Dure-Mansoor - Al-Hajj : 45
فَكَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَا وَ هِیَ ظَالِمَةٌ فَهِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ بِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَّ قَصْرٍ مَّشِیْدٍ
فَكَاَيِّنْ : تو کتنی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیاں اَهْلَكْنٰهَا : ہم نے ہلاک کیا انہیں وَهِىَ : اور یہ۔ وہ ظَالِمَةٌ : ظالم فَهِيَ : کہ وہ۔ یہ خَاوِيَةٌ : گری پڑی عَلٰي : پر عُرُوْشِهَا : اپنی چھتیں وَبِئْرٍ : اور کنوئیں مُّعَطَّلَةٍ : بےکار وَّقَصْرٍ : اور بہت محل مَّشِيْدٍ : گچ کاری کے
سو کتنی ہی بستیاں تھیں جن کو ہم نے ہلاک کیا جو ظلم کرنے والی تھیں سو وہ اپنی جھتوں پر گری پڑی ہیں اور کتنے ہی کنویں ہیں جو بےکار ہیں اور کتنے ہی محل ہیں جو مضبوط بنائے ہوئے تھے
1۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت فہی خاویۃ علی عروشہا سے مراد ہے کہ وہ ویران پڑی ہیں ان میں کوئی رہنے والا نہیں آیت وبئر معطلۃ یعنی ان کنوؤں کے مالکوں نے ان کو بیکار کردیا ہے اور ان کو چھوڑ دیا۔ آیت وقصر مشید یعنی انہوں نے مضبوط محل بنائے تھے پھر وہ ہلاک ہوگئے اور ان کو چھوڑ گئے۔ 2۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وبئر معطلۃ سے مراد ہے کہ ایسے کنویں جن کو ان کے مالکوں نے چھوڑ دیا کہ اب ان کا کوئی مالک نہیں۔ 3۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وقصر مشید سے مراد ہے ایسا محل جس کو چونے سے بنایا گیا ہو۔ 4۔ طستی نے مسائل میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق نے ان سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت وقصر مشید سے کیا مراد ہے انہوں نے فرمایا اس سے مراد ہے وہ محل جو چونے اور پکی اینٹوں سے بنایا گیا ہو۔ پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی کو جانتے ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے عدی بن زید کو نہیں سنا وہ کہتا ہے شادہ مرمرا وجللہ کلسا فللطیر فی ذراہ وکور ترجمہ : اس نے مضبوط کیا اس کو سنگ مرر سے اور اس کو چونے اور گچ سے مزین کیا اور اس کی چوٹی پر پرندوں کے گھونسلے ہیں۔ 5۔ عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت وقصر مشید سے مراد ہے ایسا محل جو گچ اور چونے سے بنایا گیا۔ 6۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ آیت وقصر مشید سے مراد ہے چونے گچ سے بنایا ہوا محل۔
Top