Bayan-ul-Quran - Az-Zumar : 35
لِیُكَفِّرَ اللّٰهُ عَنْهُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ عَمِلُوْا وَ یَجْزِیَهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
لِيُكَفِّرَ : تاکہ دور کردے اللّٰهُ : اللہ عَنْهُمْ : ان سے اَسْوَاَ : برائی الَّذِيْ : وہ جو عَمِلُوْا : انہوں نے کیے (اعمال) وَيَجْزِيَهُمْ : اور انہیں جزا دے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : بہترین (اعمال) الَّذِيْ : وہ جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
ا کہ اللہ ان سے دور کر دے ان کے ُ برے اعمال کو اور ان کو اجر عطا فرمائے ان کے بہترین اعمال کے حساب سے
آیت 35 { لِیُکَفِّرَ اللّٰہُ عَنْہُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ عَمِلُوْا } ”تاکہ اللہ ان سے دور کر دے ان کے ُ برے اعمال کو“ ظاہر بات ہے کہ انبیاء کرام علیہ السلام تو معصوم ہیں۔ ان سے اگر بر بنائے طبع بشری کسی غلط بات کا امکان پیدا ہو بھی جائے تو اللہ تعالیٰ انہیں اس کے صدور سے محفوظ رکھتا ہے۔ لیکن انبیاء علیہ السلام کے علاوہ تو ہر شخص سے غلطی اور خطا کا امکان ہے۔ چناچہ اوپر کی آیات میں جن متقین اور محسنین کا ذکر ہے اللہ تعالیٰ ان کی خطائوں اور لغزشوں کو معاف فرما کر ان کے نامہ ہائے اعمال کو برائیوں اور گناہوں سے بالکل پاک کر دے گا۔ { وَیَجْزِیَہُمْ اَجْرَہُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِیْ کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ } ”اور ان کو اجر عطا فرمائے ان کے بہترین اعمال کے حساب سے۔“ ظاہر بات ہے کہ ہر نیک شخص کے تمام نیک اعمال ایک جیسے نہیں ہوتے ‘ یعنی نیکیوں کی بھی درجہ بندی ہے۔ کوئی نیکی بہت اعلیٰ درجے کی ہے تو کوئی نسبتاً نچلے درجے کی۔ لہٰذا مذکورہ لوگوں کے اعمال کی جزا دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ ان کے بلند ترین درجے کے اعمال کو مد نظر رکھے گا اور ان ہی اعمال کی مطابقت سے جنت میں انہیں مقام و مرتبہ عطا فرمائے گا ‘ جبکہ ان کے برے اعمال کے منفی اثرات سے انہیں پاک کر دے گا۔
Top