Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 9
اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَحَلِیْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِیْبٌ
اِنَّ : بیشک اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم لَحَلِيْمٌ : بردبار اَوَّاهٌ : نرم دل مُّنِيْبٌ : رجوع کرنے والا
یہ بھلا وہ شخص جو رات کی گھڑیاں سجدے اور قیام کی حالت میں عبادت کرتے ہوئے گزارتا ہو نیز آخرت سے ڈررہا ہو اور اپنے رب کے فضل و مہربانی کی امید رکھتا ہو ت کیا ایسا نیک شخص اس مشرک مذکور کے برابر ہوسکتا ہے آپ فرمائیے کیا وہ لوگ جو حقیقت آشنا ہیں اور وہ جو حقیقت سے ناواقف ہیں کہیں برابرہوسکتے ہیں پس ان دلائل سے وہی لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں جو اہل عقل وخرد ہیں۔
(9) بھلا وہ شخص جو رات کی گھڑیاں مسجد اور قیام کی حالت میں عبادت کرتیہوئیگزارتا ہو نیز آخرت سے ڈررہا ہو اور اپنے پروردگار کے فضل و مہربانی کی امید رکھتا ہو کیا ایسا عبادت گزارشخص اس مشرک مذکور کے برابر ہوسکتا ہے جس کا ذکر ابھی اوپر ہوا۔ آپ اے پیغمبر فرمائیے کیا وہ لوگ جو اہل علم اور حقیقت آشنا ہیں اور وہ جو جاہل اور حقیقت سے نا آشنا ہیں کہیں برابر ہوسکتے ہیں سوائے اس کے نہیں کہ ان دلائل سے وہی لوگ نصیحت پکڑتے اور نصیحت مانتے ہیں جو اہل وعقل خرد ہیں۔ اس آیت سے مراد حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمر ؓ ہیں ابن عمرنے کہا مراد حضرت عثمان ہیں کلبی نے کہا حضرت عمار اور سلمان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے۔ قانت سے مراد طویل قیام کرنے والا اور یہ جو فرمایا کہ باوجود کثرت عباد ت کے آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب سے رحمت کی امید رکھتا ہے۔ یہ علامت ہے خالص مومن کی یعنی نہ مایوس نہ بالکل بےخوف اہل علم سے مراد علماء باعمل ہیں جو عامل نہیں وہ باوجود علم کے جاہل ہیں بہرحال بھلے اور برے میں مساوات نہیں۔
Top