Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 25
وَ رَدَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِغَیْظِهِمْ لَمْ یَنَالُوْا خَیْرًا١ؕ وَ كَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ قَوِیًّا عَزِیْزًاۚ
وَرَدَّ : اور لوٹا دیا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِغَيْظِهِمْ : ان کے غصے میں بھرے ہوئے لَمْ يَنَالُوْا : انہوں نے نہ پائی خَيْرًا ۭ : کوئی بھلائی وَكَفَى : اور کافی ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الْقِتَالَ ۭ : جنگ وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ قَوِيًّا : توانا عَزِيْزًا : غالب
اور کافروں کو اللہ نے ان کے غصہ کے ساتھ واپس لوٹادیا انہوں نے کوئی خیر نہ پائی اور قتال کی جانب سے مومنین کے لیے اللہ خود ہی کافی ہوگیا اور اللہ قوت والا ہے عزت والا ہے
1۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ورد اللہ الذین کفرو بغیظہم اور اللہ تعالیٰ نے کفار کو غصہ سے بھرا لوٹا دیا یعنی کافروں کے لشکروں کو۔ 2 ا۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ورد اللہ الذین کفروا بغیظہم یعنی ابو سفیان اور اس کے ساتھیوں کو غصہ کے ساتھ لوٹادیا آیت لم ینالوا خیرا کہ انہوں نے محمد ﷺ اور آپ کے صحابہ پر فتح کو نہیں پایا آیت وکفی اللہ المومنین القتال اور اللہ تعالیٰ کافی ہے یعنی بغیر جنگ کے ہوا کے ساتھ شکست کھا گئے۔ 13۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وکفی اللہ المومنین القتال سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ کافی ہے اپنے پاس سے فرشتوں کے ساتھ اور اس ہوا کے ذریعہ جو اللہ تعالیٰ نے ان پر بھیجی وکان اللہ قویا عزیزا اور اللہ تعالیٰ قوت والے ہیں اپنے کام میں عزیزا اور وہ غالب ہیں انتقام میں۔ 4۔ ابن سعد نے سعید بن المسیب (رح) سے روایت کیا کہ جب غزوہ احزاب کا دن تھا تو نبی ﷺ اور آپ کے اصحاب دس سے کچھ اوپر راتوں میں محصور رہے یہاں تک کہ ہر صحابی کو مصیبت پہنچی نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ بلاشبہ میں آپ کو قسم دیتا ہوں آپ کے عہد اور آپ کے وعدہ کی اے اللہ اگر آپ چاہیں تو آپ کی عبادت نہ کی جائے ابھی ہم اسی حال پر تھے کہ اچانک اس کے پاس نعیم بن مسعود اشجعی آئے اور دونوں مومن و کافر اس پر اعتماد کرتے تھے۔ وہ لوگوں سے علیحدہ ہوگیا تو تمام لشکر بغیرلڑے واپس چلے گئے اسی کو فرمایا وکفی اللہ المومنین القتال یعنی اللہ تعالیٰ نے مومنین کی پوری مدد فرمائی اس لڑائی میں۔ 5۔ ابن مردویہ نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ جب احزاب کا دن تھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو لوٹادیا آیت بغیظہم لم ینالوا خیرا کہ ان کو غصے کے ساتھ کہ انہوں نے نے فتح کو نہیں پایا نبی ﷺ نے فرمایا مسلمانوں کی عزتوں کو کون بچائے گا ؟ کعب نے عرض کیا یارسول اللہ میں عبداللہ بن رواحہ نے کہا یا رسول اللہ میں بچاؤں گا آپ نے فرمایا بلاشبہ تو شعر اچھا کہتا ہے حسان نے کہا میں یارسول اللہ بچاؤں گا آپ نے فرمایا ہاں تو ان کی ہجو کر ان کے خلاف جبرئیل (علیہ السلام) تیری مدد کرے گا۔ 6۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ وابن عساکر نے ابن مسعود ؓ سے اس حرف کو یوں پڑھتے تھے آیت وکفی اللہ المومنین القتال اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حضرت علی بن ابی طالب کے ذریعہ کافی ہوگا۔
Top