Al-Qurtubi - Ar-Ra'd : 40
وَ اِنْ مَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِنَّمَا عَلَیْكَ الْبَلٰغُ وَ عَلَیْنَا الْحِسَابُ
وَاِنْ : اور اگر مَّا نُرِيَنَّكَ : تمہیں دکھا دیں ہم بَعْضَ : کچھ حصہ الَّذِيْ : وہ جو کہ نَعِدُهُمْ : ہم نے ان سے وعدہ کیا اَوْ : یا نَتَوَفَّيَنَّكَ : ہم تمہیں وفات دیں فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں عَلَيْكَ : تم پر (تمہارے ذمے) الْبَلٰغُ : پہنچانا وَعَلَيْنَا : اور ہم پر (ہمارا کام) الْحِسَابُ : حساب لینا
اور اگر ہم کوئی عذاب جس کا ان لوگوں سے وعدہ کرتے ہیں تمہیں دکھائیں (یعنی) تمہارے روبرو ان پر نازل کریں۔ یا تمہاری مدت حیات پوری کردیں (یعنی تمہارے انتقال کے بعد عذاب بھیجیں) تو تمہارا کام (ہمارے احکام کا) پہنچا دینا ہے اور ہمارا کام حساب لینا ہے۔
آیت نمبر 40 تا 41 قولہ تعالیٰ : وان ما نرینک بعض الذی نعدھم ” ما “ زائد ہے، تقدیر عبارت : وان نرینک بعض الذی نعدھم ہے اس سے مراد عذاب ہے ؛ دلیل اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لھم عذاب فی الحیوۃ الدنیا (رعد : 34) دنیوی زندگی میں ان کے لیے عذاب ہے۔ اور اللہ کا ارشاد ہے : ولا یزال الذین کفروا تصیبھم بما صنعوا قارعۃ (رعد : 31) یعنی اگر ہم آپ کو اسکا کچھ حصہ دکھا دیں جس کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے او نتوفینک فانما علیک البلغ پس آپ پر سوائے ابلاغ یعنی تبلیغ کے کچھ نہیں۔ وعلینا الحساب حساب سے مراد جزاء و سزا ہے۔ قولہ تعالیٰ : اولم یروا یعنی کیا اہل مکہ نے نہیں دیکھا۔ انا ناتی الارض یعنی ہم اس کا قصد کر رہے ہیں۔ ننقصھا من اطرافھا اس میں اختلاف ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ اور مجاہد نے کہا : یہ ننقصھا من اطرافھا ہے یعنی ان کے علماء و صلحاء کی موت کے ذریعے ہم انھیں کم کر رہے ہیں۔ قشیری نے کہا : اس بنیاد پر اطراف سے مراد اشراف ہیں۔ ابن اعرابی نے کہا : الطرف والطرف سے مراد کریم آدمی ہے، لیکن یہ بات بعید از قیاس ہے، کیونکہ آیت کا مقصد یہ ہے : ہم ان کو ان کے معاملات میں نقصان دکھاتے ہیں، تاکہ وہ جان لیں کہ ان سے سزا کی تاخیر عجز کی وجہ سے نہیں۔ البتہ حضرت ابن عباس ؓ کے قول کو یہود و نصاری کے علماء کی موت پر محول کیا جاسکتا ہے۔ مجاہد، قتادہ اور حسن نے کہا : اس سے مراد مشرکین کے قبضہ میں موجودہ چیزوں میں سے جن پر مسلمانوں نے غلبہ حاصل کرلیا تھا وہ ہیں، یہ حضرت ابن عباس ؓ سے بھی مروی ہے۔ آپ ؓ ہی سے یہ بھی مروی ہے کہ اس سے مراد بےآباد زمین ہے حتی کہ اس کے ایک کونے میں آبادی ہوتی ہے۔ مجاہد سے مروی ہے : اس کے نقصان سے مراد اس کی خرابی اور اس کے اہل کی موت ہے۔ وکیع بن جراع نے عن طلحۃ بن عمیر عن عطاء بن ابی رباح اللہ تعالیٰ کے ارشاد : اولم یروا اناناتی الارض ننقصھا من اطرافھا کا ذکر کرتے ہوئے کہا : اس سے اس کے فقہاء اور باسیوں میں سے بہترین لوگوں کا جانا مراد ہے۔ ابو عمر بن عبد البر نے کہا : اس آیت کی تاویل میں عطا کا قول بہت عمدہ ہے، اہل علم نے اسے تلقی قبول سے نوازا ہے۔ میں (قرطبی) نے کہا : اس کو مہدی نے مجاہد اور حضرت ابن عمر ؓ سے بیان کیا ہے، اور یہ بذات خود پہلے قول کی نص ہے۔ سفیان نے عن منصور عن مجاہد روایت کیا ہے کہ ننقصھا من اطرافھا سے مراد فقہاء و علماء کی موت ہے، اور لغت میں یہ بات معروف ہے کہ الطرف ہر چیز کے بہترین اور کریم حصہ کو کہا گیا ہے۔ اور ابو نصر عبد الرحیم بن عبد الکریم نے حضرت ابن عباس ؓ کے اقوال میں سے جس قول کو منتخب کیا ہے یہ اس کے برعکس ہے۔ عکرمہ اور شعبی نے کہا : اس سے مراد نقصان اور لوگوں کی موت ہے۔ ان میں سے ایک نے کہا : اگر زمین کم ہوتی تو تجھ پر وضو کرنے کی جگہ تنگ ہوجاتی اور دوسرے نے کہا : تجھ پر وہ جگہیں تنگ ہوجاتیں جن میں تو بول و براز کرتا ہے۔ ایک قول کے مطابق : اس سے مراد قریش سے پہلے ہونے والی قوموں کی ہلاکت اور ان کے بعد ان کی زمینوں کی بربادی ہے، اور معنی یہ ہے : کیا قریش نے اپنے سے پہلے لوگوں کی ہلاکت اور ان کے بعد ان کی زمینوں کی بربادی نہیں دیکھی ؟ کیا ہو اس بات سے نہیں ڈرتے کہ کہیں ان کے ساتھ بھی ایسا ہی نہ ہوجائے ؟ یہ بھی حضرت ابن عباس ؓ، مجاہد اور ابن مریم سے مروی ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ اس نے زمین کی برکات، اس کے پھل اور اس کے باسیوں کو کم کردیا۔ اور ایک قول یہ بھی ہے : اس نے اس سرزمین کے حکمرانوں کے ظلم کی وجہ سے اس کو کم کردیا۔ میں (قرطبی) نے کہا : یہ معنی صحیح ہے، بیشک ظلم و ستم شہریوں کے قتل، اس زمین سے ان کے انخلاء اور زمین سے برکت کے اٹھ جانے کے سبب شہروں کو برباد کردیتا ہے۔ واللہ اعلم۔ قولہ تعالیٰ : واللہ یحکم لا معقب لحکمہ یعنی کوئی بھی اس کے حکم میں نقص یا تبدیلی کے ذریعے ردو بدل نہیں کرسکتا۔ وھو سریع الحساب یعنی کافروں سے انتقام لینے میں اور مومن کو ثواب عطا کرنے میں وہ بہت جلدی کرتا ہے۔ اور ایک قول کے مطابق : اسے اپنے حساب میں دل کے سوچ وبچار اور انگلیوں کے پوروں پر گننے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
Top