Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 122
اِذْ هَمَّتْ طَّآئِفَتٰنِ مِنْكُمْ اَنْ تَفْشَلَا١ۙ وَ اللّٰهُ وَلِیُّهُمَا١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
اِذْ : جب ھَمَّتْ : ارادہ کیا طَّآئِفَتٰنِ : دو گروہ مِنْكُمْ : تم سے اَنْ : کہ تَفْشَلَا : ہمت ہاردیں وَاللّٰهُ : اور اللہ وَلِيُّهُمَا : ان کا مددگار وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : چاہیے بھروسہ کریں الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن
جب ارادہ کیا دو جماعتوں نے تم میں سے کہ بزدل ہوجائیں، اور اللہ ان کا ولی تھا اور اللہ پر بھروسہ کریں مومن بندے۔
(1) سعید بن منصور وعبد بن حمید، بخاری، مسلم، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے دلائل میں جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ہمارے بارے میں نازل ہوئی یعنی بنو حارثہ اور بنو سلمہ کے بارے میں (جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا) لفظ آیت ” اذ ھمت طائفتن منکم ان تفشلا “ (یعنی جب دو گرہوں نے ارادہ کیا تھا تم میں سے کہ بزدل اور کمزور ہوجائیں) کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ان دونوں کا دوست ہے کہ یہ فرمان ہم کو خوش کرتا ہے۔ (2) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے ” اذ ھمت طائفتن “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ بنو حارثہ احد کی جانب تھے اور بنو سلمہ سلع کی جانب تھے۔ اللہ تعالیٰ کی دست گری (3) عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے لفظ آیت ” اذ ھمت طائفتن “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ یہ واقعہ احد کے دن کا ہے ” طائفتن “ سے مراد بنو سلمہ اور بنو حارثہ ہیں یہ دونوں قبیلے انصار میں سے تھے ان دونوں نے ایک کام (یعنی بزدل ہوجانے) کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اس کام سے بچا لیا اور ہم کو یہ بات بھی کی گئی کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو ان لوگوں نے کہا اس بات سے ہم کو خوشی نہیں ہوئی کہ بیشک ہم وہ ارادہ نہ کرتے جو ہم نے ارادہ کیا تھا اور تحقیق ہم کو اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ وہ ہمارا دوست ہے۔ (4) ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” اذ ھمت طائفتن “ سے بنو حارثہ اور بنو سلمہ مراد ہیں۔ (5) ابن جریر نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت بنو سلمہ کے بارے میں نازل ہوئی جو خزرج میں سے تھے اور بنو حارثہ کے بارے میں جو اوس میں سے تھے یعنی یہ آیت ” اذ ھمت طائفتن “۔ (6) ابن جریر نے ابن جریج کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ الفشل سے مراد جبن یعنی بزدلی ہے اور اللہ تعالیٰ بہت جاننے والے ہیں۔
Top