Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 46
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ یَعْلَمُ اللّٰهُ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ۗ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ عِظْهُمْ وَ قُلْ لَّهُمْ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ قَوْلًۢا بَلِیْغًا
اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَعْلَمُ اللّٰهُ : اللہ جانتا ہے مَا : جو فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں فَاَعْرِضْ : تو آپ تغافل کریں عَنْھُمْ : ان سے وَعِظْھُمْ : اور ان کو نصیحت کریں وَقُلْ : اور کہیں لَّھُمْ : ان سے فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : ان کے حق میں قَوْلًۢا بَلِيْغًا : اثر کرجانے والی بات
اور اگر وہ چاہتے45 نکلنا تو ضرور تیار کرتے کچھ سامان اس کا لیکن پسند نہ کیا اللہ نے ان کا اٹھنا سو روک دیا ان کو اور حکم ہوا کہ بیٹھے رہو ساتھ بیٹھنے والوں کے
45: ی بھی ان کی منافقت کی دلیل ہے کہ انہوں نے وسعت کے باوجود جہاد کے لیے کوئی سامان تیار نہیں کیا تھا۔ اگر نیک نیتی سے ان کا ارادہ جہاد میں شریک ہونیکا ہوتا تو وہ جہاد کے لیے کچھ سامان تو تیار کرتے لیکن اللہ تعالیٰ کو پسند اور منظور ہی نہ تھا کہ وہ جہاد میں شریک ہوں اس لیے اس نے ان کے دلوں سستی، ضعف اور بزدلی ڈال دی تاکہ وہ جہاد میں شریک ہی نہ ہوں۔ “ انبعاث ” جہاد کے لیے اٹھنا۔ “ فثبط ” ان کو بٹھا دیا اور بوجہ مہر جباریت ان کے دلوں سے جہاد کا شوق چھین لیا۔
Top