Kashf-ur-Rahman - Al-Muminoon : 41
فَاَخَذَتْهُمُ الصَّیْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنٰهُمْ غُثَآءً١ۚ فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
فَاَخَذَتْهُمُ : پس انہیں آپکڑا الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ بِالْحَقِّ : (وعدہ) حق کے مطابق فَجَعَلْنٰهُمْ : سو ہم نے انہیں کردیا غُثَآءً : خس و خاشاک فَبُعْدًا : دوری (مار) لِّلْقَوْمِ : قوم کے لیے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
چناچہ ہمارے وعدہ برحق کے مطابق ان کو ایک سخت ہولناک آواز نے آپکڑا پھر ہمنے ان کو سوکھا ہوا کوڑا بنادیا پس ظالم لوگوں کیلئے خدا کی رحمت سے دوری ہو
(41) لہٰذا ہمارے وعدئہ برحق کے مطابق ان کو ایک سخت ہولناک آواز نے آپکڑا پھر ہم نے ان کو خشک اور سوکھا ہوا کوڑا بنادیا پس ظالم لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ سے دوری ہو اور کافروں پر خدا کی مار ہو یعنی پیغمبر سے جو وعدہ ہم نے کیا تھا اس کے مطابق ان پر چیخ کا عذاب آیا ی صیحہ مطلقاً کوئی عذاب ہوکر کہیں ہوا ہو کہیں چیخ ہو کہیں زلزلہ ہو۔ بعض حضرات مفسرین نے قوم عاد مراد لیا ہے۔ اور بعض نے اس قصہ سے ثمود مراد لیا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے یہ قصہ ہے ثمود کا کہ چنگھاڑ سے وہی مرے ہیں۔ 12
Top