Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 33
اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰۤى اٰدَمَ وَ نُوْحًا وَّ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ وَ اٰلَ عِمْرٰنَ عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
اصْطَفٰٓي
: چن لیا
اٰدَمَ
: آدم
وَنُوْحًا
: اور نوح
وَّاٰلَ اِبْرٰهِيْمَ
: اور ابراہیم کا گھرانہ
وَاٰلَ عِمْرٰنَ
: اور عمران کا گھرانہ
عَلَي
: پر
الْعٰلَمِيْنَ
: سارے جہان
بیشک اللہ نے منتخب فرما لیا آدم کو اور نوح کو اور آل ابراہیم کو اور آل عمران کو سارے جہانوں پر۔
(1) ابن جریر، ابن المنذر ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وال ابراہیم وال عمران “ سے مراد آل عمران آل یاسین اور آل محمد ﷺ میں سے ایمان والے۔ (2) عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دو نیک گھر والوں اور دو نیک آدمیوں کا ذکر فرمایا اور ان کو جہان والوں پر فضیلت دی اور محمد ﷺ آل ابراہیم میں سے تھے۔ (3) ابن جریر وابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو سارے لوگوں پر اور سارے جہاں والوں پر نبوت کے ساتھ فضیلت دی وہ انبیاء اتقیاء اور اپنے رب کی اطاعت کرنے والے تھے۔ (4) عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ذریۃ بعضھا من بعض “ سے مراد ہے کہ وہ لوگ نیت میں عمل میں اخلاص میں اور توحید میں ان کا بعض بعض میں سے تھا۔ اولاد کا باپ کے نقش قدم پر ہونا (5) ابن سعد ابی حاتم نے جعفر بن محمد (رح) سے وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے حضرت حسن ؓ سے فرمایا کھڑا ہوجا اور لوگوں کو خطبہ دے حضرت حسن ؓ نے عرض کیا میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ خطبہ دوں اور آپ میرے سامنے ہوں حضرت علی ؓ ایسی جگہ بیٹھ گئے جہاں وہ ان کا کلام سن رہے تھے لیکن اس کو دیکھ نہیں رہے تھے حضرت حسن ؓ کھڑے ہوئے اللہ کی حمد بیان کی اور اس کی تعریف کی اور کلام فرمایا (لوگوں سے) پھر (منبر سے) نیچے اتر آئے تو حضرت علی ؓ نے فرمایا لفظ آیت ” ذریۃ بعضھا من بعض واللہ سمیع علیم “۔ (6) اسحاق بن بشیر اور ابن عساکر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ان اللہ اصطفی ادم “ یعنی ان کو لوگوں میں سے اپنی رسالت کے لیے چن لیا ” ادم ونوحا وال ابراہیم “ یعنی ابراہیم اسماعیل اسحاق یعقوب اور ان کی اولاد کو ” وال عمرن علی العلمین “ یعنی ان کو چن لیا نبوت اور رسالت کے لیے اس زمانہ کے جہان والوں پر وہ اس طرح ان میں سے بعض کو بعض کی ذریت ہے اور سب آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہیں پھر نوح (علیہ السلام) کی اولاد پھر ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے تھے (پھر فرمایا) ” اذ قالت امرات عمرن “ عمران ماثان کے بیٹے تھے اس عورت کا نام حنہ بنت فاقوذ تھا اور یہ مریم (علیہا السلام) کی والدہ ہیں (انہوں نے دعا فرمائی) لفظ آیت ” رب انی نذرت لک ما فی بطنی محررا “ اور یہ اس وجہ سے (انہوں نے نذر مانی) کہ مریم (علیہا السلام) کی والدہ حنہ ناامید ہوئی تھیں اولاد سے اور حیض سے اس درمیان کہ وہ ایک درخت کے سایہ میں بیٹھی تھیں اچانک انہوں نے دیکھا ایک پرندہ کی طرف جو اپنے بچے کو خوراک دے رہی تھی اس کے دل میں اولاد کی خواہش پیدا ہوئی تو اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اسے ایک لڑکا عطا فرمائے اسی وقت حائضہ ہوگئیں جب پاک ہوئیں تو ان کے شوہر نے ان سے حق زوجیت ادا کیے اور جب بچہ کا یقین ہوگیا تو کہنے لگیں اگر اللہ تعالیٰ نے مجھ کو نجات دی اور میں نے اپنے پیٹ سے بچے کو جنم دیا تو میں اس کو آزاد کردوں گی بنو ماثان بنی اسرائیل کے حاکم اور داؤد (علیہ السلام) کی نسل میں سے تھے اور آزاد کیا ہوا دنیا کا کام نہیں کرتا تھا شادی نہیں کرتا تھا اور آخرت کے عمل کے لیے فارغ ہوتا تھا (صرف) اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا اور وہ گرجا گھر کی خدمت کرتا تھا اور اس زمانہ میں صرف لڑکے ہی آزاد ہوتے تھے مریم کی والدہ نے اپنے شوہر سے کہا کہ انبیاء کی نسل میں سے آزاد ہوتے ہیں اور ہمارا خاندان تو بادشاہوں کا خاندان ہے انبیاء کا خاندان تو نہیں ہے جبکہ میں نے تو اپنے پیٹ میں جو کچھ ہے اس کی نذر مان لی ہے کہ اس کو اللہ کے لیے آزاد کر دوں گی اس کے شوہر نے کہا مجھے بتا اگر تیرے سے لڑکی ہوئی اور لڑکی تو چھپانی کی چیز ہوتی ہے تو پھر تو کیسے کرے گی تو وہ اس بات سے غمگین ہوگئی اور اسی وقت کہا لفظ آیت ” رب انی نذرت لک ما فی بطنی محررا فتقبل منی انک انت السمیع العلیم “ یعنی مجھ سے قبول فرما لیجئے جو کچھ میں آپ کے لیے نذر مانی ہے۔ ” فلما وضعتھا قالت رب انی وضعتھا انثی واللہ اعلم بما وضعت ولیس الذکر کالانثی “ اور لڑکی تو چھپانے والی چیز ہوتی ہے پھر عرض کیا ” وانی سمیتھا مریم “ اور اسی طرح اس کا نام اللہ کے نزدیک تھا ” وانی اعیذھا بک وذریتھا من الشیطن الرجیم “ یعنی رجیم کا معنی ملعون ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس کی دعا قبول فرمائی اور شیطان ان کے اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی اولاد کے قریب نہیں گیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر آدم کے بیٹے کو شیطان پہنچتا ہے اور اس کے پیٹ میں کونچا مارتا ہے اپنی انگلی سے اس وجہ سے بچہ روتا ہے مگر مریم کو اور کے بیٹے کو شیطان نہیں پہنچا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا جب اس (مریم) کو جنا تو مریم (علیہا السلام) کی والدہ کو خوف ہوا کہ (شاید) لڑکی کو خدمت کے لیے قبول نہیں کیا جائے گا اس نے اس کو ایک کپڑے میں لپیٹا اور بیت المقدس میں قراء کے پاس رکھ دیا قراء نے اس پر قرعہ ڈالا کون اس کی پرورش کرے کیونکہ یہ ان کے امام کی بیٹی تھی اور قراء کے امام ہارون (علیہ السلام) کی اولاد میں سے تھے حضرت زکریا (علیہ السلام) نے فرمایا اور وہ علماء کے امیر تھے میں اس کو لوں گا اور میں اس کا زیادہ حقدار ہوں کیونکہ اس کی خالہ میری بیوی ہے جو یحییٰ (علیہ السلام) کی والدہ تھی قراء نے کہا اگرچہ قوم میں کوئی ایسا بھی ہو جو اس کا زیادہ محتاج ہو اسے زیادہ حقدار کے لیے چھوڑا جاتا تو اس کو اس کے باپ کے لیے چھوڑا جاتا لیکن یہ تو آزاد کی ہوئی ہے سوائے اس کے کہ ہم اس پر قرعہ ڈالتے ہیں سو جس کا نام نکل آئے گا وہ اس کا زیادہ حقدار ہوگا تو ان لوگوں نے تین مرتبہ قرعہ ڈالا اپنی قلموں کے ساتھ کہ جن سے وہ وحی کو لکھا کرتے تھے ” ایھم یکفل مریم “ یعنی کون اس کو لے گا تو ان کا قرعہ زکریا (علیہ السلام) کے بارے میں نکلا۔ اور ان کی قلموں کا قرعہ یہ تھا کہ انہوں نے ان کو ایک جگہ جمع کیا پھر ان کو ڈھانپ دیا پھر انہوں نے بیت المقدس کے بعض لڑکوں میں سے ایک لڑکے سے کہا جو ابھی بالغ نہیں ہوا تھا کہ اپنے ہاتھ کو داخل کرو اور ان میں سے قلم نکالو سو اس بچہ نے اپنے ہاتھ کو داخل کیا تو زکریا (علیہ السلام) کا قلم نکلا انہوں نے کہا ہم اس سے راضی نہیں ہوتے لیکن قلموں کو (بہتے ہوئے) پانی میں ڈالو سو جس کا قلم جاری پانی سے نکلے گا اور پھر اونچا ہوجائے گا تو وہ اس کی پرورش کرے گا انہوں نے اپنی قلموں کو نہر اردن میں ڈالا تو حضرت زکریا (علیہ السلام) کا قلم پانی کے بہاؤ میں اونچا ہوگیا تو (دوسرے) لوگوں نے کہا ہم تین مرتبہ قرعہ ڈالیں گے جس کا قلم پانی کے ساتھ چلے گا وہی اس کی کفالت کرے گا (پھر) انہوں نے اپنی قلموں کو ڈالا تو زکریا (علیہ السلام) کا قلم پانی کے ساتھ چلنے لگا اور دوسرے لوگوں کی قلمیں پانی کے بہاؤ میں اٹھ آئیں اس وقت زکریا (علیہ السلام) نے ان کو اپنی کفالت میں لے لیا اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” وکفلھا زکریا “ یعنی حضرت مریم (علیہا السلام) کو اپنے قبضہ میں لے لیا پھر فرمایا لفظ آیت ” فتقبلھا ربھا بقبول حسن وانبتھا نباتا حسنا “ یعنی انہوں نے اس کی اچھی تربیت فرمائی اپنے رب کی عبادت اور اطاعت کرو میں یہاں تک کہ وہ بڑی ہوگئیں (پھر) زکریا (علیہ السلام) نے بیت المقدس میں ان کے لیے ایک کمرہ بنایا اور اس کا دروازہ ایک دیوار کے درمیان میں رکھ دیا کہ اس پر سیڑھی کے بغیر نہیں چڑھا جاسکتا تھا اور اس کے لیے ایک دائی اجرت پر لی جب دو سال پورے ہوگئے تو اس نے دودھ چھوڑ دیا حضرت زکریا (علیہ السلام) مریم (علیہا السلام) کے کمرے کا دروازہ بند کر رکھتے اور چابی ان کے پاس ہوتی تھی آپ کس کو بھی ان کے پاس آنے کی اجازت نہ دیتے اور ان کے علاوہ کوئی ان کے پاس نہ آتا تھا یہاں تک کہ وہ بالغ ہوگئی۔ (7) ابن جریر، ابن المنذر اور ابن عساکر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ مریم (علیہا السلام) کی والدہ کا نام حنہ تھا۔ (8) حاکم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ حنہ نے مریم (علیہا السلام) کو جنا جو عیسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ تھیں۔ (9) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے لفظ آیت ” نذرت لک ما فی بطنی محررا “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ انہوں نے یہ نذر مانی تھی کہ میں اس کو گرجا گھر میں بٹھاؤں گی تاکہ یہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے اور ان کو یہ امید ہوگئی کہ (پیدا ہونے والا بچہ) لڑکا ہوگا۔ (10) ابن المنذر نے حضرت بن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ انہوں نے اس بات کی نذر مانی تھی کہ اس کو عبادت کے لیے آزاد کر دے گی۔ (11) عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” محررا “ سے مراد ہے کہ وہ بیعہ (یعنی یہودیوں کا عبادت خانہ) کا خادم ہوگا۔ (12) ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے وجہ آخر سے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” محررا “ سے مراد ہے کہ وہ اللہ کی عبادت کے لیے خالص ہوگا دنیا کا کوئی کام اس سے خلط ملط نہ ہوگا۔ (13) عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ عمران کی بیوی نے جو کچھ اس کے پیٹ میں تھا اس کو اللہ کے لیے آزاد کردیا تھا اور وہ صرف لڑکوں کو آزاد کیا کرتے تھے اور آزاد کرنے والا جب آزاد کرتا تھا تو اس کو گرجا گھر میں بٹھا دیتا تھا پھر وہ وہاں سے نہیں ہٹتا تھا اسی میں مقیم رہتا تھا اس کی خدمت کرتا اور اس کا جھاڑو دیتا تھا اور عورت ایسا کام نہیں کرسکتی (کہ دن رات گرجا گھر میں مقیم رہے کیونکہ) اس کو اذی (یعنی حیض ونفاس) لگ جاتا ہے اسی لیے فرمایا لفظ آیت ” ولیس الذکر کالانثی “ یعنی مرد عورت کی طرح نہیں ہوسکتا۔ (14) عبد بن حمید نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” محررا “ سے مراد ہے کہ میں نے اس کو اللہ کے لیے اور گرجا گھر کے لیے آزاد کردیا ہے تاکہ اس کے اور عبادت کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو۔ (15) ابن المنذر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا ہے کہ نبی اسرائیل کے زمانہ میں عورت جب کسی لڑکے کو جنتی تھی اس کو دودھ پلاتی تھی یہاں تک کہ جب وہ خدمت کرنے کے لائق ہوجاتا تو ان لوگوں کے سپرد کردیتی تھی جو کتابیں پڑھاتے تھے اور یہ کہتی تھی یہ تمہاری خدمت کے لیے آزاد ہے۔ عمران کی بیوی کی نذر (16) ابن جریر اور ابن منذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ عمران کی عورت بڑھیا اور بانجھ تھی جس کا نام حنہ تھا اور وہ بچہ نہیں جنتی تھی اور وہ دوسری عورتوں پر اولاد کی وجہ سے رشک کرتی تھی تو انہوں نے دعا مانگی اے اللہ ! مجھ پر بطور شکر نذر ہے اگر آپ مجھ کو اولاد عطا فرمائیں کہ میں اس کو بیت المقدس کی خدمت کے لیے وقف کروں گی اور وہ بیت المقدس کی مدد کرنے والا اس کی خدمت کرنے ہوگا (پھر فرمایا) لفظ آیت ” فلما وضعتھا قالت رب انی وضعتھا انثی “ اور مذکر مؤنث کی طرح نہیں ہوتا عورت کو حیض آتا ہے، اور عورت کو یہ بھی لائق نہیں کہ وہ مردوں کے برابر ہوجائے پھر مریم کی والدہ اس کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر بنو کاہن ابن ہارون موسیٰ کے بھائی کے پاس لے آئیں یہ ان دنوں بیت المقدس کی خدمت کے ذمہ دار تھے ایک بلند جگہ پر آگئے تھے مریم (علیہا السلام) کی والدہ نے کہا یہ نذر وصول کرو میں نے اس کو آزاد کردیا ہے اور یہ میری بیٹی ہے اور گرجا گھر میں حائضہ داخل نہیں ہوسکتی اور میں اس کو اپنے گھر کی طرف واپس نہیں لے جاؤں گی ان لوگوں نے کہا یہ ہمارے امام کی بیٹی ہے اور عمران ان کو نماز پڑھایا کرتے تھے زکریا (علیہ السلام) نے فرمایا اس کو مجھے دے دو کیونکہ اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے دوسرے لوگوں نے کہا ہمارے دل اس پر راضی نہیں اس وجہ سے انہوں نے اپنی قلموں کے ساتھ قرعہ ڈالا جس سے وہ تورات شریف لکھا کرتے تھے حضرت زکریا (علیہ السلام) کے نام قرعہ نکل آیا اور انہوں نے اس کی کفالت فرمائی (17) سعید بن منصور نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ وہ اس طرح پڑھتے تھے لفظ آیت ” واللہ اعلم بما وضعت “۔ (18) ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا ہے کہ وہ ” بما وضعت “ پڑھتے تھے۔ (19) عبد بن حمید نے عاصم بن ابی النجود سے روایت کیا ہے کہ وہ اس کو رفع کے ساتھ پڑھتے تھے۔ (20) عبد اللہ بن احمد نے زوائد الزھد میں سفیان بن حسین (رح) سے لفظ آیت ” واللہ اعلم بما وضعت “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ یہ رب تبارک وتعالیٰ کی طرف شکایت کے طور پر ہے۔ (21) عبد بن حمید نے اسود (رح) سے روایت کیا ہے کہ وہ اس طرح پڑھتے تھے ” واللہ اعلم بما وضعت “ عین کے نصب کے ساتھ۔ (22) عبد بن حمید نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا ہے کہ وہ اس کو اس طرح پڑھتے تھے لفظ آیت ” واللہ اعلم بما وضعت “ عین کے نصب کے ساتھ۔ اما قولہ تعالیٰ : وانی اعیذھا بک : نوزائیدہ بچہ کو شیطان چھوتا ہے (23) عبد الرزاق، احمد، بخاری، مسلم، ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو شیطان اس کو چھوتا ہے تو وہ بچہ شیطان کے چھونے سے روتا ہے مگر مریم (علیہا السلام) اور اس کے بیٹے عیسیٰ (علیہ السلام) کو (شیطان نہیں چھو سکا) پھر ابوہریرہ ؓ سے روا یت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آدم کی اولاد میں سے جو بھی بچہ پیدا ہوتا ہے شیطان اس کو مارتا ہے جس کی وجہ سے بچہ روتا ہے مگر مریم بنت عمران اور اس کے لڑکے (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کو شیطان نہیں مار سکا کیونکہ اس کی ماں نے اس کے پیدا ہونے کے وقت (یہ دعا) کی تھی لفظ آیت ” وانی اعیذھا بک وذریتھا من الشیطن الرجیم “ تو دونوں (یعنی شیطان اور عیسیٰ علیہ السلام) کے درمیان پردہ لگا دیا گیا تو شیطان پھر پردہ میں کچھ نہ کرسکا کسی کو نہیں مار سکا) ۔ (25) ابن جریر نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو بچہ پیدا ہوتا ہے تو شیطان اس بچہ کو ایک یا دو دفعہ دباتا ہے مگر عیسیٰ بن مریم اور حضرت مریم (علیہا السلام) کو نہیں دبا سکا پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی لفظ آیت ” وانی اعیذھا بک وذریتھا من الشیطن الرجیم “۔ (26) ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روا یت کیا نہیں ہے کوئی بچہ پیدا ہونے والا مگر وہ پیدا ہوتے وقت روتا ہے سوائے مسیح بن مریم کے کہ ان پر شیطان مسلط نہیں ہوا اور نہ ان کے قریب آیا۔ (27) ابن جریر، ابن المنذر اور ابن عساکر نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب عیسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے تو شیاطین ابلیس کے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ بتوں نے اپنے سر جھکا لیے ہیں یہ بڑا واقعہ ہے تم اپنی جگہ ٹھہرو وہ اڑا اور زمین کے مشرق اور مغرب کو اس نے پار کیا مگر کوئی چیز نہ پائی پھر وہ سمندر کی طرف آیا مگر کسی چیز پر قادر نہ ہوا پھر اڑا اور اس نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو پایا کہ ان کی ولادت ہوچکی اور فرشتے اردگرد گھیرے ہوئے تھے (یہ دیکھ کر) وہ ان کی طرف لوٹ آیا اور کہنے لگا کہ ایک نبی گذشتہ رات پیدا ہوئے ہیں حالانکہ کوئی بھی عورت حمل والی ہوتی کبھی بھی یا بچہ جتنی ہے تو میں اس کے پاس ہوتا ہوں مگر ان کے پاس (یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش پر) میں حاضر نہیں تھا۔ شیطان مایوس ہوگئے کہ اس رات کے بعد بتوں کی عبادت کی جائے گی ابلیس نے کہا۔ لیکن انسانوں کے پاس جاؤ اور ان پر جلد بازی اور کفت کی سمت پر حملہ کر دو ۔ (28) ابن جریر ابن المنذر نے قتادہ (رح) سے اس آیت ” وانی اعیذھا بک وذریتھا من الشیطن الرجیم “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہر آدم کے بیٹے کو شیطان نے (انگلی سے) دبایا اس کے پہلو میں مگر عیسیٰ (علیہ السلام) بن مریم اور اس کی والدہ اس سے محفوظ رہیں ان کے اور شیطان کے درمیان پردہ لگا دیا گیا تو اس کا مارنا پردے کو لگا لیکن ان دونوں تک نہ پہنچ سکا اور ہم کو ذکر کیا گیا کہ یہ دونوں کسی گناہ کو نہیں کرسکتے تھے جیسا کہ سارے بنی آدم کرسکتے ہیں اور ہم کو یہ بات بھی ذکر کی گئی کہ عیسیٰ (علیہ السلام) دریا کے اوپر ایسے ہی چلتے تھے جیسے خشکی پر چلتے تھے اس سبب سے جو اللہ تعالیٰ نے ان کو یقین اور اخلاص عطا فرمایا تھا۔ (29) ابن جریر نے ربیع (رح) سے اس آیت ” وانی اعیذھا بک وذریتھا من الشیطن الرجیم “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہر آدمی کو شیطان نے اس کے پہلو میں ضرب لگائی سوائے عیسیٰ (علیہ السلام) اور اس کی والدہ کے (کیونکہ) وہ دونوں کسی گناہ پر قادر نہ تھے جیسا کہ آدم کے بیٹے گناہ پر قادر ہیں اور آپ نے فرمایا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے یہ کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اور میری ماں کو شیطان مردود سے بچا لیا کہ اس کا ہم پر کوئی اثر نہ ہو۔ (30) عبد بن حمید نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ مریم (علیہا السلام) نے (یہ دعا) نہ مانگی ہوتی لفظ آیت ” وانی اعیذھا بک وذریتھا من الشیطن الرجیم “ تب تو اس کی اولاد ہی نہ ہوتی۔
Top