Tadabbur-e-Quran - Ar-Ra'd : 40
وَ اِنْ مَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِنَّمَا عَلَیْكَ الْبَلٰغُ وَ عَلَیْنَا الْحِسَابُ
وَاِنْ : اور اگر مَّا نُرِيَنَّكَ : تمہیں دکھا دیں ہم بَعْضَ : کچھ حصہ الَّذِيْ : وہ جو کہ نَعِدُهُمْ : ہم نے ان سے وعدہ کیا اَوْ : یا نَتَوَفَّيَنَّكَ : ہم تمہیں وفات دیں فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں عَلَيْكَ : تم پر (تمہارے ذمے) الْبَلٰغُ : پہنچانا وَعَلَيْنَا : اور ہم پر (ہمارا کام) الْحِسَابُ : حساب لینا
اور جس چیز کی ہم ان کو دھمکی دے رہے ہیں اس کا کچھ حصہ یا تو ہم تم کو دکھا دیں گے یا ہم تم کو وفات دے دیں گے۔ پس تمہارے اوپر صرف پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے، حساب کی ذمہ داری ہم پر ہے
وَاِنْ مَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِيْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلٰغُ وَعَلَيْنَا الْحِسَابُ۔ عذاب کا وقت خدا کی یمشیت و حکمت کے مطابق : یعنی جس عذاب کی ہم ان کو، تمہاری تکذیب کی صورت میں، دھمکی سنا رہے ہیں، ہوسکتا ہے کہ اس کا کوئی نمونہ تمہاری زندگی ہی میں ہم دکھا دیں۔ یا تم کو تو وفات دے دیں اور تمہاری وفات کے بعد ان کو اس کا مزہ چکھائیں۔ اس امر کا تمام تر انحصار ہماری مشیت و حکمت پر ہے۔ اس معاملے میں نہ تم کو کوئی دخل ہے اور نہ تمہیں اس کے لیے پریشان ہونا اہیے۔ تم پر ذمہ داری صرف ان لوگوں کو ہماری بات پہنچا دینے کی ہے، ان سے مواخذہ و محاسبہ کرنا ہمارا کام ہے۔
Top