Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Kahf : 87
قَالَ اَمَّا مَنْ ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهٗ ثُمَّ یُرَدُّ اِلٰى رَبِّهٖ فَیُعَذِّبُهٗ عَذَابًا نُّكْرًا
قَالَ
: اس نے کہا
اَمَّا
: اچھا
مَنْ ظَلَمَ
: جس نے ظلم کیا
فَسَوْفَ
: تو جلد
نُعَذِّبُهٗ
: ہم اسے سزا دیں گے
ثُمَّ
: پھر
يُرَدُّ
: وہ لوٹایا جائیگا
اِلٰى رَبِّهٖ
: اپنے رب کی طرف
فَيُعَذِّبُهٗ
: تو وہ اسے عذاب دے گا
عَذَابًا
: عذاب
نُّكْرًا
: بڑا۔ سخت
اس نے کہا جس نے ظلم کیا سو ہم عنقریب اسے سزادیں گے پھر وہ اپنے رب کی طرف لوٹا یا جائے گا سو وہ اسے برا عذاب دے گا۔
1:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قال اما من ظلم “ یعنی جس نے شرک کیا۔ 2:۔ عبدالرزاق، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فسوف نعذبہ “ سے مراد ہے قتل کرنا۔ 3:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ان کا عذاب یہ تھا کہ ان کو جمع کئے ہوئے تانبے میں ڈالا جاتا تھا پھر ان کے نیچے آگ جلائی جاتی تھی یہاں تک کہ وہ اس میں ختم ہوجاتے تھے۔ 4:۔ ابن ابی شیبہ، ابن ابی حاتم اور ابن منذر نے مسروق (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلہ جزآء الحسنی “ سے مراد ہے کہ اس کے لئے اچھی جزا ہے۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ، ابن منذر اور ابی ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وسنقول لہ من امرنا یسرا “ سے مراد ہے معروفا یعنی نیک کام (واللہ تعالیٰ اعلم ) ۔ 6:۔ ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ نے عظمہ میں ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” حتی اذا بلغ مطلع الشمس “ کے بارے میں فرمایا کس حسن اور سمرہ بن جندب ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ (آیت) ” لم نجعل لہم من دونھا سترا “ یعنی اس میں کوئی تعمیر نہ تھی جب سورج طلوع ہوتا تھا تو وہ اپنی غاروں میں داخل ہوجاتے تھے یہاں تک کہ سورج زوال پذیر ہوجاتا۔ 7:۔ طیالسی، بزار نے امالی میں ابن منذر ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ نے حسن (رح) سے (آیت) ’ ’ تطلع علی قوم لم نجعل لہم من دونھا سترا “ کے بارے میں فرمایا کہ ان کی زمین کسی عمارت کو نہیں اٹھاتی تھی جب سورج طلوع ہوتا تو وہ پانیوں کے نیچے چلے جاتے تھے جب غروب ہوجاتا تو باہر نکل آتے اور چرنے لگتے جیسے جانور چرتے ہیں پھر حسن ؓ نے فرمایا یہ سمرہ ؓ کی حدیث ہے۔ 8:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ہم کو ذکر کیا گیا کہ وہ لوگ اپنی زمین میں تھے کہ ان کے لئے کوئی چیز قائم نہیں رہتی تھی جب سورج طلوع ہوتا تو وہ لوگ سرنگوں میں داخل ہوجاتے یہاں تک کہ جب سورج غروب ہوجاتا تو اپنے کھیتیوں اور اپنے گذروبسر کے سامان کی طرف چلے جاتے۔ 9:۔ ابن ابی حاتم نے سلمہ بن کھیل (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ان کے پردے کی جگہیں نہیں تھیں جب سورج طلوع ہوتا تو ان پر ہی طلوع ہوتا ان کے دو کان (اتنے بڑے بڑے) ہوتے تھے کہ ایک کو بچھا لیتے تھے اور دوسرے کو اوپر اوڑھ لیتے تھے۔ 10:۔ عبدالرزاق اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وجدھا تطلع علی قوم “ یعنی ایسی قوم تھی جن کو زنج کہا جاتا تھا۔ سورج طلوع ہونے کی جگہ : 11:۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ سورج ایسی قوم پر طلوع ہوتا تھا جو سرخ رنگ اور چھوٹے قد کے تھے ان کے ٹھہرنے کی جگہیں غاریں تھیں ان کی معیشت کا دروارومدار مچھلی پر تھا۔ 12:۔ ابن ابی شیبہ، ابن منذر، اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” بمالدیہ خبرا “ سے مراد علم ہے۔ 13:۔ ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” حتی اذا بلغ بین السدین “ سے مراد ہے دو پہاڑ (جن کے نام ہیں) آرمینیہ اور آذربائیجان۔ 14:۔ ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قوما، لا یکادون یفقھون قولا “ سے ترک قوم مراد ہے۔ 15:۔ سعید بن منصور نے تمیم بن جذیم (رح) یوں پڑھا کرتے تھے (آیت) ” قوما، لا یکادون یفقھون قولا “۔ 16:۔ ابن ابی حاتم نے عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ہم ایک دن اللہ نے نبی ﷺ کے پاس آئے آپ ایک چمڑے کے بنے ہوئے ایک قبہ میں تشریف فرما تھے آپ ہماری طرف تشریف لائے اللہ کی حمد بیان فرمائی پھر فرمایا کیا میں تم کو خوشخبری نہ دوں کہ تم اہل جنت میں ایک چوتھائی ہوں گے ہم نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ، پھر آپ نے فرمایا کیا میں تم کو خوشخبری نہ دوں کہ تم اہل جنت میں ایک تہائی ہوں گے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ہاں (ٹھیک ہے) فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ میں امید کرتا ہوں کہ تم اہل جنت میں آدھے ہوں گے تمہاری مثال ساری امتوں میں ایسی ہے جیسے سفید بال ہوں کالے بیل کے پہلو میں یا کالے بال ہوں سفید بیل کے پہلو میں تمہارے بعد یاجوج ماجوج ہوگی ان میں ایک آدمی اپنے بعد اپنی اولاد میں ایک ہزار یا اس سے زیادہ کو چھوڑے گا اور ان کے پیچھے تین امتیں ہوں گی منسک، تاویل، اور تاریس اللہ کے سوا ان کی گنتی کوئی نہیں جانتا۔ 17:۔ عبدالرزاق ابن جریر ابن منذر ابن ابی حاتم اور حاکم نے روایت کی کی بکالی کے طریق سے (حاکم نے صحیح بھی کہا) عبد اللہ بن عمر ؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں انسانوں اور جنات کے دس حصے بنادیئے ان میں سے نو حصے فرشتوں کے ہیں اور ایک حصہ جنات اور انسانوں کا ہے اور فرشتوں کے پر دس حصے ہیں ان میں سے نو حصے کروبیون کے ہیں جو دن رات اللہ کی تسبیح کرتے ہیں اور نہیں تھکتے اور ایک حصہ اس کے پیغامات اور اس کے خزانوں کے لئے ہے اور جو اللہ تعالیٰ امر چاہتا ہے ان کے پہچانے کے لئے ہے اور انسانوں اور جنوں میں پھر دس حصے ہیں ان میں سے نوحصے جنات ہیں اور انسان ایک حصہ ہیں انسانوں میں سے (اگر) ایک انسان پیدا ہوتا ہے تو جنات میں سے نو پیدا ہوتے ہیں پھر انسانوں میں دس حصے ہیں ان میں سے نوحصے یاجوج ماجوج ہیں اور ایک حصے سارے انسان ہیں اور آسمان راستوں والا ہے فرمایا کہ ساتوں آسمان اور حرم شریف عرش کے مقابل ہیں۔ 18۔ ابن ابی حاتم نے ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ یاجوج اور ماجوج انسانوں سے دو گنازیادہ ہیں اور جنات بھی انسانوں سے دو گنازہادہ ہیں اور یاجوج اور ماجوج دو آدمی ہیں کہ جن کے نام یاجوج اور ماجوج ہیں۔ 19:۔ عبدالرزاق، اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے دس حصے بنائے ان میں نو حصے یاجوج اور ماجوج ہیں اور ایک حصہ باقی سارے انسان ہیں۔ 20:۔ ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ نے عظمہ میں عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ پانچ صورتوں پر دنیا کی تصویر بنائی گئی پرندہ کی صورت پر اس کا سر اور سینہ اور پر اور دم کے ساتھ پس مدینہ مکہ اور یمن اس کے سر ہیں اور سینہ مصر وشام ہیں اور دایاں پر عراق ہے اور عراق کے پیچھے ایک امت ہے جس کو واق کہا جاتا ہے اور واق کے پیچھے ایک امت ہے جو وقواق کہا جاتا اور اس کے پیچھے اور امتیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور اس کا بایاں پر سندھ ہے اور سندھ کے پیچھے ہندوستان ہے اور ہندوستان کے پیچھے ایک امت ہے جس کو ناسک کہا جاتا ہے اور اس کے پیچھے ایک امت ہے جس کو منسک کہا جاتا ہے اور اس کے پیچھے ایسی امتیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور دم ذات الحمام سے لے کر سورج کے غروب ہونے تک ہے اور پرندہ میں جو شر ہے (یعنی بری جگہ) وہ ذنب ہے۔ 21:۔ ابوالشیخ نے عظمہ میں عبدہ بن ابی لبابہ (رح) سے روایت کیا کہ دنیا کے ساتھ اقالیم ہیں جن چھ میں یاجوج ماجوج ہیں اور (باقی) سارے لوگ ایک اقلیم میں رہتے ہیں۔ یاجوج ماجوج کی قوم : 22:۔ ابن جریر نے وھب بن جابر حیوانی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر ؓ سے یاجوج ماجوج کے بارے میں پوچھا کیا (یہ قوم) آدمی میں سے ہے ؟ فرمایا ہاں اور ان کے بعد تین امتیں ہیں ان کی گنتی اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا (امتوں کے نام یہ ہیں) تاویل تاریس اور منسک۔ 23:۔ ابن جریر نے عبداللہ بن عمر وؓ سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج کے لئے نہریں ہیں وہ (اس میں) پھینکتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں اور (ان کی) عورتیں ہیں وہ ان سے جماع کرتے ہیں جب چاہتے ہیں اور درخت ہیں (ان میں) پیوند لگاتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں اور کوئی آدمی نہیں مرتا مگر وہ چھوڑتا ہے اپنی اولاد میں سے ایک ہزار کو یا اس سے زیادہ۔ 24:۔ ابن منذر اور ابوالشیخ نے حسان بن عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج دو امتیں ہیں ہر ایک امت میں چار لاکھ امتیں ہیں ان میں سے کوئی ایک دوسرے کے مشابہ نہیں ہوتی اور ان میں کوئی آدمی نہیں مرتا یہاں تک کہ اپنی اولاد میں سے سو آنکھوں کو دیکھ لیتا ہے۔ 25:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج تین قسموں پر پیدا کئے گئے ایک قسم ایسی ہے کہ ان کے جسم ارز (شام کا ایک درخت) کی طرح ہیں اور دوسری قسم چار ہاتھ لمبی ہے اور چار ہاتھ چوڑی ہے اور ایک قسم وہ جو اپنے کانوں کو بچھا لیتے ہیں اور دوسرے کان کو اوڑھ لیتے ہیں اور اپنی عورتوں کے بچہ پیدا ہونے والی جھلی کو کھالیتے ہیں۔ 26:۔ ابن منذر نے خالد اشج (رح) سے روایت کیا کہ آدم کی اولاد اور ابلیس کی اولاد تین تہائی ہے دو تہائی ابلیس کی اولاد ہے اور ایک تہائی آدم کی اولاد ہے اور آدمی کی اولاد (پھر) تین تہائی ہے دو تہائی یاجوج ماجوج ہیں اور ایک تہائی سارے لوگ ہیں اور بعد میں لوگ پھر تین تہائی ہیں ایک تہائی اندلس ہے اور ایک تہائی حبشہ ہے اور ایک تہائی لوگ سارے عرب وعجم ہیں۔ 27:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج بائیس قبیلے ہیں ذوالقرنین نے اکیس قبیلوں کے سامنے دیوار کھڑی کردی اور ایک قبیلہ چھوڑ دیا اور وہ ترک ہیں۔ 28:۔ ابن منذر نے علی ابن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ ان ترکوں کے بارے میں پوچھا گیا (فرمایا) وہ ایک سیارہ ہیں ان کی کوئی اصل نہیں ہے وہ یاجوج ماجوج میں سے ہیں لیکن یہ لوگ غارت گری کرتے ہوئے نکلے تو ذوالقرنین نے ان کے اور لوگوں کے درمیان دیوار بنادی پھر یہ زمین میں چلے گئے۔ 29:۔ ابن منذر نے حسان بن عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج پچیس امتیں ہیں ان میں سے کوئی امت دوسری کے مشابہ نہیں ہے۔ 30:۔ ابن ابی حاتم نے ابوالمثنی الاملوکی (رح) سے روایت کیا کہ جہنم کے لئے اللہ تعالیٰ نے یاجوج ماجوج کو پیدا فرمایا ان میں سے کوئی صدیق نہیں ہوا اور نہ کبھی ہوگا۔ 31:۔ ابن جریر اور ابن ابی شیبہ نے عبداللہ بن سلام ؓ سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج میں سے کوئی آدمی نہیں مرتا مگر وہ ہزار اولاد چھوڑ دیتا ہے اپنی نسل میں سے یا اس سے زیادہ۔ 32:۔ ابن منذر ابن ابی حاتم، ابن مردویہ اور حاکم نے (حاکم نے تصحیح بھی کی ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج ایک بالشت اور دو بالشت (قد والے) ہیں اور ان لمبے آدمی تین بالشت ہیں اور وہ آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہیں۔ 33:۔ عبدابن حمید، ابن منذر طبرانی، بیہقی نے بعث میں ابن مردویہ اور ابن عساکر نے ابن عمر و ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یاجوج ماجوج آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہے اگر ان کو چھوڑ دیا جائے تو لوگوں کی معیشت کو تباہ کردیں ان میں سے کوئی آدمی نہیں مرتا مگر اپنی اولاد میں سے ایک ہزار یا اس سے زیادہ چھوڑجاتا ہے اور ان کے پیچھے تین امتیں ہیں۔ تاویل، تاریس اور منسک۔ 34:۔ ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جنات اور انسان دس حصے ہیں نو حصے یاجوج ماجوج ہیں اور ایک حصہ باقی سارے لوگ ہیں۔ 35:۔ نسائی اور ابن مردویہ نے عمرو بن اوس (رح) سے روایت کیا کہ اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یاجوج ماجوج کی عورتیں ہیں جب وہ چاہتے ہیں وہ جماع کرتے ہیں اور درخت کو پیوند لگاتے ہیں جب چاہتے ہیں اور ان میں سے کوئی آدمی نہیں مرتا مگر اپنی اولاد میں سے ایک ہزار یا اس سے زیادہ کو چھوڑ کرجاتا ہے۔ 36:۔ ابن ابی حاتم، ابن مردویہ، ابن عدی، ابن عساکر اور ابن نجار نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ سے یاجوج ماجوج کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا یاجوج ایک امت ہے اور ماجوج بھی ایک امت ہے ہر ایک امت چار لاکھ امتیں ہیں ان میں کوئی نہیں مرتا یہاں تک کہ اپنی صلب میں سے ایک ہزار آدمیوں کو دیکھ لیتا ہے جن میں سے ہر ایک ہتھیارکو اٹھاتا ہے میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ ہم کو ان کی صفات بیان فرمائیے ؟ آپ نے فرمایا وہ تین قسمیں ہیں ان میں سے ایک قسم ارز کی طرح ہیں میں نے کہا ارز کیا ہے ؟ فرمایا یہ ایک درخت ہے شام میں درخت کی لمبائی ایک سو بیس ذراع ہے آسمان میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ وہ قسم ہے ان کے لئے نہ کوئی پہاڑ ٹھہرتا ہے اور نہ لوہا اور ان کی ایک قسم ایسی ہے جو اپنے ایک کان کو بچا لیتے ہیں اور دوسرے کو اوڑھ لیتے ہیں وہ نہیں گذرتے کسی ہاتھی کے پاس سے یا کسی وحشی کے پاس سے یا کسی اونٹ اور خنزیر کے پاس سے مگر اس کو کھا جاتے ہیں اور ان میں سے جو مرتا ہے اس کو بھی کھالیتے ہیں ان کا مقدمہ (یعنی پہلا حصہ) شام میں ہے اور ان کا ساقہ مشرق کی نہروں اور بحریہ طبریہ سے پانی پیتا ہے۔ 37:۔ نعیم بن حماد نے فتن میں اور ابن مردویہ نے سند واہی کے ساتھ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا معراج کی رات اللہ تعالیٰ نے مجھے یاجوج ماجوج کی طرف بھیجا میں نے ان کو اللہ کے دین اور اس کی عبادت کی طرف بلایا تو انہوں نے میری دعوت کو قبول کرنے سے انکار کردیا وہ ابلیس کی اولاد اور آدم (علیہ السلام) کی نافرمان اولاد کے ساتھ (دوزخ) میں ہوں گے۔ 38:۔ ابن جریر اور ابن مردویہ نے ابوبکرۃ نسفی (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے کہا یارسول اللہ ﷺ میں نے یاجوج ماجوج کی دیوار کو دیکھا ہے آپ نے فرمایا میرے لئے اس کی کیفیت بیان کر اس نے کہا وہ دھاری دار چادر کی طرح تھی اس کی ایک دھار سیاہ اور ایک دھار سرخ تھی آپ نے فرمایا تو نے واقعی اس کو دیکھا ہے۔ یاجوج ماجوج کی محنت اور تھکن : 39:۔ احمد، ترمذی، ابن ماجہ، ابن حبان، حاکم، ابن مردویہ اور بیہقی نے بعث میں (اور حاکم نے تصحیح اور ترمذی نے تحسین بھی کی ہے) ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج روزانہ دیوار کھودتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ اتنے قریب ہوجاتے ہیں کہ سورج کی شعاعوں کو دیکھ لیں تو سردار کہتا ہے کہ لوٹ جاؤ باقی کل کھودیں گے اور وہ انشاء اللہ نہیں کہتا جب وہ (اگلے دن) صبح کرتے ہیں تو وہ دیکھتے ہیں کہ دیوار پہلے کی طرح بلند ہوچکی ہے جب اللہ تعالیٰ ان کے باہر نکالنے کا ارادہ فرمائیں گے تو ان کا سردار کہے گا لوٹ جاؤ باقی کل انشاء اللہ کھودیں گے وہ (جب) اس کی طرف لوٹیں گے تو اس کو اس حال میں پائیں گے کہ جیسے انہوں نے اس کو چھوڑا تھا پھر اس کو کھودیں گے اور لوگ باہر نکل آئیں گے اور سارا پانی پی جائیں گے لوگ ان کے خوف سے قلعہ بند ہو کر بیٹھ رہیں گے وہ آسمان کی طرف تیر چلائیں گے اور وہ خون آلود ہو کر لوٹیں گے تو کہیں گے ہم زمین والوں پر غالب آگئے اور آسمان والوں پر بھی ہم نے سختی سے قابو پالیا اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کردے جس سے وہ سب ہلاک ہوجائیں گے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے کہ زمین کے کیڑے ان کے گوشت سے البتہ موٹے ہوجائیں گے اور خوش ہوجائیں گے اور شکر ادا کریں گے۔ 40:۔ بخاری، اور مسلم نے زینب بنت جحش ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی نیند سے (اس حال میں) بیدار ہوئے کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ تھا اور آپ فرما رہے تھے (آیت) ” لا الہ الا اللہ “ ہلاکت ہے عرب کے لوگوں کے لئے اس شہر سے جو قریب آچکا آج یاجوج ماجوج کی دیوار اتنی کھل گئی ہے اس طرح سے اور آپ نے (شہادت کی انگلی اور انگوٹھے) سے حلقہ بنایا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا ہم ہلاک ہوں گے اور ہمارے درمیان نیک لوگ بھی موجودہوں آپ نے فرمایا ہاں جب برائی بہت ہوجائے گی۔ 41:۔ ابن ابی شیبہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آج یاجوج ماجوج کی دیوار اتنی کھل گئی ہے اس طرح سے اور آپ نے اپنے ہاتھ سے نوے کا حلقہ بنایا۔ 42:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے حبیب ارحانی (رح) سے (آیت) ” ان یاجوج وما جوج مفسدون فی الارض “ کے بارے میں روایت کیا کہ ان کا فساد یہ ہوگا کہ وہ لوگوں کو کھائیں گے۔ 43:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فھل نجعل لک خرجا “ سے مراد ہے بڑا اجر۔ 44:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ جو سد (یعنی رکاوٹ) اللہ کی طرف سے ہو وہ سد (سین کے ضمہ کے ساتھ) ہے اور جو انسان تعمیر کرے وہ سد (سین کے فتحہ کے ساتھ) ہے۔ 45:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” مامکنی فیہ ربی خیر “ سے مراد ہے کہ جو چیز میرے رب نے مجھے عطا کی ہے وہ بہتر ہے اس چیز سے جو تم میرے لئے خراج میں سے خرچ کرتے ہو۔ 46:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اجعل بینکم وبینہم ردما “ اور وہ دیوار مانند سخت پردے کے ہوگی۔ 47:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے (آیت) ” زبر الحدید “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے لوہے کے ٹکڑے مراد ہیں۔ 48:۔ طستی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق (رح) نے ان سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” زبرالحدید “ کے بارے میں بتائیے تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد ہے لوہے کے ٹکڑے پوچھا کیا عرب کے لوگ اس سے واقف ہیں ؟ فرمایا ہاں کیا تو نے کعب بن مالک ؓ کا یہ قول نہیں سنا اور وہ فرماتے ہیں۔ تلظی علیہم حین شد حمیمھا بزبرالحدید والحجارۃ شاجر : ترجمہ : جس وقت پانی گرم ہوگیا تو اس پر لوہے اور پتھر کے ٹکڑے بھڑک اٹھے۔ 49:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” بین الصدفین “ سے مراد ہے دو پہاڑ۔ 50:۔ سعید بن منصور نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” بین الصدفین “ دونوں کے فتحہ کے ساتھ یعنی دو پہاڑوں کے درمیان۔ 51:۔ سعید بن منصور نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” بین الصدفین “ دونوں کے ضمہ کے ساتھ۔ 52:۔ ابن ابی شیبہ، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” بین الصدفین “ یعنی دونوں پہاڑوں کی چوٹی۔ 53:۔ ابن ابی شیبہ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” قطرا “ سے مراد ہے تانبا۔ 54:۔ ابن ابی شیبہ ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قطرا “ سے مراد ہے تانبا۔ 55:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اتونی افرغ علیہ قطرا “ میں قطر سے مراد ہے تانبا۔ 56ـ:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اتونی افرغ علیہ قطرا “ سے مراد ہے تانبا۔ 57ـ:۔ عبدالرزاق اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فما اسطاعوا ان یظھروہ “ یعنی وہ طاقت نہیں رکھتے کہ وہ اس دیوار پر چڑھ آئیں۔ 58:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فما اسطاعوا ان یظھروہ “ کہ وہ اوپر چڑھ جائیں (آیت) ” وما استطاعوالہ نقبا “ کہ وہ اس کے نیچے سے نقب لگا سکیں۔ 59:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاذا جآء وعد ربی جعلہ دکآء “ یعنی اس کو راستہ بنادیں گے جیسے وہ تھا۔ 60:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاذا جآء وعد ربی جعلہ دکآء “ یعنی میں نہیں جانتا کہ اللہ پہاڑوں یا ان کے درمیان راستہ بنادے گا۔ 61:۔ سعید بن منصور نے ربیع بن خیثم (رح) سے روایت کیا کہ وہ (آیت) ” جعلہ دکآء “ کو ممدودا پڑھتے تھے۔ یاجوج ماجوج سد سکندری کے پیچھے : 62:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ علی بن ابی طالب ؓ نے فرمایا کہ یاجوج ماجوج سد (سکندری) کے پیچھے ہیں کوئی آدمی ان میں سے نہیں مرتا مگر اس کی ایک ہزار اولاد پیدا ہوجاتی ہے اس کے صلب سے اور وہ صبح سویرے ہر دن دیوار پر جاتے ہیں اس کو چاٹتے ہیں اور اس کو انڈے کے چھلکے کی طرح کردیتے ہیں اور وہ کہتے ہیں ہم کل لوٹ آئیں گے اور ہم اس کو کھودیں گے (جب) وہ صبح کو جاتے ہیں تو وہ دیوار ویسے ہوچکی ہوتی ہے جیسے چاٹنے سے پہلے تھی وہ اسی حال میں رہیں گے یہاں تک کہ ان میں ایک مسلمان بچہ پیدا ہوگا جب وہ صبح کو (دیوار کو) چاٹنے کے لئے جائیں گے تو ان سے کہے گا تم (آیت) ” بسم اللہ “ کہو جب وہ بسم اللہ کہیں گے اور ارادہ کریں گے کہ شام کو لوٹ جائیں تو وہ کہیں گے ہم صبح کو لوٹیں گے اور اس کو کھودیں گے وہ صبح کو جب آئیں گے تو دیوار ویسے ہی ہوچکی ہوگی جیسے تھ ی تو وہ مسلمان ان سے کہے گا تم لوگ انشاء اللہ کہو تو وہ لوگ انشاء اللہ کہیں گے اور صبح کو جب وہ آئیں گے تو وہ اس میں سوراخ کرلیں گے اور اس میں سے لوگوں پر نکل پڑیں گے ان میں سے سب سے پہلے ستر ہزار (کی جماعت) نکلے گی کہ ان پر سروں پر تاج ہوں گے اس کے بعد فوج در فوج نکلیں گے اور تمہاری اسی نہر کی طرح ایک نہر پر آئیں گے یعنی نہر فرات پر اس (کے پانی) کو پئیں گے یہاں تک کہ کچھ بھی اس میں باقی نہ رہے گا پھر اس میں سے گروہ آئے گا اور نہر پر پہنچے گا اور کہے گی کہ یہاں تو کبھی پانی تھی اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” فاذا جآء وعد ربی جعلہ دکآء “ اور دلک کا معنی مٹی ہے (آیت) ” وکان وعد ربی حقا “ (اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے) 63:۔ عبدالرزاق، عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج اپنے پنجوں کے ساتھ دیوار کھودتے ہیں یہاں تک کہ وہ اسے پھاڑنے کے قریب ہوجاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم صبح کو لوٹیں گے اور اس کی کھدائی سے فارغ ہوجائیں گے وہ جب (صبح کو) اس کی طرف لوٹ کر آئیں گے تو وہ (دیوار) جیسے تھی ویسے ہوچکی ہوگی تو وہ اسی طرح باربار آتے رہیں گے (کہ وہ صبح کو آتے ہیں اور شام کو چلے جاتے ہیں) جب معاملہ اپنی انتہا کو پہنچ جائے گا (یعنی جب خروج کا وقت آئے گا) تو ان کے بعض زبانوں پر (یہ الفاظ) جاری کردیئے جائیں گے کہ ہم انشاء اللہ کل کو آئیں گے اور اس سے فارغ ہوجائیں گے وہ دوسرے دن اس (دیوار) کے پاس آئیں گے اور وہ ویسے ہی ہوگی (جیسے چھوڑ کر گئے تھے) وہ اس کو پھاڑ دیں گے اور باہر نکل آئیں گے ان کا پہلا گروہ ایک بحیرہ پر آئے گا اور اس کا سارا پانی پی جائے گا اور پھر ان کا درمیانی گروہ آئے گا تو وہ اس کی تمام مٹی چاٹ جائے گا پھر ان کا آخری گروہ آئے گا اور وہ کہیں گے یہاں پانی ہوا کرتا تھا پھر وہ لوگ آسمان کی طرف اپنے تیروں کو پھینکیں گے تو وہ خون آلود ہو کر واپس آئیں گے اور کہیں گے ہم نے زمین والوں پر غلبہ پالیا اور ہم غالب آگئے ہیں آسمان والوں پر بھی تو عیسیٰ (علیہ السلام) ان پر بددعا فرمائیں گے اے اللہ ہماری ان کے ساتھ لڑنے کی طاقت نہیں اور نہ ہمارے اختیار میں ہے پاس تو خود ہی ہماری طرف سے ان کو کافی ہوجائیں جیسے آپ چاہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر ایک کیڑا مسلط کردیں گے جس کو نغف کہا جاتا ہے وہ ان کو ان کی گردنوں سے پکڑے گا اور ان کو قتل کردے گا یہاں تک کہ ان کی بدبو سے زمین (ساری کی ساری) بدبودار ہوجائے گی پھر اللہ تعالیٰ ان پر پرندوں کو بھیجیں گے وہ ان کے بدنوں کو سمندر کی طرف اٹھا کرلے جائیں گے اور اللہ تعالیٰ ان پر آسمان سے چالیس دن بارش برسائے گا تو زمین سے اناج پیدا ہوگا یہاں تک کہ ایک انار ایک گھر والوں کا پیٹ بھر دے گا۔ 64:۔ ابن منذر نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج کی دیوار کو چوکھٹ کو چوبیس ذراع چوڑا کردیا جائے گا جب ان کے لئے کھولی جائے گی ان کے گھوڑوں کے گھر اس کو کردیں گے اور اس دیوار کی بلندی بارہ ہاتھ ہوگی اور اس کو ان کے نیزے کے (انیاں) کریدیں گی۔ یاجوج ماجوج کا خاتمہ کیسے ہوگا ؟ 65:۔ ابن منذر نے عبداللہ بن عمروؓ سے روایت کیا کہ جب یاجوج ماجوج نکلیں گے تو عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) تین سو مسلمان کے ساتھ شام کے ایک محل میں ہوں گے ان کا معاملہ ان پر سخت ہوجائے گا تو وہ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کریں گے تو اللہ ان کو ہلاک کردے گا اور ان پر نغف (کیڑا) مسلط کردے گا جس سے وہ سب مرجائیں گے ان کی وجہ سے ساری زمین میں بدبو سے بھر جائے گی پھر مسلمان اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے کہ (اے اللہ) ان سے زمین کو پاک کردے تو اللہ تعالیٰ بارش کو بھیجیں گے ( تو وہ پانی) ان کو سمندر کی طرف بہا کرلے جائے گا پھر لوگوں کے لئے سرسبزی کی کثرت ہوگی یہاں تک کہ ایک انگور کے گچھے سے گھروالوں کا پیٹ بھر جائے گا۔ 66ـ:۔ ابن جریر اور حاکم نے (حاکم نے تصحیح بھی کی ہے) عبداللہ بن عمر و ؓ سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج کا پہلا گروہ ایک نہر کے ساتھ گذرے گا دریادجلہ کی طرح پھر ان کا آخری گروہ گذرے گا تو کہے گا کہ اس نہر میں پانی تھا اور ان کا ایک آدمی نہیں مرے گا مگر اپنی اولاد میں سے ایک ہزار یا اس سے زیادہ کو چھوڑ کر جائے گا اور ان کے بعد تین امتیں ہوں گی ان کی گنتی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا (ان کے نام یہ ہیں) تاویل ناسک، اور منسک۔ 67ـ:۔ ابویعلی حاکم اور ابن عساکر نے (حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے دیوار کے بارے میں فرمایا کہ (یاجوج ماجوج) اس کو ہر دن کھودتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ پھاڑنے کے قریب ہوجاتے ہیں تو جو سردار ان پر ہوتا ہے وہ ان سے کہتا ہے کہ لوٹ جاؤ باقی اس کو کل پھاڑ دیں گے راوی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اس دیوار کو لوٹا دیتے ہیں گویا کہ وہ زیادہ سخت ہوتی ہے پہلے سے بھی یہاں تک کہ جب وہ اپنی مدت کو پہنچیں گے اور اللہ تعالیٰ بھی ارادہ فرمائیں گے (کہ ان کو نکالنا ہے) تو ان کا سردار ان سے کہے گا لوٹ جاؤ کل کو انشاء اللہ اس کو پھاڑیں گے وہ انشاء اللہ کہے گا تو وہ (کل کو جب) لوٹیں گے تو وہ (اسی حال پر) ہوگی جیسے انہوں نے اس کو چھوڑا تھا تو اس کو پھاڑ ڈالیں گے اور لوگوں پر نکل پڑیں گے اور تمام پانی پی جائیں گے اور لوگ ان سے بھاگیں گے وہ اپنے تیروں کو آسمان کی طرف چلائیں گے تو وہ خون آلود ہو کر لوٹیں گے تو وہ کہیں گے ہم نے زمین پر غلبہ پالیا اور ہم نے آسمان پر بھی سختی کے ساتھ اللہ تعالیٰ ایک کیڑا ان گدیوں میں پیدا فرما دیں گے اور ان کو ہلاک کردیں گے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ زمین کے جانور ان کا گوشت کھانے کی وجہ سے موٹے ہوجائیں گے اور خوش ہوں گے اور ان کے گوشت سے شکر ادا کریں گے۔ دجال کا فتنہ اور اس کی علامت : 68:۔ حاکم نے (اور آپ نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں زیادہ جانتا ہوں کہ جو کچھ دجال کے ساتھ ہوگا اس کے ساتھ دو نہریں ہوں گی ان میں سے ایک آگ کی نہر ہوگی بھڑکے گی اس شخص کی آنکھ میں جو اس کو دیکھے گا اور دوسری نہر میں سفید پانی ہوگا جب تم میں سے کوئی اس کو پائے تو اس کو آنکھ بند کرلینی چاہئے اور اس سے پیئے جس کو آگ کی صورت میں دکھا رہا ہے کیونکہ وہ حقیقت میں ٹھنڈا پانی ہوگا اور دوسری نہر سے بچو کیونکہ ہو فتنہ ہے اور تم جان لو کہ اس کی آنکھوں کے درمیان لکھا ہوا ہے کافر اس کو پڑھ لے گا جو شخص لکھنا جانتا ہے یا لکھنا نہیں جانتا اور اس کی آنکھوں میں سے ایک آنکھ مٹی ہوئی ہے اور اس پر ناخنہ ہے (ناخنہ ایک بیماری ہے جس کی وجہ سے آنکھ پر جھلی آجاتی ہے) اور وہ آخر میں بطن اردن پر ظاہر ہوگا ثنیۃ افیق کے مقام پر اور بطن اردن میں ہر ایک اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہوگا وہ مسلمانوں میں سے دو تہائی کو قتل کردے گا اور دو تہائی کو شکست دے گا اور ایک تہائی باقی رہ جائیں گے اور ان پر رات چھاجائے گی تو بعض ایمان والے لوگ بعض سے کہیں گے تم کیا انتظار کررہے ہو کہ تم اپنے بھائیوں سے ملو اپنے رب کی رضا میں ؟ جس کے پاس بچا ہوا کھانا ہو تو اسے اپنے بھائی کے پاس لے جانا چاہئے اور تم نماز پڑھو یہاں تک کہ فجر طلوع ہوجائے اور نماز میں جلدی کرو پھر اپنے دشمنوں کی طرف توجہ کرو جب نماز پڑھنے کھڑے ہوں گے تو عیسیٰ (علیہ السلام) ان کے آگے اتریں گے اور ان کو نماز پڑھائیں گے جب وہ سلام پھیریں گے تو کہیں گے جگہ کشادہ کردو اپنے اور اللہ کے دشمن کے درمیان تو وہ (دجال، عیسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھ کر) پگھل جائے گا اللہ ان پر مسلمانوں کو مسلط کردے گا وہ ان کو قتل کریں گے یہاں تک کہ ایک پتھر اور درخت آواز دے گا اے عبداللہ، اے عبدالرحمن، اے مسلمان، یہ یہودی ہے اس کو قتل کردو تو اللہ تعالیٰ ان کو قتل کردیں گے اور مسلمانوں کو غلبہ دیا جائے گا اور وہ لوگ صلیب کو توڑیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے اور جزیہ کو ختم کردیں گے اسی کیفیت میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو زمین سے نکالیں گے ان کا پہلا گروہ بحیرہ کا سارا پانی پی جائے گا پھر ان کا آخری گروہ آئے گا تو وہ پہلا گروہ سب کچھ صاف کرگیا ہوگا اور ایک قطرہ بھی نہ چھوڑا ہوگا تو یہ دوسرے گروہ والے کہیں گے ہم اپنے دشمنوں پر غالب آگئے یہاں پانی کا اثر تھا پھر اللہ کے نبی تشریف لائیں گے اور اس کے ساتھی ان کے پیچھے ہوں گے یہاں تک کہ فلسطین کے شہر میں داخل ہوجائیں گے جس کو ” لد “ کہا جاتا ہے اور وہ کہیں گے (پہلے گروہ والے) کہ ہم ان پر غالب آگئے جو زمین میں ہیں اب آجاؤ ہم ان سے لڑیں گے جو آسمان میں ہیں اس وقت ان کے نبی عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کے گلوں میں ایک پھوڑا پیدا فرما دے گا جس کی وجہ سے ان میں سے کوئی ایک بھی باقی نہیں رہے گا ان کی بدبو مسلمانوں کو تکلیف دے گی تو عیسیٰ (علیہ السلام) (پھر) دعا فرمائیں گے تو اللہ تعالیٰ پر ایک ہوا کو بھیج دیں گے تو وہ ان سب کو سمندر میں پھینک دے گی۔ 69:۔ ابن ابی شیبہ نے ابو الزاھر یہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسلمانوں کے لوٹنے کی جگہ جنگوں سے دمشق ہے اور ان کے لوٹنے کی جگہ دجال سے بیت المقدس ہوگی اور ان کے لوٹنے کی جگہ یاجوج ماجوج سے بیت الطور ہوگی (واللہ اعلم) 70:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے (آیت) ” لوترکنا بعضہم یومئذ یموج فی بعض “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ جب ہوگا جب وہ (یعنی یاجوج ماجوج) لوگوں پر نکلیں گے۔ 71:۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لوترکنا بعضہم یومئذ یموج فی بعض “ کے بارے میں فرمایا کہ قیامت کے دن (سب سے) پہلے یہ ہوگا (کہ لوگ آپس میں گڈ مڈ ہوجائیں گے) پھر اس کے پیچھے صور پھونکا جائے گا۔ 72:۔ ابن ابی شیبہ، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ہارون بن عنتزہ کے طریق سے ابن عباس ؓ سے (آیت) ” لوترکنا بعضہم یومئذ یموج فی بعض “ کے بارے میں روایت کیا کہ جنات اور انسان ایک دوسرے میں گڈمڈ ہوجائیں گے۔ 73:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ہارون بن عنتزہ کے طریق اور انہوں نے بنوفزارہ کے ایک شیخ (رح) سے (آیت) ” لوترکنا بعضہم یومئذ یموج فی بعض “ کے بارے میں فرمایا کہ جنات اور انسان ایک دوسرے میں گھس جائیں گے تو ابلیس کہے گا میں تمہارے لئے اس امر کا علم زیادہ جانتا ہوں تو وہ جائے گا مشرق کی طرف اور فرشتوں کو پائے گا کہ وہ زمین کو گھیرے ہوئے ہیں پھر وہ مغرب کی طرف جائے گا تو فرشتوں کو پائے گا کہ وہ زمین کو گھیرے ہوئے ہیں پھر وہ دائیں اور بائیں طرف جائے گا یہاں تک کہ زمین کے آخری کنارے تک پہنچے گا تو وہاں بھی فرشتوں کو پائے گا کہ وہ زمین کو گھیرے میں لئے ہوئے ہیں تو کہے گا کہ اب تو کوئی بھاگنے کی جگہ ہے ہمارے درمیان کہ وہ اس حال میں ہوگا کہ اس کے سامنے ایک راستہ آئے گا گویا کہ وہ شعلہ ہے وہ اور اس کی اولاد اس پر چلیں گے کہ وہ اس طرح اچانک آگ میں داخل ہوجائیں گے اس کے پاس آگ کا داروغہ آئے گا اور کہے گا اے ابلیس کیا تیری قدر ومنزلت نہیں تھی تیرے رب کے پاس ؟ کیا تو جنات میں سے نہیں تھا ؟ ابلیس کہے گا آج عتاب کا دن نہیں ہے اگر اللہ تعالیٰ مجھ پر عبادت فرض کرے تو میں اس کی ایسی عبادت کروں گا کہ کسی مخلوق نے اس کی ایسی عبادت نہ کی ہوگی جن ہم کا فرشتہ کہے گا اللہ تعالیٰ نے تجھ پر ایک فریضہ عائد کیا ہے وہ کہے گا وہ کیا ہے ؟ فرشتہ کہے گا کہ وہ تجھ کو حکم دیتا ہے کہ تو آگ میں داخل ہوجا پھر وہ فرشتہ اسے اور اس کی اولاد کو پر مار کر دوزخ میں پھینک گے دے گا پھر جہنم چنگھاڑ رہی ہوگی تو کوئی مقرب فرشتہ اور نبی مرسل نہیں بچے گا مگر اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھا ہوگا۔
Top