Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 161
وَ اِذْ قِیْلَ لَهُمُ اسْكُنُوْا هٰذِهِ الْقَرْیَةَ وَ كُلُوْا مِنْهَا حَیْثُ شِئْتُمْ وَ قُوْلُوْا حِطَّةٌ وَّ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِیْٓئٰتِكُمْ١ؕ سَنَزِیْدُ الْمُحْسِنِیْنَ
وَ : اور اِذْ : جب قِيْلَ : کہا گیا لَهُمُ : ان سے اسْكُنُوْا : تم رہو هٰذِهِ : اس الْقَرْيَةَ : شہر وَكُلُوْا : اور کھاؤ مِنْهَا : اس سے حَيْثُ : جیسے شِئْتُمْ : تم چاہو وَقُوْلُوْا : اور کہو حِطَّةٌ : حطۃ (بخشدے) وَّادْخُلُوا : اور داخل ہو الْبَابَ : دروازہ سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے نَّغْفِرْ : ہم بخشدیں گے لَكُمْ : تمہیں خَطِيْٓئٰتِكُمْ : تمہاری خطائیں سَنَزِيْدُ : عنقریب ہم زیادہ دیں گے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور (یاد کرو) جب ان سے کہا گیا کہ اس شہر میں سکونت اختیار کرلو اور اس میں جہاں سے جی چاہے کھانا (پینا) اور (ہاں شہر میں جانا تو) حِطَّۃٌ کہنا اور دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرنا۔ ہم تمہارے گناہ معاف کردیں گے۔ اور نیکی کر نیوالوں کو اور زیادہ دیں گے۔
161 (واذ قیل لھم اسکتوا ھذہ القریۃ وکلوا منھا حیث شئتم وقولوا حطۃ وادخلوا الباب سجداً تغفرلکم) اہل مدینہ ابن عامر اور یعقوب رحمہما اللہ نے ” تعظر “ تاء پر پیش کے ساتھ اور فاء کے فتحہ کے ساتھ اور باقی حضرات نے نون اور اس پر زبر پڑھی ہے اور فاء کے کسرہ کے ساتھ (خطیتتکم) اہل مدینہ اور یعقوب نے ” خطیئاتکم “ جمع اور پیش کے ساتھ پڑھا ہے اور باقی حضرات نے جمع کا صیغہ اور تاء کی زیر کے ساتھ پڑھا ہے۔ (سنرید المحسنین)
Top