Bayan-ul-Quran - Al-Muminoon : 41
فَاَخَذَتْهُمُ الصَّیْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنٰهُمْ غُثَآءً١ۚ فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
فَاَخَذَتْهُمُ : پس انہیں آپکڑا الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ بِالْحَقِّ : (وعدہ) حق کے مطابق فَجَعَلْنٰهُمْ : سو ہم نے انہیں کردیا غُثَآءً : خس و خاشاک فَبُعْدًا : دوری (مار) لِّلْقَوْمِ : قوم کے لیے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
چناچہ ان کو ایک سخت آواز نے (یعنی عذاب نے) موافق وعدہ برحق کے آپکڑا (جس سے وہ سب ہلاک ہوگئے) پھر ہم نے ان کو خس و خاشاک (کی طرح پامال) کردیا سو خدا کی مار کافر لوگوں پر۔ (ف 3)
3۔ چونکہ صحیحہ سے ثمود کا معذب ہونا دوسری آیات میں بھی آیات ہے، اس قرینہ سے بعض نے تو اس کو ثمود کا قصہ سمجھا ہے، اور چونکہ اکثر جگہ بعد قوم نوح کے عاد کا قصہ آیا ہے، اس قرینہ سے بعض نے اس کو عاد کا قصہ سمجھا ہے، اور مراد صحیحہ سے عقوبت ہائلہ لی ہے، یا ممکن ہے کہ عاد پر بھی صحیحہ آیا ہو۔
Top