Dure-Mansoor - Az-Zumar : 44
قُلْ لِّلّٰهِ الشَّفَاعَةُ جَمِیْعًا١ؕ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ ثُمَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
قُلْ : فرمادیں لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے الشَّفَاعَةُ : شفاعت جَمِيْعًا ۭ : تمام لَهٗ : اسی کے لیے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین ثُمَّ : پھر اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹو گے
آپ فرما دیجئے کہ سفارش تمام تر اللہ ہی کے اختیار میں ہے، اللہ ہی کے لئے ہے ملک آسمانوں کا اور زمین کا پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
1:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ام اتخذوا من دون اللہ شفعآء “ (کیا انہوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو سفارش کرنے والا بنا دیا ہے) یعنی شفعاء سے مراد ہے معبود باطلہ۔ 2:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) ابن المنذر و بیہقی (رح) نے البعث والنشور میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” قل للہ الشفاعۃ جمیعا “ (فرما دیجئے ساری سفارش اللہ کے لئے ہے) یعنی اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی سفارش نہیں کرسکتا مگر اس کی اجازت سے۔ 3:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” واذا ذکر اللہ وحدہ اشمازت “ (اور جب تنہا اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل نفرت کرتے ہیں) یعنی ان کے دل منقبض ہوجاتے ہیں جس دن نبی کریم ﷺ نے ان پر سورة النجم پڑھی تھی کعبہ کے دروازہ کے پاس۔ کافروں کے دلوں کا سخت ہونا : 4:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واذا ذکر اللہ وحدہ اشمازت قلوب الذین لا یؤمنون بالاخرۃ “ (جب تنہا اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرتے ہیں جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے) یعنی ان چار آدمیوں کے دل سخت ہوگئے اور نفرت کرنے لگے جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے (ان میں) ابوجہل بن ہشام، ولید بن عتبہ، صفوان اور ابی بن خلف۔ (آیت ) ” واذا ذکرالذین من دونہ “ یعنی جب اللہ کے علاوہ لات اور عزی کا ذکر کیا جاتا ہے تو (آیت ) ” اذا ھم یستبشرون “ (کہ اچانک وہ خوش ہوجاتے ہیں ) 5:۔ طستی (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق نے ان سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” وحدہ اشمازت قلوب الذین لا یؤمنون بالاخرۃ “ کے بارے میں بتائیے ؟ فرمایا : اس سے مراد ہے کہ کافروں کے دل اللہ کے ذکر سے نفرت کرنے لگتے ہیں) پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں ؟ فرمایا : کیا تو نے عمر وبن کلثوم ثعلبی کا قول نہیں سنا، وہ کہتا ہے : اذا عض النفاق لھا اشمازت : وولتہ عشورتہ زبونا : ترجمہ : جب اس کا نفاق تروتازہ ہوگیا تو وہ متنفر ہوگئی اس کو والی مقرر کردیا اس کے دسویں حصے کا محبوب یا گاہک بناتے ہوئے۔ 6:۔ قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واذا ذکر اللہ وحدہ اشمازت قلوب الذین لا یؤمنون بالاخرۃ “ یعنی ان کے دل تکبر اور نفرت کرتے (آیت) ” واذا ذکر الذین من دونہ “ من ” من دونہ “ سے مراد ہے معبودان باطلہ۔
Top