیکھو وہ تمہارا ہے تو وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! آپ نے تو ہمیں اتنا کچھ دیا جو جہان والوں میں سے کسی کو نہیں دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تمہارے لئے میرے پاس اس سے بھی افضل ہے تو وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! اس سے کون سی چیز افضل ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میری رضا، پس میں تم پر اب ناراض نہ ہوں گا۔ حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہمارے رب اپنی پنڈلی سے کھولیں گے پس ان کو تمام مومن ومومنات سجدہ کریں گے اور وہ باقی رہ جائیں گے جو دنیا میں ریاء اور شہرت کے لئے سجدہ کرتے تھے تو وہ سجدہ کے لئے جائیں گے تو ان کی کمر ایک طبق ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ” ویدعون الی السجود فلا یستطیعون “ یعنی کفار و منافقین ان کی پشتیں بیل کی سینگوں کی طرح ہوجائیں گی وہ سجدہ کی طاقت نہ رکھیں گے۔
Top