Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 87
قَالَ اَمَّا مَنْ ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهٗ ثُمَّ یُرَدُّ اِلٰى رَبِّهٖ فَیُعَذِّبُهٗ عَذَابًا نُّكْرًا
قَالَ : اس نے کہا اَمَّا : اچھا مَنْ ظَلَمَ : جس نے ظلم کیا فَسَوْفَ : تو جلد نُعَذِّبُهٗ : ہم اسے سزا دیں گے ثُمَّ : پھر يُرَدُّ : وہ لوٹایا جائیگا اِلٰى رَبِّهٖ : اپنے رب کی طرف فَيُعَذِّبُهٗ : تو وہ اسے عذاب دے گا عَذَابًا : عذاب نُّكْرًا : بڑا۔ سخت
اس نے عرض کیا کہ ان میں سے جس نے ظلم کیا تو اسے تو ہم ضرور سزا دیں گے پھر اس کو لوٹایا جائے گا اس کے رب کی طرف تب تو وہ ان کو اور بھی سخت سزا دے گا،
131 ظالموں کے لیے سزا کا اعلان وقرار : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ذوالقرنین نے کہا کہ جس نے ظلم کیا اور وہ اپنے کفر و باطل پر اڑا رہا۔ اور حق کو قبول کرنے اور اس کے آگے جھکنے کے لئے تیار نہ ہوا۔ اور وہ بغاوت و سرکشی اور ضلال واضلال کی راہ کو ہی اپنائے رکھنا چاہے گا تو اس کو ہم ضرور سزا اور عذاب دیں گے۔ یعنی ذوالقرنین نے عدل و انصاف کی راہ کو اپنایا۔ (ابن کثیر، محاسن التاویل اور معارف وغیرہ) ۔ اور یہی شان ہوتی ہے عدل و انصاف والے بادشاہوں کی کہ وہ ظلم و بےانصافی کرنے والوں کو سزا دیتے ہیں اور اچھوں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں۔ تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے بھی پورے ہوں۔ اچھائیوں کو فروغ مل سکے اور برائیوں کا قلع قمع ہوسکے۔ بہرکیف ذو القرنین نے اپنی اس مفتوحہ قوم کے بارے میں کہا کہ میں ان کو ملت ابراہیمی کی دعوت دوں گا تاکہ اس طرح یہ لوگ دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز ہو سکیں۔ پس جو لوگ اس سے منہ موڑیں گے ان کو میں ان کے کفر و انکار اور ظلم واستکبار کی سخت سزا دوں گا۔ ( معارف وغیرہ ) ۔ اور یہی تقاضا ہے عدل وانصاف کا۔ 132 ظالموں کو اصل سزا ان کے رب کے ہاں ہی ملے گی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ظالموں کیلئے ان کے رب کے یہاں سخت سزا ہے "۔ ایسی سخت کہ اس کی دوسری کوئی نظیر و مثال نہیں ہوسکتی۔ کہ اصل عذاب تو آخرت ہی کا عذاب ہے جو حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے ہر باغی اور سرکش انسان کو عدل و انصاف کے تقاضوں کے عین مطابق دیا جائے گا۔ سو ظالموں کو جو دنیا میں عذاب ملتا ہے اسی پر بات ختم نہیں ہوجاتی کہ وہ ان کی اصل اور پوری سزا نہیں ہوتی۔ بلکہ وہ ان کے ظلم پر ایک طرح کی تنبیہ اور انکے ظلم کے عذاب کی معمولی قسط ہوتی ہے جو ان کو اس دنیا میں ملتی ہے۔ اصل اور پوری سزا تو بہرحال ان کو آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں ہی میں ملے گی جو کہ جزا و سزا کا جہاں ہے۔ اور وہ بڑی ہولناک سزا ہوگی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو پیغام حق و ہدایت سے اعراض و انکار اور کفر و شرک پر اصرار دارین کی ہلاکت و تباہی اور محرومی و خسارے کا باعث ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔
Top