Tafheem-ul-Quran (En) - Al-Anbiyaa : 50
وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَاَنَّ لِلّٰهِ خُمُسَهٗ وَ لِلرَّسُوْلِ وَ لِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ۙ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا یَوْمَ الْفُرْقَانِ یَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰنِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اور اس بات کو جان لو کہ جو شے (کفار سے) بطور غنیمت تم کو حاصل ہو تو اس کا حکم یہ ہے کہ کل کا پانچوں حصہ اللہ کا اور اس کے رسول ﷺ کا ہے اور (ایک حصہ) آپ کے قرابت داروں کا ہے اور (ایک حصہ) یتیموں کا ہے اور (ایک حصہ) غریبوں کا ہے اور (ایک حصہ) مسافروں کا ہے اگر تم اللہ پر یقین رکھتے ہو اور اس چیز پر جس کو ہم نے اپنے بندہ (محمد ﷺ پر فیصلہ کے دن یعنی جس دن (ف 10) کہ (بدر میں) دونوں جماعتیں (مومنین و کفار کی) باہم مقابل ہوئی تھیں نازل فرمایا تھا۔ (ف 1) اور اللہ (ہی) ہر شے پر پوری قدر رکھنے والے ہیں۔ (41)
10۔ فیصلہ کے دن سے مراد یوم بدر ہے کیونکہ اس میں عملا حق و باطل کا فیصلہ واضح ہوگیا۔ 1۔ مراد اس سے امداد غیبی بواسطہ ملائکہ کے ہے یعنی اگر ہم پر اور ہمارے الطاف غیبیہ پر یقین رکھتے ہو تو اس حکم کو جان رکھو اور عمل کرو یہ اس لیے بڑھا دیا کہ خمس نکالنا شاق نہ ہو اور یہ سمجھ لیں کہ یہ ساری غنیمت اللہ ہی کی امداد سے تو ہاتھ آئی پھر اگر ہم کو ایک خمس نہ ملا تو کیا ہوا وہ چار خمس بھی تو ہماری قدرت سے خارج تھے بلکہ محض قدرت الہی سے حاصل ہوئے۔
Top