Tafseer-e-Baghwi - Al-Qalam : 44
فَذَرْنِیْ وَ مَنْ یُّكَذِّبُ بِهٰذَا الْحَدِیْثِ١ؕ سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۙ
فَذَرْنِيْ : پس چھوڑدو مجھ کو وَمَنْ يُّكَذِّبُ : اور جو کوئی جھٹلاتا ہے بِهٰذَا : اس الْحَدِيْثِ : بات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : عنقریب ہم آہستہ آہستہ کھینچیں گے ان کو مِّنْ حَيْثُ : جہاں سے لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے نہ ہوں گے
ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور ان پر ذلت چھا رہی ہوگی۔ حالانکہ (اس وقت) سجدے کے لئے بلائے جاتے تھے جب کہ وہ صحیح سالم تھے
43 ۔” خاشعۃ ابصارھم “ کیونکہ مومنین اپنے سروں کو سجدوں سے اٹھائیں گے اور ان کے چہرے برف سے زیادہ سفید ہوں گے اور کافروں اور منافقوں کے چہرے سیاہ ہوں گے۔ ” ترھقھم ذلۃ “ ان پر ندامت و حسرت کی ذلت چھائی ہوئی ہوگی۔ ” وقد کانوا یدعون الی السجود “ ابراہیم تیمی (رح) کہتے ہیں یعنی فرض نمازوں کی طرف اذان و اقامت کے ذریعے اور سعید بن جبیر (رح) فرماتے ہیں وہ ” حی علی الصلوٰۃ “ اور ” حی علی الفلاح “ سنتے ہیں ان کا جواب نہیں دیتے۔ ” وھم سالمون “ تندرست ہیں پھر بھی نماز میں نہیں آتے۔ کعب احبار (رح) فرماتے ہیں اللہ کی قسم ! یہ آیت جماعت سے پیچھے رہ جانے والوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
Top