Tafseer-e-Jalalain - Adh-Dhaariyat : 20
فَاِنْ رَّجَعَكَ اللّٰهُ اِلٰى طَآئِفَةٍ مِّنْهُمْ فَاسْتَاْذَنُوْكَ لِلْخُرُوْجِ فَقُلْ لَّنْ تَخْرُجُوْا مَعِیَ اَبَدًا وَّ لَنْ تُقَاتِلُوْا مَعِیَ عَدُوًّا١ؕ اِنَّكُمْ رَضِیْتُمْ بِالْقُعُوْدِ اَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُوْا مَعَ الْخٰلِفِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر رَّجَعَكَ : وہ آپ کو واپس لے جائے اللّٰهُ : اللہ اِلٰى : طرف طَآئِفَةٍ : کسی گروہ مِّنْهُمْ : ان سے فَاسْتَاْذَنُوْكَ : پھر وہ آپ سے اجازت مانگیں لِلْخُرُوْجِ : نکلنے کے لیے فَقُلْ : تو آپ کہ دیں لَّنْ تَخْرُجُوْا : تم ہرگز نہ نکلو گے مَعِيَ : میرے ساتھ اَبَدًا : کبھی بھی وَّ : اور لَنْ تُقَاتِلُوْا : ہرگز نہ لڑوگے مَعِيَ : میرے ساتھ عَدُوًّا : دشمن اِنَّكُمْ : بیشک تم رَضِيْتُمْ : تم نے پسند کیا بِالْقُعُوْدِ : بیٹھ رہنے کو اَوَّلَ : پہلی مَرَّةٍ : بار فَاقْعُدُوْا : سو تم بیٹھو مَعَ : ساتھ الْخٰلِفِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
اور یقین کرنے والوں کے لئے زمین میں (بہت) سی نشانیاں ہیں
صدقہ و خیرات کرنے والوں کو خاص ہدایت : اس آیت میں مومنین متقین کی یہ صفت بتلائی گئی ہے کہ وہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے کے وقت صرف سائلین ہی کو نہیں دیتے بلکہ ایسے لوگوں کا بھی خیال رکھتے ہیں جو اپنی حاجت شرم و شرافت کی وجہ سے کسی پر ظاہر نہیں کرتے، مطلب یہ کہ یہ مومنین متقین صرف بدنی عبادت نماز روزہ اور شب بیداری پر اکتفاء نہیں کرتے بلکہ مالی عبادت میں بھی ان کا بڑا حصہ رہتا ہے کہ سائلین کے علاوہ ایسے لوگوں پر بھی نظر رکھتے ہیں کہ جو شرافت و شرم کے سبب اپنی حاجت کسی پر ظاہر نہیں کرتے اور یہ لوگ جن فقراء و مساکین پر خرچ کرتے ہیں ان پر کوئی احسان نہیں جتلاتے، بلکہ یہ سجھ کردیتے ہیں کہ ہمارے اموال خدا داد میں ان کا بھی حق ہے اور حق دار کو اس کا حق پہنچا دینا کوئی احسان نہیں ہوا کرتا بلکہ ذمہ داری سے اپنی سبک دوشی ہوا کرتی ہے۔
Top