Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Anfaal : 41
وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَاَنَّ لِلّٰهِ خُمُسَهٗ وَ لِلرَّسُوْلِ وَ لِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ۙ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا یَوْمَ الْفُرْقَانِ یَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰنِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَاعْلَمُوْٓا
: اور تم جان لو
اَنَّمَا
: جو کچھ
غَنِمْتُمْ
: تم غنیمت لو
مِّنْ
: سے
شَيْءٍ
: کسی چیز
فَاَنَّ
: سو
لِلّٰهِ
: اللہ کے واسطے
خُمُسَهٗ
: اس کا پانچوا حصہ
وَلِلرَّسُوْلِ
: اور رسول کے لیے
وَ
: اور
لِذِي الْقُرْبٰي
: قرابت داروں کے لیے
وَالْيَتٰمٰي
: اور یتیموں
وَالْمَسٰكِيْنِ
: اور مسکینوں
وَابْنِ السَّبِيْلِ
: اور مسافروں
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
اٰمَنْتُمْ
: ایمان رکھتے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَمَآ
: اور جو
اَنْزَلْنَا
: ہم نے نازل کیا
عَلٰي
: پر
عَبْدِنَا
: اپنا بندہ
يَوْمَ الْفُرْقَانِ
: فیصلہ کے دن
يَوْمَ
: جس دن
الْتَقَى الْجَمْعٰنِ
: دونوں فوجیں بھڑ گئیں
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
قَدِيْرٌ
: قدرت والا ہے
اور جان رکھو کہ جو چیز تم (کفار سے) لوٹ کر لاؤ اس میں سے پانچواں حصہ خدا کا اور اس کے رسول ﷺ کا اور اہل قرابت کا اور یتیموں کا اور محتاجوں کا اور مسافروں کا ہے۔ اگر تم خدا پر اور اس (نصرت) پر ایمان رکھتے ہو جو (حق وباطل میں) فرق کرنے کے دن (یعنی جنگ بدر میں) جس دن دونوں فوجوں میں مٹھ بھیڑ ہوگئی اپنے بندے (محمد ﷺ پر نازل فرمائی اور خدا ہر چیز پر قادر ہے۔
تفسیر 41 (واعلموآ نما غنمتم من شیء فان للہ خمسہ) مسلمانوں کو کفار سے جو مال حاصل ہوتا ہے اس کے لئے دو نام استعمال ہوتے ہیں (1) غنیمت (2) فئی ایک جماعت کا قول ہے کہ یہ دونوں ایک ہیں اور ایک جماعت کا قول ہے کہ یہ دونوں مختلف ہیں۔ پس غنیمت وہ مال ہے جس کو مسلمان لڑائی کے غلبہ سے حاصل کرلیں اور فئی وہ مال جو بغیر لڑائی کے صلح سے مل جائے۔ ا سآیت میں اللہ تعالیٰ نے غنیمت کا حکم بیان کیا ہے اور فرمایا (للہ خمسہ و للرسول) اکثر مفسرین رحمہم اللہ اور فقہاء اس طرف گئے ہیں کہ لفظ اللہ کلام کی بطور برکت ابتداء کے لئے ہے اور مال کی اپنی طرف نسبت کرنا اس کے اعزاز کے لئے ہے۔ یہ مراد نہیں ہے کہ غنیمت کا کوئی حصہ صرف اللہ کے ساتھ خاص ہے کیونکہ دنیا اور آخرت تمام اللہ کی ہیں۔ یہی حسن قتادہ، ابراہیم اور شعبی رحمہما اللہ کا قول ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا حصہ ایک ہے اور غنیمت کے پانچ حصے کئے جائیں گے۔ پانچ میں سے چار حصے مجاہدین کے لئے اور پانچواں حصہ ان لوگوں کے لئے جن کا اللہ نے ذکر کیا ہے (کہ رسول اللہ ﷺ کے لئے اور قریبی رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے) بعض نے کہا کہ غنیمت کے چھ حصے کئے جائیں گے اور یہی ابو العالیہ (رح) کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حصہ کعبہ کی طرف خرچ کیا جائے گا اور پہلا قول زیادہ صحیح ہے کہ غنیمت کے پانچ حصے کئے جائیں گے جو حصہ رسول اللہ ﷺ کے لئے آپ (علیہ السلام) کی زندگی میں تھا وہ اب مسلمانوں کی ضروریات اور اسلام کی قوت میں خرچ کیا جائے گا۔ یہی امام شافعی رحمہ الہ کا قول ہے۔ ابراہیم (علیہ السلام) سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر اور عمر ؓ نبی کریم ﷺ کے حصہ سے ہتھیار اور جانور وغیرہ خریدتے تھے۔ قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ یہ آپ (علیہ السلام) کے بعد خلیفہ کو ملے گا اور بعض نے کہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا حصہ ان پانچ حصوں میں لوٹا دیا جائے اور پھر چار قسموں پر تقسیم کیا جائے گا (ولذی القربی) یعنی خمس کا ایک حصہ نبی کریم ﷺ کے قریبی رشتہ داروں کو ملے گا۔ والذی القربی کا مصداق میں مفسرین کے اقوال کون سے رشتہ دار مراد ہیں اس میں اختلاف ہے۔ ایک جماعت نے کہا کہ تمام قریش مراد ہیں اور ایک قوم نے کہا کہ وہ لوگ مراد ہیں جن کے لئے صدقہ واجب لینا حلال نہیں۔ مجاہد اور علی بن حسین رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ بنو ہاشم مراد ہیں اور امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ بنو ہاشم اور بنو مطلب مراد ہیں۔ بنو عبد شمس اور بنو نوفل کو کچھ نہ ملے گا۔ اس پر دلیل وہ حدیث ہے جو جبیر بن مطعم نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے رشتہ داروں میں مال تقسیم کیا اور اس میں سے بنو عبد شمس اور بنو نوفل کو کچھ نہیں دیا اور محمد بن جبیر بن مطعم نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے بنو ہاشم، اور بنو مطلب میں قریبی رشتہ داروں کا حصہ تقسیم کیا تو میں اور حضرت عثمان ؓ خدمت اقدس میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! یہ ہمارے بھائی بنو ہاشم میں سے ہیں ہم ان کی فضیلت کا انکار نہیں کرتے کیونکہ آپ (علیہ السلام) کا نسب ان میں ہے لیکن ہمارے بھائی بنو مطلب کے بارے میں کیا خیال ہے کہ آپ (علیہ السلام) نے ان کو بھی دیا اور ہمیں چھوڑ دیا حالانکہ ہماری اور ان کی رشتہ داری ایک ہے تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ بنو ہاشم اور بنو مطلب ایک چیز ہیں۔ اس طرح اور اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں گھسا دیا۔ ذوی القربی کا حصہ اب بھی باقی ہے یا نہیں اہل علم کا اس میں اختلاف ہے کہ ذوی ا لقربیٰ کا حصہ اب بھی ثابت ہے یا نہیں ؟ اکثر حضرات اس طرف گئے ہیں کہ ان کا حصہ ثابت ہے اور یہی امام مالک اور شافعی رحمہما اللہ کا قول ہے اور اصحاب رائے کا قول یہ ہے کہ حصہ اب ثابت نہیں اور یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا حصہ اور ذوی القربیٰ کا حصہ واپس خمس میں ملا دیا جائے گا۔ اب غنیمت کے پانچ حصے تین قسموں کو ملیں گے (1) یتیموں (2) مسکینوں (و) مسافروں اور بعض نے کہا ہے کہ ذوی القربی میں سے فقراء کو دیا جائے گا نہ کہ اغنیاء کو اور کتاب و سنت اس کے ثبوت پر دلالت کرتی ہیں اور رسول اللہ ﷺ کے بعد خلفاء بھی یہ حصے دیتے چلے ائٓے ہیں اور فقیر کو غنی رشتہ دار پر فوقیت نہ دی جائے گی کیونکہ نبی کریم ﷺ اور آپ کے بعد خلفاء حضرت عباس ؓ کو ان کے کثرت مال کے باوجود خمس میں سے حصہ دیتے رہے ہیں تو امام شافعی (رح) نے اس کو میراث کے ساتھ لاحق کیا ہے کہ جس طرح میراث قرابت کی وجہ سے ملتی ہے خواہ مالدار ہو یا غریب، اسی طرح خمس کا حال ہے لیکن امام شافعی (رح) خمس قریبی اور دور کے سب رشتہ داروں کو دینے کے قائل ہیں اور مذکر کو مئونث پر فضیلت دیتے ہیں کہ مذکر کو دو حصے اور مئونث کو ایک حصہ ملے گا۔ (والیتمی) یتیم کی جمع ہے یتیم وہ مسلمان بچہ جس کا باپ نہ ہو اور وہ فقیر ہو تو اس کا خمس میں حصہ ہے (اور محتاجوں) مسلمانوں میں ضرورت مند (والمسکین) یعنی جو مسافر اپنے مال سے دور ہو یہ سب غنیمت کے ایک خمس کا مصرف ہیں اور باقی چار حصے مجاہدین کے درمیان تقسیم کئے جائیں گے۔ سوار کے لئے تین حصے اور پیدل کے ایک حصہ۔ ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پیدل شخص کے لئے ایک حصہ مقرر کیا اور سوار کے لئے تین حصے ایک حصہ سوار کا اور دو حصے گھوڑے کے مقرر کئے ۔ یہ اکثر علماء کا قول ہے اور اسی کی طرف ثوری، اوزاعی، مالک ، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق رحمہما اللہ گئے ہیں اور امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ سوار کے لئے دو حصے اور پیدل کے لئے ایک حصہ اور غلام، عورتیں اور بچے بھی جب جنگ میں شریک ہوں تو ان کو انعام ملے گا مستقل حصہ نہ ہوگا اور جس زمین پر مسلمان غالب ہوجائیں وہ بھی منقول اشیاء کی طرف تقسیم ہوگی اور امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک زمین میں امام کو اختیار ہے کہ اگر چاہے تو مجاہدین میں تقسیم کر دے اور اگر چاہے تو مسلمانوں کی ضروریات کے لئے وقف کر دے لیکن آیت کا ظاہر زمین اور مقنول اشیاء میں فرق نہیں کرتا اور جس شخص نے قتال میں مشرک کو قتل کردیا تو اس کے سلب کا مستحق ہوگا۔ ابوقتادہ (رح) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے کسی کو قتل کیا تو اس کو اس کا طلب ملے گا۔ سلب سے مراد مقتول کا لباس، ہتھیار اور اس کا گھوڑا وغیرہ سامان ہے اور امام کے لئے یہ بھی جائز ہے کہ اس غنیمت کے علاوہ مسلمانوں کو مزید انعام کا اعلان کرے تاکہ وہ لڑائی میں خوب توجہ کریں اور مشقت برداشت کریں تو جو لوگ اس انعام کے حق دار ہوں گے وہ صرف انہی کو ملے گا اور باقی غنیمت میں مجاہدین کے ساتھ برابر شریک ہوں گے۔ ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ بعض لشکروں کو روانہ کرتے ہوئے ان کے لئے کسی خاص انعام کا اعلان کردیتے تھے جو ان کے ساتھ خاص ہوتا تھا۔ پھر اس میں اختلاف ہے کہ یہ انعام کہاں سے دیا جائے گا۔ بعض حضرات نے کہا ہے کہ خمس کے خمس سے دیا جائے گا یہی سعید بن مسیب کا قول ہے اور امام شافعی (رح) بھی اسی کے قائل ہیں اور یہی معنی ہے آپ (علیہ السلام) کے قول کا کہ میرے لئے اس مال میں خمس کے سوا کچھ نہیں جو اللہ نے تم کو بطور غنیمت دیا اور وہ خمس تم میں تقسیم کیا جائے گا اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ خمس کو الگ کر کے باقی چار حصوں میں سے انعام دیا جائے گا اور یہی امام احمد اور اسحاق رحمہما اللہ کا قول ہے اور بعض حضرات کا قول ہے کہ انعام مکمل غنیمت سے دیا جائے گا خمس نکالنے سے پہلے جیسے سلب قاتل کو تقسیم غنیمت سے پہلے ملتا ہے۔ بہرحال فئی وہ مال ہے جو مسلمانوں کو کفار سے بغیر گھوڑے سے دوڑائے مل جائے اس طرح کہ وہ کفار مسلمانوں سے مال پر صلح کرلیں کہ وہ جزیہ دیں گے اور جو مال دار الاسلام میں نجات کے لئے داخل ہوتے وقت ان سے لیا جائے یا کوئی کافر دارالاسلام میں آ کر مرجائے اور یہاں اس کا کوئی وارث نہ ہو تو یہ سب فئی ہے۔ مال فئی رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں خالص آپ (علیہ السلام) کے لئے تھا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو مال فئی کے ساتھ خاص کیا ہے کہ اس میں سے کسی اور کو کچھ نہیں دیا۔ پھر آیت پڑھی ” ما تاء اللہ علی رسولہ “ آپ (علیہ السلام) اس مال کو اپنے اہل و عیال کے سالانہ خرچ پر خرچ کرتے پھر جو بچ جاتا اس کو اللہ کے راستے میں دے دیتے۔ مال فئی کا مصرف کیا ہے ؟ اس میں اختلاف ہے کہ آپ (علیہ السلام) کے بعد مال فئی کا کیا حکم ہے ؟ بعض حضرات کا قول ہے کہ یہ آپ (علیہ السلام) کے بعد والے آئمہ کو ملے گا۔ (آیت 41) مال فئی کا خمس نکالا جائے گا یا نہیں تفسیر :- اہل علم کا اس میں اختلاف ہے کہ مال فئی کا خمس نکالا جائے گا یا نہیں ؟ امام شافعی (رح) کا قول ہے کہ اس کا خمس نکالا جائے گا وہ خمس غنیمت کے مستحقین پر پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا اور چار خمس مجاہدین اور مسلمانوں کی ضروریات پر خرچ ہوں گے اور اکثر علماء کا قول ہے کہ فئی کا خمس نہیں نکالا جائے گا بلکہ تمام مال فئی کا ایک ہی مصرف ہے اور تمام مسلمانوں کا اس میں حق ہے۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ فرماتے تھے کہ زمین پر جو بھی مسلمان ہے اس کا اس فئی میں حصہ ہے سوائے غلاموں کے ۔ مالک بن اوس بن حدثان سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں عمر بن خطاب ؓ نے آیت ” انما الصدقات للفقراء و المساکین … علیم حکیم “ تک پڑھی۔ پھر فرمایا یہ ان لوگوں کے لئے ہے۔ پھر ” واعلما انما غنمتم من شیء فان اللہ خمسہ …… وابن السبیل “ تک پڑھا ۔ پھر فرمایا یہ ان لوگوں کے لئے ہے پھر پڑھا ” ما افاء اللہ علی رسولہ من اھل القریٰ … للفقراء والذین جاء وامن بعدھم “ تک پڑھی۔ پھر فرمایا اس آیت نے تمام مسلمانوں کا احاطہ کرلیا ہے۔ پس اگر میں زندہ رہا تو ضرور میرے پاس چرواہا آئے گا تو اس کا اس مال میں حصہ ہوگا، اس کی پیشانی پسینے میں غرق آلود نہیں ہوئی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کا قول ” ان کنتم امنتم باللہ “ بعض نے کہا ہے مراد ” واعلموا انما غنمتم من شیء فان اللہ خمسہ وللرسول “ ہے۔ اس میں جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے تم اس کو قبول کرو۔ اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو ” وما انزلنا فی عبدنا “ یعنی اگر تم اللہ پر اور اس پر ایمان رکھتے ہو جو ہم نے اپنے بندے پر اتارا ہے یعنی باری تعالیٰ کا قول ” یسالونک فی الانفال …… یوم الفرقان “ یعنی بدر کے دن۔ اللہ تعالیٰ نے حق و باطل کے درمیان فرق کردیا۔ ” یوم التقی الجمص “ اللہ کی جماعت اور شیطان کی جماعت۔ یہ بدر کا واقعہ جمعہ کے دن سترہ رمضان المبارک کو ہوا تھا۔” واللہ علی کل شیء قدیر “ تمہاری قلت اور ان کی کثرت کے باوجود تمہاری مدد پر قادر ہے۔
Top