Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anfaal : 41
وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَاَنَّ لِلّٰهِ خُمُسَهٗ وَ لِلرَّسُوْلِ وَ لِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ۙ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا یَوْمَ الْفُرْقَانِ یَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰنِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَاعْلَمُوْٓا : اور تم جان لو اَنَّمَا : جو کچھ غَنِمْتُمْ : تم غنیمت لو مِّنْ : سے شَيْءٍ : کسی چیز فَاَنَّ : سو لِلّٰهِ : اللہ کے واسطے خُمُسَهٗ : اس کا پانچوا حصہ وَلِلرَّسُوْلِ : اور رسول کے لیے وَ : اور لِذِي الْقُرْبٰي : قرابت داروں کے لیے وَالْيَتٰمٰي : اور یتیموں وَالْمَسٰكِيْنِ : اور مسکینوں وَابْنِ السَّبِيْلِ : اور مسافروں اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو اٰمَنْتُمْ : ایمان رکھتے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَمَآ : اور جو اَنْزَلْنَا : ہم نے نازل کیا عَلٰي : پر عَبْدِنَا : اپنا بندہ يَوْمَ الْفُرْقَانِ : فیصلہ کے دن يَوْمَ : جس دن الْتَقَى الْجَمْعٰنِ : دونوں فوجیں بھڑ گئیں وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز قَدِيْرٌ : قدرت والا ہے
اور جان رکھو کہ جو چیز تم (کفار سے) لوٹ کر لاؤ اس میں سے پانچواں حصہ خدا کا اور اس کے رسول ﷺ کا اور اہل قرابت کا اور یتیموں کا اور محتاجوں کا اور مسافروں کا ہے۔ اگر تم خدا پر اور اس (نصرت) پر ایمان رکھتے ہو جو (حق وباطل میں) فرق کرنے کے دن (یعنی جنگ بدر میں) جس دن دونوں فوجوں میں مٹھ بھیڑ ہوگئی اپنے بندے (محمد ﷺ پر نازل فرمائی اور خدا ہر چیز پر قادر ہے۔
(41) اے مسلمانوں کی جماعت جو اموال غنیمت تمہارے ہاتھ آئے تو اس کے کل پانچ حصے ہیں اس میں ایک حصہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے اور ایک حصہ رسول اکرم ﷺ کے قرابت داروں کے لیے اور ایک حصہ یتامی بن عبدالمطلب کے علاوہ دوسرے یتیموں کا ہے اور ایک حصہ مساکین بنی عبدالمطلب کے علاوہ دوسرے مسکینوں کا ہے اور ایک حصہ کمزور محتاج مسافروں کا ہے، جتنا بھی ہو، رسول اکرم ﷺ کے دور میں مال غنیمت کے پانچویں حصے پانچ حصوں پر تقسیم کیے جاتے تھے۔ اول : رسول اکرم ﷺ کا اور وہی اللہ تعالیٰ کا حصہ ہے۔ دوم : قرابت داروں کا کیوں کہ رسول اکرم ﷺ اپنے قرابت داروں کو پرانی نصرت کی وجہ سے حصہ دیا کرتے تھے۔ سوم : یتیموں کا حصہ۔ چہارم : مسکینوں کا حصہ۔ پنجم : مسافروں کا حصہ۔ آپ ﷺ کے انتقال کے بعد آپ کا حصہ اور وہ حصہ جو آپ قرابت داروں کو دیا کرتے تھے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے فرمان پر ساقط ہوگیا، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ سے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے کہ ایک نبی کو اپنی زندگی میں کھانے کھلانے کا حق ہوتا ہے، جب وہ وفات فرماجائے تو وہ حق ساقط ہوجاتا ہے اور اس نبی کے بعد پھر کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہوتا، اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ ، حضرت عمر فاروق ؓ ، حضرت عثمان غنی ؓ حضرت علی مرتضی ؓ اپنے اپنے دور حکومت میں مال غنیمت کے پانچوں حصوں کو تین حصوں پر تقسیم فرمایا کرتے تھے۔ اول : یتیموں کا حصہ۔ دوم : مسکینوں کا حصہ۔ سوم : مسافروں کا حصہ۔ اگر تم لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو اور اس چیز پر جو کہ ہم نے محمد ﷺ پر اتاری۔ یا یہ کہ یوم الفرقان کا مطلب حق اور باطل کے درمیان فرق کا دن ہے اور غزوہ بدر کا دن ہے کہ جس دن اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ کے لیے غنیمت اور مدد کا فیصلہ فرمایا۔ اور ابوجہل اور اس کے ساتھیوں کے حق میں قتل اور شکست کھانے کا تصفیہ کیا جس دن دونوں جماعتیں یعنی رسول اکرم ﷺ کی جماعت اور ابوسفیان کی جماعت باہم مدمقابل آئیں۔ اور رسول اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ کی مدد فرمانے اور مال غنیمت دینے اور ابوجہل اور اس کی جماعت کو مارنے اور شکست دینے پر اللہ تعالیٰ کو پورے اختیارات ہیں۔
Top