Dure-Mansoor - An-Nisaa : 63
وَ قَالَ مُوْسٰى رَبَّنَاۤ اِنَّكَ اٰتَیْتَ فِرْعَوْنَ وَ مَلَاَهٗ زِیْنَةً وَّ اَمْوَالًا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۙ رَبَّنَا لِیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِكَ١ۚ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلٰۤى اَمْوَالِهِمْ وَ اشْدُدْ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَلَا یُؤْمِنُوْا حَتّٰى یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ
وَقَالَ : اور کہا مُوْسٰى : موسیٰ رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّكَ : بیشک تو اٰتَيْتَ : تونے دیا فِرْعَوْنَ : فرعون وَمَلَاَهٗ : اور اسکے سردار زِينَةً : زینت وَّاَمْوَالًا : اور مال (جمع) فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی رَبَّنَا : اے ہمارے رب لِيُضِلُّوْا : کہ وہ گمراہ کریں عَنْ : سے سَبِيْلِكَ : تیرا راستہ رَبَّنَا : اے ہمارے رب اطْمِسْ : تو مٹا دے عَلٰٓي : پر اَمْوَالِهِمْ : ان کے مال وَاشْدُدْ : اور مہر لگا دے عَلٰي قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں پر فَلَا يُؤْمِنُوْا : کہ وہ نہ ایمان لائیں حَتّٰى : یہانتک کہ يَرَوُا : وہ دیکھ لیں الْعَذَابَ : عذاب الْاَلِيْمَ : دردناک
اور موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ اے ہمارے رب بیشک آپ نے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو دنیا والی زندگی میں زینت اور اموال دیئے ہیں اے ہمارے رب ! یہ اس لئے ہیں کہ وہ آپ کے راستے سے ہٹایا کریں، اے ہمارے رب، ان کے مالوں کو نیست وانابود کردیجئے اور ان کے دلوں کو سخت کردیجئے، سو وہ ایمان نہ لائیں یہاں تک کہ درد ناک عذاب کو دیکھ لیں
موسیٰ (علیہ السلام) کی بدعاء : 1:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ربنا اطمس علی اموالہم “ کے بارے میں فرمایا اے ہمارے رب ان کے مالوں اور ان کے اہل و عیال کو ہلاک کردے (آیت) ” واشدد علی قلوبہم “ کے بارے میں فرمایا کہ اے ہمارے رب ان کے مالوں اور ان کے اہل و عیال کو ہلاک کردے (آیت) ” واشدد علی قلوبہم “ یعنی (ان کے دلوں پر) مہر لگا دے۔ (آیت) فلا یومنوا حتی یروا العذاب الالیم “ (عذاب سے مراد ہے) غرق ہوجانا۔ 2:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے مجھ سے عمر بن عبدالعزیز (رح) نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” ربنا اطمس علی اموالہم “ کے بارے میں پوچھا تو میں نے ان کو بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرعون اور آل فرعون کے مالوں کو برباد کردیا یہاں تک کہ وہ پتھر بن گئے پھر عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا تم یہیں ٹھہرو یہاں تک کہ میں تیرے پاس آجاوں۔ تو انہوں نے ایک تھیلہ منگوایا جو مہر لگا ہوا تھا اس کو کھولو اچانک اس میں چاندی کے ٹکڑے تھ گویا کہ وہ پتھر ہیں اور دنانیر اور دراہم اور اس جیسے دوسرے مال تھے جو سب کے سب پتھر (بن چکے تھے) 3:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” اطمس علی اموالہم “ (ینعی ان کے بالوں کو) ہلاک کردے (آیت) ” واشدد علی قلوبہم “ یعنی ان کے دلوں کو سخت کردے گمراہی کے سبب (آیت) ” فلایومنوا “ یعنی وہ ایمان نہ لائیں اللہ کے ساتھ ان نشانیوں کے سبب جو وہ دیکھتے ہیں (آیت) ” حتی یروا العذاب الالیم “ (یہاں تک کہ وہ عذاب الیم کو دیکھ لیں) 4:۔ عبدالرزاق وابن منذر وابن ابی حاتم اور ابوالشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ربنا اطمس علی اموالہم “ کے بارے میں فرمایا ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ ان کی کھیتیاں اور ان کے مال پتھر میں بدل گئے تھے۔ 5:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہما اللہ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ربنا اطمس علی اموالہم “ یعنی ان کے دنانیر ان کے دراہم ان کا تانبا ان کا لوہا نقش ونگار والے پتھر بن گئے (آیت) ” واشدد علی قلوبہم “ یعنی ان کو کفر کی حالت میں ہلاک کردے۔ 6:۔ ابو الشیخ (رح) نے ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ربنا اطمس علی اموالہم “ کے بارے میں فرمایا کہ (ان کے مال) پتھر بن گئے۔ 7:۔ ابوالشیخ (رح) نے قرظی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ربنا اطمس علی اموالہم “ کے بارے میں فرمایا یعنی ان کے لئے نشہ آور چیزوں کو بھی پتھر بنا دے۔
Top