Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 123
وَ لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ بِبَدْرٍ وَّ اَنْتُمْ اَذِلَّةٌ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ نَصَرَكُمُ : مدد کرچکا تمہاری اللّٰهُ : اللہ بِبَدْرٍ : بدر میں وَّاَنْتُمْ : جب کہ تم اَذِلَّةٌ : کمزور فَاتَّقُوا : تو ڈروا اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر گزار ہو
اور بلاشبہ اللہ نے بدر میں تمہاری مدد فرمائی، حالانکہ تم کمزور حالت میں تھے، پس اللہ سے ڈرو تاکہ تم شکر گزار ہو۔
(1) احمد ابن حبان نے عیاض اشعری (رح) سے روایت کیا ہے کہ میں یرموک (کی جنگ) میں حاضر تھا اور ہم پانچ امراء تھے ابو عبیدہ، یزید بن ابی سفیان۔ ابن حسنۃ، خالد بن ولید اور عیاض روایت کرنے والا یہ امیر نہیں تھا اور حضرت عمر ؓ نے فرمایا جب قتال (شروع) ہو تو ابوعبیدہ تم پر (امیر) ہوں گے ہم نے ان کی طرف لکھا کہ موت ہمارے قریب آچکی ہے اور ہم نے ان سے مدد مانگی انہوں نے ہم کو لکھا کہ مجھے تمہارا خط پہنچا ہے کہ تم نے مجھ سے مدد طلب کی ہے اور میں تم کو ایسی ذات کی طرف دلالت کرتا ہوں جو بہتر مدد کرسکتا ہے اور اس کے لشکر بھی بہت زیادہ ہیں اور وہ ذات اللہ تعالیٰ کی ہے پس اسی سے مدد مانگو بلاشبہ محمد ﷺ بدر کے دن اس حال میں مدد کئے گئے کہ وہ اپنی تعداد میں تھوڑے تھے جب تمہارے پاس میرا یہ خط پہنچے تو ان سے قتال (شروع) کرو اور میرے ساتھ اس معاملہ میں بات چیت نہ کرو سو ہم نے ان سے قتال کیا اور ان کو چار فرسخ تک شکست دے دی۔ (2) عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” بثلثۃ الف من الملئکۃ منزلین “ تک بدر کے قصہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ (3) ابن المنذر نے حضرت علی ابی طالب ؓ سے روایت کیا ہے کہ بدر ایک کنواں تھا۔ (4) ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم وابن المنذر نے شعبی (رح) سے روایت کیا ہے کہ بدر جہینہ قبیلہ کے ایک آدمی کا کنواں تھا جس کو بدر کہا جاتا تھا اسی کے نام پر کنویں کا نام بدر ہوگیا۔ (5) ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا ہے کہ بدر ایک پانی کا کنواں ہے مکہ مکرمہ کے دائیں راستہ پر مکہ اور مدینہ کے درمیان۔ مقام بدر کا تذکرہ (6) عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ بدر مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک کنواں تھا اسی مقام پر نبی ﷺ اور مشرکین کی جنگ ہوئی اور نبی ﷺ کی یہ پہلی جنگ تھی اور ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ آپ نے اس دن اپنے صحابہ ؓ سے فرمایا بلاشبہ تم آج کے دن طالوت کے ساتھیوں کی گنتی کے برابر ہو جس دن وہ جالوت سے لڑے تھے اور وہ تین سو دس سے کچھ اوپر لوگ تھے اور اس دن مشرکوں کی تعدا دایک ہزار یا اس کے قریب تھی۔ (7) ابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ بدر کے مقام پر جاہلیت میں ایک منڈی لگتی تھی۔ (8) ابن جریر وابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے لفظ آیت ” وانتم اذلۃ “ کے بارے میں روایت کیا ہے تم قلیل تھے اور وہ اس دن تین سو دس سے کچھ اوپر تھے۔ (9) ابن ابی شیبہ وابن ماجہ ابن ابی حاتم نے رافع بن خدیج ؓ سے روایت کیا ہے کہ جبرئیل (علیہ السلام) نے رسول اللہ ﷺ سے فرمایا کہ جو جنگ بدر میں حاضر ہوئے تم میں سے ان کو تم کیا درجہ دیتے ہو ؟ حضور ﷺ نے فرمایا ! ہم میں سے بہترین لوگ ہیں تو جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا اسی طرح ہم بھی ان فرشتوں کو جو بدر میں حاضر ہوئے بہترین شمار کرتے ہیں۔ (10) ابن ابی حاتم نے سفیان بن عینیہ سے فرمایا ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے کہ اللہ تعالیٰ نے بدر میں ان کی مدد کی اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت ” ولقد نصرکم اللہ ببدر وانتم اذلۃ فاتقوا اللہ لعلکم تشکرون “۔ (11) عبد الرزاق نے مصنف میں زہری (رح) سے روایت کیا ہے کہ میں نے ابن المسیب (رح) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ نے اٹھارہ غزوے کئے اور میں نے ان سے دوسری مرتبہ یہ کہتے ہوئے سنا کہ آپ نے چوبیس غزوات کئے میں نہیں جانتا یہ اس کی طرف سے وہم تھا یا بعد میں انہوں نے کچھ اور سنا تھا زہری (رح) نے فرمایا وہ غزوات جس میں نبی ﷺ نے قتال کیا سب کا ذکر قرآن میں ہے۔ (12) ابن ابی شیبہ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انیس غزاوت فرمائے آٹھ غزوات میں آپ نے (کافروں سے) قتال کیا (وہ یہ ہیں) بدر کا دن احد کا دن احزاب کا دن قدید کا دن خیبر کا دن فتح مکہ کا دن بنو مصطلق کے پانی کا دن اور حنین کا دن۔
Top