Tafseer-e-Baghwi - At-Tawba : 72
وَعَدَ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ مَسٰكِنَ طَیِّبَةً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍ١ؕ وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ۠   ۧ
وَعَدَ : وعدہ دیا اللّٰهُ : اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتیں (جمع) جَنّٰتٍ : جنتیں تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : ان میں وَمَسٰكِنَ : اور مکانات طَيِّبَةً : پاکیزہ فِيْ : میں جَنّٰتِ عَدْنٍ : ہمیشہ رہنے کے باغات وَرِضْوَانٌ : اور خوشنودی مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ اَكْبَرُ : سب سے بڑی ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
خدا نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے بہشتوں کا وعدہ کیا ہے۔ جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں (وہ) ان میں ہمیشہ رہیں گے اور بہشت ہائے جاودانی میں نفیس مکانات کا (وعدہ کیا ہے) اور خدا کی رضامندی تو سب سے بڑھ کر نعمت ہے۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔
72۔” وعد اللہ المومنین والمومنات جنات تجری من تحتھا الانھر خلدین فیھا و مساکین طیبۃ “ پاکیزہ رہائش گاہیں ۔ فی جنات عدن “ یعنی ہمیشگی کے باغات کہا جاتا ہے ” عدن بالمکان “ جب وہ اس میں رہائش پذیر ہو ۔ ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ یہ جنت کا وسط ہیں ۔ عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں کہ جنت میں ایک محل ہے جس کو عدن کہا جاتا ہے اس کے ارد گرد ستو ن ہیں اس کے پانچ ہزار دروازے ہیں ، اس میں صرف نبی یا صدیق یا شہید داخل ہوں گے اور حسن (رح) فرماتے ہیں کہ سونے کا محل ہے اس میں صرف نبی یا صدیق یا شہید یا عادل حکمران داخل ہوں گے۔ عطاء بن سائب (رح) فرماتے ہیں کہ عدن جنت میں ایک نہر ہے اس کے دونوں کناروں پر باغات ہیں۔ مقاتل اور کلبی نے کہا عدن جنت کے اندر ایک بہت اونچا درجہ ہے اس میں تسنیم کا چشمہ ہے اس درجہ کے ارد گرد گھنے درخت ہیں جن سے ابتدائے آفرینش سے وہ گرا ہوا اور ڈھانپا ہوا ہے اور اس وقت تک چھپا رہے گا کہ اس میں انبیاء صدیق شہید ، صالح الاعمال اور وہ لوگ داخل ہوں گے جن کا داخلہ اللہ کی مشیت میں ہے عدن موتی یاقوت اور سونے کے محل ہیں ۔ عرش کے نیچے سے ایک پاکیزہ خوشبودار ہوا چلے گی اور اہل عدن کے پاس ڈھیروں سفید مشک لے کر آئے گی۔ ” ورضوان من اللہ اکبر “ یعنی اللہ تعالیٰ کی رضامندی ان نعمتوں سے بڑی جن میں وہ ہوں گے ۔” ذلک ھو الفوز العظیم “ ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اہل جنت کو فرمائیں گے اے اہل جنت کیا تم راضی ہو ؟ تو وہ عرض کریں گے اے ہمارے رب ! ہم کیوں نہ راضی ہوں گے حالانکہ آپ نے ہمیں وہ نعمتیں دی ہیں جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں دیں تو حق تعالیٰ فرمائیں گے کہ کیا میں تمہیں اس سے افضل نہ دوں ؟ تو وہ عرش کریں گے اے ہمارے رب ! کون سی چیز اس سے افضل ہے ؟ تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں نے تم پر اپنی رضا مندی اتاری ، اب میں تم پر اس کے بعد ہمیشہ ناراض نہ ہوں گا۔
Top