Dure-Mansoor - Az-Zukhruf : 41
فَاِمَّا نَذْهَبَنَّ بِكَ فَاِنَّا مِنْهُمْ مُّنْتَقِمُوْنَۙ
فَاِمَّا : پھر اگر نَذْهَبَنَّ : ہم لے جائیں بِكَ : تجھ کو فَاِنَّا : تو بیشک ہم مِنْهُمْ : ان سے مُّنْتَقِمُوْنَ : انتقام لینے والے ہیں
سو اگر ہم آپ کو لے جائیں تو بھی ہم ان سے بدلہ لینے والے ہیں
1:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وحاکم (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ’ فاما نذھبن بک فانا منھم منتقمون “ (پس اگر ہم آپ کو دنیا سے اٹھالیں تو بھی ہم ان سے بدلہ لینے والے ہیں) کے بارے میں انس ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ اس دنیا سے چلے گئے اور انتقام باقی رہا اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اس کی امت میں ایسی چیز نہیں دکھائی جس کو آپ ناپسند کرتے ہوں یہاں تک کہ اس دنیا سے اٹھالئے گئے اور کبھی کوئی ایسا نہیں ہوا مگر اس نے اپنی امت میں عذاب کو دیکھا ہو مگر تمہارے نبی نے، آپ نے اپنی امت میں جو کچھ دیکھا وہ آپ کے اس دارفانی سے پردہ فرمانے کے بعد ہوگا (اس لئے) آپ کو ہنستا ہوا اور خوش ہوتا ہوا نہیں دیکھا گیا یہاں تک کہ آپ اس دنیا سے اٹھالئے گئے۔ 2:۔ ابن مردویہ (رح) اور بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں حمید کے طریق سے انس بن مالک ؓ سے (آیت ) ’ فاما نذھبن بک فانا منھم منتقمون “ کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی نبی کو اس چیز سے عزت عطا فرمائی کہ آپ کو اپنی امت میں وہ چیزیں دیکھائیں جن کو آپ ناپسند کرتے ہوں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اٹھالیا اور عذاب باقی رہ گیا۔ 3:۔ ابن مردویہ (رح) نے عدالرحمن بن مسعود عبدی (رح) سے روایت کیا کہ علی ؓ نے اس آیت کی تلاوت کی (آیت ) ’ فاما نذھبن بک فانا منھم منتقمون “ پھر فرمایا نبی اکرم ﷺ اس دنیا سے چلے گئے اور ان کے دشمنوں میں عذاب باقی رہ گیا۔ 4:۔ ابن جریر وابن المنذر (رح) نے حسن بصری (رح) سے (آیت ) ’ فاما نذھبن بک فانا منھم منتقمون “ کے بارے میں روایت کیا کہ یقینی طور پر یہ عذاب سخت تھا اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کو وہ سختی دکھادی جو آپ کے بعد آپ کی امت میں واقع ہونے والی تھی۔ 5:۔ ابن مردویہ (رح) نے محمد بن مروان کے طریق سے اور الکلبی سے اور انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا (آیت ) ’ فاما نذھبن بک فانا منھم منتقمون “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت علی بن ابی طالب کے بارے میں نازل ہوئی کہ وہ میرے بعد انتقام لیں گے عہد توڑنے والوں اور ظلم کرنے والوں سے۔ 6:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اونرینک الذی وعدنہم “ (یا جس عذاب کا ہم نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے (آپ کی زندگی میں) ہم آپ کو دکھائیں گے بدر کے دن کے بارے میں ہے کہ (اللہ پاک نے دکھا دیا جو کافروں کو سزا ملی) 7:۔ عبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” انک علی صراط مستقیم “ (بلاشبہ آپ سیدھے راستے پر ہیں) (دین) اسلام پر۔
Top