Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 11
فَلَوْ لَاۤ اِذْ جَآءَهُمْ بَاْسُنَا تَضَرَّعُوْا وَ لٰكِنْ قَسَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
فَلَوْلَآ : پھر کیوں نہ اِذْ : جب جَآءَهُمْ : آیا ان پر بَاْسُنَا : ہمارا عذاب تَضَرَّعُوْا : وہ گڑگڑائے وَلٰكِنْ : اور لیکن قَسَتْ : سخت ہوگئے قُلُوْبُهُمْ : دل ان کے وَزَيَّنَ : آراستہ کر دکھایا لَهُمُ : ان کو الشَّيْطٰنُ : شیطان مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
سو اس دن بڑی خرابی ہے جھٹلانے والوں کے لیے
اس کے بعد جھٹلانے والوں کی بدحالی بیان فرمائی ﴿ فَوَيْلٌ يَّوْمَىِٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِيْنَۙ0011﴾ (سو اس دن بڑی خرابی ہے یعنی بربادی ہے اور عذاب میں گرفتاری ہے ان لوگو کے لیے جو حق کو جھٹلاتے ہیں) ﴿ الَّذِيْنَ هُمْ فِيْ خَوْضٍ يَّلْعَبُوْنَۘ0012﴾ (جو بیہودہ باتوں میں گھسے ہوئے ہیں اور اس شغل کو انہوں نے کھیل کے طور پر اختیار کر رکھا ہے) صاحب معالم التنزیل لکھتے ہیں۔ یخوضون فی الباطل یلعبون غافلین لاھین یعنی یہ لوگ باطل چیزوں میں گھستے ہیں حق کے خلاف بولتے ہیں اور مشورے کرتے ہیں، غافل ہیں اپنے شغل کو کھیل بنا رکھا ہے۔ ﴿يَوْمَ يُدَعُّوْنَ اِلٰى نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّاؕ0013﴾ یہاں ان کا یہ حال ہے اور قیامت کے دن ان کا یہ حال ہوگا کہ جب دوزخ کے قریب لے جائے جائیں گے تو فرشتے انہیں دھکے دے دے کر اس میں داخل کردیں گے ان کے ہاتھ گردنوں سے بندھے ہوئے ہوں گے اور موڑ توڑ کر سروں کو قدموں سے ملا دیا ہوگا۔ سورة الرحمٰن میں ہے ﴿هٰذِهِ النَّارُ الَّتِيْ كُنْتُمْ بِهَا تُكَذِّبُوْنَ 0014﴾ (یہ وہ آگ ہے جسے تم دنیا میں جھٹلاتے رہے) جب تمہارے سامنے اللہ کے رسول ﷺ حق کی دعوت پیش کرتے تھے اور قیامت قائم ہونے کی خبر دیتے تھے اور معجزات پیش کرتے تو تم کہتے تھے کہ انہوں نے ہم پر جادو کردیا ہے۔ ﴿ اَفَسِحْرٌ هٰذَاۤ اَمْ اَنْتُمْ لَا تُبْصِرُوْنَۚ0015﴾ اب یہ دوزخ تمہارے سامنے ہے کیا یہ جادو ہے ؟ اب بھی دیکھ رہے ہو یا نہیں ؟ قال صاحب الروح ای ام انتم عمی عن المخبر بہ کما کنتم فی الدنیا عمیا عن الخبر
Top