Bayan-ul-Quran - Al-Hajj : 39
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُۙ
اُذِنَ : اذن دیا گیا لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو يُقٰتَلُوْنَ : جن سے لڑتے ہیں بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ ظُلِمُوْا : ان پر ظلم کیا گیا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي نَصْرِهِمْ : ان کی مدد پر لَقَدِيْرُ : ضرور قدرت رکھتا ہے
اب اجازت دی جا رہی ہے (قتال کی) ان لوگوں کو جن پر جنگ مسلط کی گئی ہے اس لیے کہ ان پر ظلم کیا گیا ہے اور یقیناً اللہ ان کی نصرت پر قادر ہے
آیت 39 اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّہُمْ ظُلِمُوْا ط ” سالہا سال سے انہیں تشدد و تعذیب کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ نت نئے طریقوں سے انہیں ستایا جا رہا تھا۔ انہیں گھر بار چھوڑنے پر مجبور کردیا گیا۔ اب تک اللہ تعالیٰ نے ایک حکم کے ذریعے ان کے ہاتھ باندھ رکھے تھے۔ یہ حکم اگرچہ وحی جلی کی صورت میں قرآن میں نہیں آیا مگر سورة النساء کی آیت 77 میں کُفُّوْا اَیْدِیَکُمْ کے الفاظ میں تصدیق کی گئی ہے کہ انہیں اپنے ہاتھ روکنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ وحی خفی کے ذریعے حضور ﷺ کو یہ حکم دیا گیا تھا اور آپ ﷺ نے تمام اہل ایمان کو اس سے مطلع فرما دیا تھا کہ خواہ کچھ بھی ہوجائے ‘ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے ‘ تمہیں زندہ بھون کر کباب کردیا جائے ‘ تم لوگ جواب میں ہاتھ نہیں اٹھاؤ گے۔ بہر حال اب تک تو یہ حکم تھا ‘ مگر اب ان کے ہاتھ کھولے جا رہے ہیں۔ اب انہیں اجازت دی جا رہی ہے کہ آئندہ وہ اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتے ہیں۔ وَاِنَّ اللّٰہَ عَلٰی نَصْرِہِمْ لَقَدِیْرُ نِ ” تاکیداً یہاں پھر فرما دیا گیا کہ وہ اپنے آپ کو اکیلا نہ سمجھیں ‘ یقیناً اللہ ان کی مدد پر پوری طرح قادر ہے اور وہ ضرور ان کی بھرپور مدد فرمائے گا۔
Top