Bayan-ul-Quran - Hud : 78
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ١ؕ اِلَّا تَفْعَلُوْهُ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِی الْاَرْضِ وَ فَسَادٌ كَبِیْرٌؕ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بَعْضُهُمْ : ان کے بعض اَوْلِيَآءُ : رفیق بَعْضٍ : بعض (دوسرے) اِلَّا تَفْعَلُوْهُ : اگر تم ایسا نہ کروگے تَكُنْ : ہوگا فِتْنَةٌ : فتنہ فِي : میں الْاَرْضِ : زمین وَفَسَادٌ : اور فساد كَبِيْرٌ : بڑا
اور آئے آپ کی قوم کے لوگ دیوانہ وار دوڑتے ہوئے آپ (کے گھر) کی طرف اور وہ پہلے سے ہی گندے کاموں میں ملوث تھے لوط ؑ نے فرمایا : اے میری قوم کے لوگو ! یہ میری بیٹیاں (موجود) ہیں وہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ ہیں تو اللہ کا خوف کرو اور مجھے میرے مہمانوں کے معاملہ میں رسوا نہ کرو۔ کیا تم میں کوئی ایک آدمی بھی نیک چلن نہیں ہے
قَالَ يٰقَوْمِ هٰٓؤُلَاۗءِ بَنَاتِيْ هُنَّ اَطْهَرُ لَكُمْ مفسرین نے اس کے ایک معنی تو یہ مراد لیے ہیں کہ تمہارے گھروں میں تمہاری بیویاں موجود ہیں جو میری بیٹیوں ہی کی مانند ہیں ‘ کیونکہ نبی اپنی پوری قوم کے لیے باپ کی طرح ہوتا ہے۔ جیسے سورة الاحزاب آیت 6 میں حضور کے بارے میں فرمایا گیا ہے : وَاَزْوَاجُہٗٓ اُمَّہٰتُہُمْ کہ آپ کی تمام ازواج مطہرات مؤمنین کی مائیں ہیں۔ اس کے دوسرے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ حضرت لوط نے اپنی بیٹیوں کے بارے میں فرمایا کہ یہ میری بیٹیاں ہیں ان سے جائز اور پاکیزہ طریقے سے نکاح کرلو میں اس کے لیے تیار ہوں لیکن میرے ان مہمانوں کے بارے میں مجھے رسوا نہ کرو۔ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَلَا تُخْزُوْنِ فِيْ ضَيْفِيْ ۭ اَلَيْسَ مِنْكُمْ رَجُلٌ رَّشِيْدٌ کیا تم لوگوں میں کوئی ایک بھی شریف النفس انسان نہیں ہے جو میرا ساتھ دے اور ان سب لوگوں کو بداخلاقی اور بےحیائی سے روکے۔
Top