Maarif-ul-Quran (En) - Al-Anfaal : 41
وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَاَنَّ لِلّٰهِ خُمُسَهٗ وَ لِلرَّسُوْلِ وَ لِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ۙ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا یَوْمَ الْفُرْقَانِ یَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰنِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اور تمہیں معلوم ہو کہ جو کچھ بطور غنیمت تمہیں حاصل ہوا ہے اس کا پانچواں حصہ اللہ اور رسول کے لئے ' (رسول کے) قرابت داروں کے لئے ' یتیموں ' مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے۔ (اور اس تقسیم پر تمہیں عمل کرنا چاہئے) اگر تم اللہ پر اور اس (مدد غیبی) پر ایمان رکھتے ہو جو فیصلے کے دن (یعنی) دونوں فوجوں کی مڈبھیڑ کے دن ہم نے اپنے بندے پر نازل کی تھی اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
[11] سورت کی ابتداء میں ارشاد ہوا تھا کہ مال غنیمت کی تقسیم کا اختیار اللہ اور اس کے رسول کو ہے۔ یہاں اس کی تقسیم کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔ اس تقسیم میں اللہ اور رسول کا حصہ ایک ہی ہے جو نبی ﷺ کو زمانہ حیات میں ملتا تھا۔ نائب الٰہی کی خدمت میں پیش کردینا گویا اللہ کے حضور ہی پیش کردینا تھا۔ آپ کی وفات کے بعد آپ کا اور آپ کے قرابت داروں کے حصے ساقط ہوگئے اور یہ یتیموں اور مسکینوں کو ملیں گے یعنی خمس اب تین حصوں میں تقسیم ہوگا۔ خلفاء راشدین کا اسی پر عمل تھا۔ [12] یعنی معرکہ بدر کے دن۔
Top