Tafseer-e-Baghwi - An-Naba : 2
عَنِ النَّبَاِ الْعَظِیْمِۙ
عَنِ النَّبَاِ : اس خبر کے بارے میں الْعَظِيْمِ : جو بڑی ہے
(یہ) لوگ کس چیز کی نسبت پوچھتے ہیں ؟
1 ۔” عم “ اس کی اصل ” عن ما “ ہے۔ نون میں ادغام کیا گیا ہے اور ما کے الف کو حذف کردیا گیا ہے جیسے ان کے قول ” فیم “ اور ” بم “ میں ” یتساء لون “ یعنی کسی چیز کے بارے میں یہ مشرکین آپس میں سوال کرتے ہیں اور یہ اس وجہ سے کہا کہ جب نبی کریم ﷺ نے ان کو توحید کی طرف بلایا اور ان کو موت کے بعد اٹھنے کی خبر دی اور ان پر قرآن کی تلاوت کی تو ایک دوسرے سے سوال کرنے لگے کہ محمد (ﷺ ) کیا لائے ؟ زجاج (رح) فرماتے ہیں لفظ استفہام کا لفظ ہے اور اس کا معنی نفحیم (تعظیم) ہے۔ جیسا کہ تو کہے ” ای شیء زید ؟ “ جب تو اس کے امر اور اس کی شان کو عظیم سمجھے۔
Top