Bayan-ul-Quran - At-Tawba : 104
اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ هُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَاْخُذُ الصَّدَقٰتِ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا : کیا انہیں علم نہیں اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ ھُوَ : وہ يَقْبَلُ : قبول کرتا ہے التَّوْبَةَ : توبہ عَنْ : سے۔ کی عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَيَاْخُذُ : اور قبول کرتا ہے الصَّدَقٰتِ : صدقات وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ ھُوَ : وہ التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
کیا ان کو خبر نہیں کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور وہی صدقات کو قبول فرماتا ہے اور (کیا ان کو) یہ خبر نہیں کہ اللہ ہی توبہ کرنے کی صفت اور رحمت کرنے کی صفت میں کامل ہے۔ (ف 3) (104)
3۔ ملخص اس قصہ کا یہ ہے کہ شہر مدینہ کے قریب ایک محلہ ہے قبا اس کا نام ہے رسول اللہ ﷺ جب ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے ہیں تو اول اسی محلہ میں قیام فرمایا پھر شہر میں تشریف لے آئے تھے تو زمانہ قیام میں جس جگہ آپ نماز پڑھتے تھے وہاں اس محلہ کے مومنین مخلصین نے ایک مسجد بنالی اور اس میں نماز پڑھا کرتے منافقین میں باہم یہ صلاح ٹھہری کہ ایک مکان مسجد کے نام سے جداگانہ بنایا جائے اس میں سب جمع ہو کر اسلام کی ضرررسانی کے مشورے کیا کریں غرض مسجد کی شکل پر وہ مکان تیار ہوا تو آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر درخواست کی گئی کہ آپ وہاں چل کر نماز پڑھ لیجیے تو پھر وہاں جماعت ہونے لگے آپ نے وعدہ کرلیا کہ تبوک سے واپس آکر اس میں نماز پڑھوں گا اللہ نے ان آیات میں آپ کو حقیقت جال کی اطلاع کردی اور وہاں نماز پڑھنے کی غرض سے جانے سے منع فرمایا چناچہ آپ نے صحابہ کو بھیج کر اس کو آگ لگوادی اور منہدم کرادیا اس مسجد کا لقب مسجد حاضر مشہور ہے بوجہ اس کے سبب ضر کا تھا۔
Top